Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
قُلْ لَّاۤ اَمۡلِكُ لِنَفۡسِىۡ ضَرًّا وَّلَا نَفۡعًا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُؕ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ‌ؕ اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمۡ فَلَا يَسۡتَـاخِرُوۡنَ سَاعَةً‌ وَّلَا يَسۡتَقۡدِمُوۡنَ‏ ﴿49﴾
آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو ، ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے جب ان کا وہ معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے سرک سکتے ہیں ۔
قل لا املك لنفسي ضرا و لا نفعا الا ما شاء الله لكل امة اجل اذا جاء اجلهم فلا يستاخرون ساعة و لا يستقدمون
Say, "I possess not for myself any harm or benefit except what Allah should will. For every nation is a [specified] term. When their time has come, then they will not remain behind an hour, nor will they precede [it]."
Aap farma dijiye kay mein apni zaat kay liye to kissi nafay ka aur kissi zarrar ka ikhtiyar rakhta hi nahi magar jitna Allah ko manzoor ho. Her ummat kay liye aik moyyen waqt hai jab unn ka woh moyyen waqt aa phonchta hai to aik ghari na peechay hatt saktay hain aur na aagay sirak saktay hain.
۔ ( اے پیغمبر ! ان سے ) کہہ دو کہ : میں تو خود اپنی ذات کو بھی کوئی نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں ، نہ فائدہ پہنچانے کا ، مگر جتنا اللہ چاہے ۔ ہر امت کا ایک وقت مقرر ہے ، چنانچہ جب ان کا وہ وقت آجاتا ہے تو وہ اس سے نہ ایک گھڑی پیچھے جاسکتے ہیں نہ آگے آسکتے ہیں ۔
تم فرماؤ میں اپنی جان کے برے بھلے کا ( ذاتی ) اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے ( ف۱۲٤ ) ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے ( ف۱۲۵ ) جب ان کا وعدہ آئے گا تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں ،
کہو میرے اختیار میں خود اپنا نفع و ضرر بھی نہیں ، سب کچھ اللہ کی مشیّت پر موقوف ہے ۔ 57 ہر امّت کے لیے مہلت کی ایک مدّت ہے ، جب یہ مدّت پوری ہو جاتی ہے تو گھڑی بھر کی تقدیم و تاخیر بھی نہیں ہوتی ۔ 58
فرما دیجئے: میں اپنی ذات کے لئے نہ کسی نقصان کا مالک ہوں اور نہ نفع کا ، مگر جس قدر اللہ چاہے ۔ ہر امت کے لئے ایک میعاد ( مقرر ) ہے ، جب ان کی ( مقررہ ) میعاد آپہنچتی ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :57 یعنی میں نے یہ کب کہا تھا کہ یہ فیصلہ میں چکاؤں گا اور نہ ماننے والوں کو میں عذاب دوں گا ۔ اس لیے مجھ سے کیا پوچھتے ہو کہ فیصلہ چکائے جانے کی دھمکی کب پوری ہوگی ۔ دھمکی تو اللہ نے دی ہے ، وہی فیصلہ چکائے گا اور اسی کے اختیار میں ہے کہ فیصلہ کب کرے اور کس صورت میں اس کو تمہارے سامنے لائے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :58 مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی جلد باز نہیں ہے ۔ اس کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ جس وقت رسول کی دعوت کسی شخص یا گروہ کو پہنچی اسی وقت جو ایمان لے آیا بس وہ تو رحمت کا مستحق قرار پایا اور جس کسی نے اس کو ماننے سے انکار کیا یا ماننے میں تامل کیا اس پر فورا عذاب کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ۔ اللہ کا قاعدہ یہ ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کے بعد وہ ہر فرد کو اس کی انفرادی حیثیت کے مطابق ، اور ہر گروہ اور قوم کو اس کی اجتماعی حیثیت کے مطابق ، سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتا ہے ۔ یہ مہلت کا زمانہ بسا اوقات صدیوں تک دراز ہوتا ہے اور اس بات کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنی مہلت ملنی چاہیے ۔ پھر جب وہ مہلت ، جو سراسر انصاف کے ساتھ اس کے لیے رکھی گئی تھی ، پوری ہو جاتی ہے اور وہ شخص یا گروہ اپنی باغیانہ روش سے باز نہیں آتا ، تب اللہ تعالی اس پر اپنا فیصلہ نافذ کرتا ہے ۔ یہ فیصلے کا وقت اللہ کی مقرر کی ہوئی مدت سے نہ ایک گھڑی پہلے آسکتا ہے اور نہ وقت آجانے کے بعد ایک لمحہ کے لیے ٹل سکتا ہے ۔