Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
رَبَّنَا وَابۡعَثۡ فِيۡهِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡهُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَ يُزَكِّيۡهِمۡ‌ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ ﴿129﴾
اے ہمارے رب !ان میں انہیں میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے ، انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے یقیناً تو غلبے والا اور حکمت والا ہے ۔
ربنا و ابعث فيهم رسولا منهم يتلوا عليهم ايتك و يعلمهم الكتب و الحكمة و يزكيهم انك انت العزيز الحكيم
Our Lord, and send among them a messenger from themselves who will recite to them Your verses and teach them the Book and wisdom and purify them. Indeed, You are the Exalted in Might, the Wise."
Aey humaray rab! Inn mein inhi mein say rasool bhej jo inn kay pass teri aayaten parhay enhen kitab-o-hikmat sikhaye aur enhen pak keray yaqeena tu ghalbay wala aur hikmat wala hai.
اور ہمارے پروردگار ! ان میں ایک ایسا رسول بھی بھیجنا جو انہی میں سے ہو ، جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے ، انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے ، اور ان کو پاکیزہ بنائے ۔ ( ٨٤ ) بیشک تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے ، جس کی حکمت بھی کامل ۔
اے رب ہمارے اور بھیج ان میں ( ف۲۳٤ ) ایک رسول انہیں میں سے کہ ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب ( ف۲۳۵ ) اور پختہ علم سکھائے ( ف۲۳٦ ) اور انہیں خوب ستھرا فرمادے ( ف۲۳۷ ) بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا ۔
اور اے رب ، ان لوگوں میں خود انھیں کی قوم سے ایک ایسا رسول اٹھائیو ، جو انھیں تیری آیات سنائے ، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے128 ۔ تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے ۔ “129 ؏١۵
اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے ( وہ آخری اور برگزیدہ ) رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے ( کر دانائے راز بنا دے ) اور ان ( کے نفوس و قلوب ) کو خوب پاک صاف کر دے ، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :129 اس سے یہ بتانا مقصُود ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہُور دراصل حضرت ابراہیم ؑ کی دُعا کا جواب ہے ۔
دعائے ابراہیم علیہ السلام کا ماحصل اہل حرم کے لیے یہ دعا بھی ہے کہ آپ کی اولاد میں سے ہی رسول ان میں آئے چنانچہ یہ بھی پوری ہوئی ۔ مسند احمد ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں اللہ جل شانہ کے نزدیک آخری نبی اس وقت سے ہوں جبکہ آدم ابھی مٹی کی صورت میں تھے میں تمہیں ابتدائی امر بتاؤں میں اپنے باپ ابراہیم کی دعا اور حضرت عیسیٰ نے دی اور میری ماں نے دیکھا کہ گویا ان میں سے ایک نور نکلا ، جس سے شام کے محل چمکا دئے ۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا میں شہرت کا ذریعہ یہ چیزیں ہوئی ۔ آپ کی والدہ صاحبہ کا خواب بھی عرب میں پہلے ہی مشہور ہو گیا تھا اور وہ کہتے ہیں کہ بطن آمنہ سے کوئی بڑا شخص پیدا ہو گا بنی اسرائیل کے نبیوں کے ختم کرنے والے حضرت روح اللہ نے تو بنی اسرائیل میں خطبہ پڑھتے ہوئے آپ کا صاف نام بھی لے دیا اور فرمایا لوگو میں تمہاری طرف اللہ کارسول ہوں ، مجھ سے پہلے کی کتاب توراۃ کی میں تصدیق کرتا ہوں اور میرے بعد آنے والے نبی کی میں تمہیں بشارت دیتا ہوں جن کا نام احمد ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسی کی طرف اس حدیث میں اشارہ ہے ، خواب میں نور سے شام کے محلات کا چمک اٹھنا اشارہ ہے ، اس امر کی طرف کہ دین وہاں جم جائے گا بلکہ روایتوں سے ثابت ہے کہ آخر زمانہ میں شام اسلام اور اہل اسلام کا مرکز جائے گا ۔ شام کے مشہور شہر دمشق ہی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام شرقی سفید مینارہ پر نازل ہوں گے ۔ بخاری مسلم میں ہے میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم رہے گی ، ان کے مخالفین انہیں نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ امر اللہ آ جائے صحیح بخاری میں کہ وہ شام میں ہوں گے ۔ ابو العالیہ سے مروی ہے کہ یہ بھی اسی مقبول دعا کا ایک حصہ ہے کہ اور یہ پیغمبر آخر زمانہ میں مبعوث ہوں گے ۔ کتاب سے مراد قرآن اور حکمت سے مراد سنت و حدیث ہے حسن اور قتادہ اور مقاتل بن حیان اور ابو مالک وغیرہ کا یہی فرمان ہے اور حکمت سے مراد دین کی سمجھ بوجھ بھی ہے ۔ پاک کرنا یعنی طاعت و اخلاص سیکھنا ، بھلائیں کرانا ، برائیوں سے بچانا ، اطاعت الٰہی کر کے رضائے رب حاصل کرنا ، نافرمانی سے بچ کر ناراضگی سے محفوظ رہنا ۔ اللہ عزیز ہے جسے کوئی چیز نہیں کر سکتی جو ہر چیز پر غالب ہے وہ حکیم ہے یعنی اس کا کوئی قول و فعل حکمت سے خالی نہیں ، وہ ہر چیز کو اپنے محل پر ہی حکمت وعدل و علم کے ساتھ رکھتا ہے ۔