Aur woh aap say daryaft kertay hain kay kiya azab waqaee sach hai? Aap farma dijiye kay haan qasam hai meray rab ki woh waqaee sach hai aur tum kissi taraf Allah ko aajiz nahi ker saktay.
اور یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ ( آخرت کا عذاب ) واقعی سچ ہے ؟ کہو دو کہ : میرے پروردگار کی قسم یہ بالکل سچ ہے ، اور تم ( اللہ کو ) عاجز نہیں کرسکتے ۔
پھر پوچھتے ہیں کیا واقعی یہ سچ ہے جو تم کہہ رہے ہوِ کہو میرے رب کی قسم ، یہ بالکل سچ ہے اور تم اتنا بل بوتا نہیں رکھتے کہ اسے ظہور میں آنے سے روک دو ۔ ؏ ۵
اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا ( دائمی عذاب کی ) وہ بات ( واقعی ) سچ ہے؟ فرما دیجئے: ہاں میرے رب کی قسم یقیناً وہ بالکل حق ہے ۔ اور تم ( اپنے انکار سے اللہ کو ) عاجز نہیں کرسکتے
مٹی ہو نے کے بعد جینا کیسا ہے؟
پوچھتے ہیں کہ کیا مٹی ہو جانے اور سڑ گل جانے کے بعد جی اُٹھنا اور قیامت کا قائم ہونا حق ہی ہے ؟ تو ان کا شبہ مٹا دے اور قسم کھا کر کہہ دے کہ یہ سراسر حق ہی ہے ۔ جس اللہ نے تہیں اس وقت پیدا کیا جب کہ تم کچھ نہ تھے ۔ وہ تمہیں دوبارہ جب کہ تم مٹی ہو جاؤ گے پیدا کرنے پر یقیناً قادر ہے وہ تو جو چاہتا ہے فرما دیتا ہے کہ یوں ہو جا اسی وقت ہو جاتا ہے اسی مضمون کی اور دو آیتیں قرآن کریم میں ہیں ۔ سورہ سبا میں ہے ( قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتَاْتِيَنَّكُم Ǽڎڎ ) 34- سبأ:3 ) سورہ تغابن میں ہے ( قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُم Ċ ) 64- التغابن:7 ) ان دونوں میں بھی قیامت کے ہونے پر قسم کھا کر یقین دلایا گیا ہے ۔ اس دن تو کفار زمین بھر کر سونا اپنے بدلے میں دے کر بھی چھٹکارا پانا پسند کریں گے ۔ دلوں میں ندامت ہوگی ، عذاب سامنے ہوں گے ، حق کے ساتھ فیصلے ہو رہے ہوں گے ، کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا ۔