Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اَمۡ كُنۡتُمۡ شُهَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِيۡهِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِىۡؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰهَكَ وَاِلٰهَ اٰبَآٮِٕكَ اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۖۚ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ‏ ﴿133﴾
کیا ( حضرت ) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم ( علیہ السلام ) اور اسماعیل ( علیہ السلام ) اور اسحاق علیہ السلام کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار رہیں گے ۔
ام كنتم شهداء اذ حضر يعقوب الموت اذ قال لبنيه ما تعبدون من بعدي قالوا نعبد الهك و اله اباىك ابرهم و اسمعيل و اسحق الها واحدا و نحن له مسلمون
Or were you witnesses when death approached Jacob, when he said to his sons, "What will you worship after me?" They said, "We will worship your God and the God of your fathers, Abraham and Ishmael and Isaac - one God. And we are Muslims [in submission] to Him."
Kiya ( hazrat ) yaqoob kay intiqal kay waqt tum mojood thay? Jab unhon ney apni aulad ko kaha kay meray baad tum kiss ki ibadat kero gay? To sab ney jawab diya kayk aap kay mabood ki aur aap kay aaba-o-ajdaad ibrahim ( alh-e-salam ) aur ismail ( alh-e-salam ) aur ishaq ( alh-e-salam ) kay mabood ki jo mabood aik hi hai aur hum ussi kay farmanbardar rahen gay.
کیا اس وقت تم خود موجود تھے جب یعقوب کی موت کا وقت آیا تھا ۔ ( ٨٦ ) جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ ان سب نے کہا تھا کہ : ہم اسی ایک خدا کی عبادت کریں گے جو آپ کا معبود ہے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم ، اسماعیل اور اسحاق کا معبود ہے ۔ اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں ۔
بلکہ تم میں کے خود موجود تھے ( ف۲٤۱ ) جب یعقوب کو موت آئی جبکہ اس اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کرو گے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم و اسماعیل ( ف۲٤۲ ) و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں ،
پھر کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب علیہ السلام اس دنیا سے رخصت ہو رہا تھا ؟ اس نے مرتے وقت اپنے بیٹوں سے پوچھا ’’ بچو! میرے بعد تم کس کی بندگی کرو گے ؟‘‘ ان سب نے جواب دیا ’’ ہم اسی ایک خدا کی بندگی کریں گے ، جسے آپ نے اور آپ کے بزرگوں ابراہیم ؑ ، اسماعیل ؑ اور اسحاق ؑ نے خدا مانا ہے اور ہم اسی کے مسلم ہیں‘‘ ۔ 133
کیا تم ( اس وقت ) حاضر تھے جب یعقوب ( علیہ السلام ) کو موت آئی ، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: تم میرے ( انتقال کے ) بعد کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق ( علیھم السلام ) کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبودِ یکتا ہے ، اور ہم ( سب ) اسی کے فرماں بردار رہیں گے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :133 بائیبل میں حضرت یعقوب ؑ کی وفات کا حال بڑی تفصیل سے لکھا گیا ہے ، مگر حیرت ہے کہ اس وصیّت کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ البتہ تَلْموُد میں جو مفصّل وصیّت درج ہے ، اس کا مضمون قرآن کے بیان سے بہت مشابہ ہے ۔ اس میں حضرت یعقوب ؑ کے یہ الفاظ ہمیں ملتے ہیں: ”خداوند اپنے خدا کی بندگی کرتے رہنا ، وہ تمہیں اسی طرح تمام آفات سے بچائے گا ، جس طرح تمہارے آباؤ اجداد کو بچاتا رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اپنے بچوں کو خدا سے محبت کرنے اور اس کے احکام بجا لانے کی تعلیم دینا تاکہ ان کی مُہلتِ زندگی دراز ہو ، کیوں کہ خدا ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے ، جو حق کے ساتھ کام کرتے ہیں ، اور اس کی راہوں پر ٹھیک ٹھیک چلتے ہیں ۔ “ جواب میں ان کے لڑکوں نے کہا:”جو کچھ آپ نے ہدایت فرمائی ہے ہم اس کے مطابق عمل کریں گے ۔ خدا ہمارے ساتھ ہو!“ تب یعقوب ؑ نے کہا”اگر تم خدا کی سیدھی راہ سے دائیں یا بائیں نہ مڑو گے ، تو خدا ضرور تمہارے ساتھ رہے گا ۔ “
ازلی اور ابدی مستحق عبادت اللہ وحدہ لا شریک مشرکین عرب پر جو حضرت اسماعیل کی اولاد تھے اور کفار بنی اسرائیل پر جو حضرت یعقوب کی اولاد تھے دلیل لاتے ہوئے اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ حضرت یعقوب نے تو اپنی اولاد کو اپنے آخری وقت میں اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی وصیت کی تھی ان سے پہلے تو پوچھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ سب نے جواب دیا کہ آپ کے اور آپ کے بزرگوں بر حق کی ۔ حضرت یعقوب حضرت اسحٰق کے لڑکے اور حضرت اسحق حضرت ابراہیم کے ۔ حضرت اسماعیل کا نام باپ دادوں کے ذکر میں بطور تخطیب کے آ گیا ہے کیونکہ آپ چچا ہوتے ہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ عرب میں چچا کو بھی باپ کہہ دیتے ہیں ۔ اس آیت سے استدلال کر کے دادا کو بھی باپ کے حکم میں رکھ کر دادا کی موجودگی میں بہن بھائی کو ورثہ سے محروم کیا ہے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فیصلہ یہی ہے جیسے کہ صحیح بخاری شریک میں موجود ہے ام المومنین حضرت عائشہ کا مذہب بھی یہی ہے ۔ امام مالک امام شافعی اور ایک مشہور روایت میں امام احمد سے منقول ہے کہ وہ بھائیوں بہنوں کو بھی وارث قرار دیتے ہیں ۔ حضرت عمر ، حضرت عثمان ، حضرت علی ، حضرت ابن مسعود ، حضرت زید بن ثابت اور سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے ۔ امام مالک امام شافعی بصری طاؤس اور عطا بھی یہی کہتے ہیں ۔ امام ابو حنیفہ اور بہت سے سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے ۔ قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن بھی یہی کہتے ہیں اور یہ دونوں امام ابو حنیفہ کے شاگرد رشید ہیں اس مسئلہ کی صفائی کا یہ مقام نہیں اور نہ تفسیر کا یہ موضوع ہے ۔ ان سب بچوں نے اقرار کیا کہ ہم ایک ہی معبود کی عبادت کریں گے یعنی اس اللہ کی الوہیت میں کسی کو شریک نہ کریں گے اور ہم اس کی اطاعت گزاری ، فرمانبرداری اور خشوع و خضوع میں مشغول رہا کریں گے ۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( ولہ اسلم ) الخ زمین و آسمان کی ہر چیز خوشی اور ناخوشی سے اس کی مطیع ہے ، اس کی طرف تم سے لوٹائے جاؤ گے تمام انبیاء کا دین یہی اسلام رہا ہے اگرچہ احکام میں اختلاف رہا ہے ۔ جیسے فرمایا آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ ) 21 ۔ الانبیآء:25 ) یعنی تجھ سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے سب کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، تم سب میری ہی عبادت کرتے رہو ۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت سی ہیں اور احادیث میں بھی یہ مضمون بکثر وارد ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہم علاتی بھائی ہیں ، ہمارا دین ایک ہے پھر فرماتا ہے یہ امت جو گزر چکی تمہیں ان کی طرف نسبت نفع نہ دے گی ہاں اگر عمل ہوں تو اور بات ہے ، ان کے اعمال ان کے ساتھ اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ تم ان کے افعال کے بارے میں نہیں پوچھے جاؤ گے ۔ حدیث شریف میں ہے جس کا عمل اچھا نہ ہوگا اس کا نسب اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا ۔