Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَتۡكُمۡ مَّوۡعِظَةٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِى الصُّدُوۡرِۙ  وَهُدًى وَّرَحۡمَةٌ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿57﴾
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے ۔
يايها الناس قد جاءتكم موعظة من ربكم و شفاء لما في الصدور و هدى و رحمة للمؤمنين
O mankind, there has to come to you instruction from your Lord and healing for what is in the breasts and guidance and mercy for the believers.
Aey logo! Tumharay pass tumhara rab ki taraf say aik aisi cheez aaee hai jo naseehat hai aur dilon mein jo rog hain unn kay liye shifa hai aur rehnumaee kerney wali hai aur rehmat hai eman walon kay liye.
لوگو تمہارے پاس ایک ایسی چیز آئی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نصیحت ہے ، اور دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے ، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا سامان ہے ۔
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی ( ف۱۳۸ ) اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے ،
لوگو ، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے ۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کرلیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے ۔
اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت اور ان ( بیماریوں ) کی شفاء آگئی ہے جو سینوں میں ( پوشیدہ ) ہیں اور ہدایت اور اہلِ ایمان کے لئے رحمت ( بھی )
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کریم کے منصب عظیم کا تذکرہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کریم پر قرآن عظیم نازل فرمانے کے احسان کو اللہ رب العزت بیان فرما رہے ہیں کہ اللہ کا وعظ تمہارے پاس آچکا جو تمہیں بدیوں سے روک رہا ہے ، جو دلوں کے شک شکوک دور کرنے والا ہے ، جس سے ہدایت حاصل ہوتی ہے ، جس سے اللہ کی رحمت ملتی ہے ۔ جو اس سچائی کی تصدیق کریں اسے مانیں ، اس پر یقین رکھیں ، اس پر ایمان لائیں وہ اس سے نفع حاصل کرتے ہیں ۔ یہ ہمارا نازل کردہ قرآن مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے ، ظالم تو اپنے نقصان میں ہی بڑھتے رہتے ہیں ۔ اور آیت میں ہے کہ کہہ دے کہ یہ تو ایمانداروں کے لیے ہدایت اور شفاء ہے ۔ اللہ کے فضل و رحمت یعنی اس قرآن کے ساتھ خوش ہونا چاہیے ۔ دنیائے فانی کے دھن دولت پر ریجھ جانے اور اس پر شادماں و فرحاں ہوجانے سے تو اس دولت کو حاصل کرنے اور اس ابدی خوشی اور دائمی مسرت کو پالینے سے بہت خوش ہونا چاہیے ۔ ابن ابی حاتم اور طبرانی میں ہے کہ جب عراق فتح ہو گیا اور وہاں سے خراج دربار فاروق میں پہنچا تو آپ نے اونٹوں کی گنتی کرنا چاہی لیکن وہ بیشمار تھے ۔ حضرت عمر نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر کے اسی آیت کی تلاوت کی ۔ تو آپ نے مولیٰ عمرو نے کہا یہ بھی تو اللہ کا فضل و رحمت ہی ہے ۔ آپ نے فرمایا تم نے غلط کہا یہ تمھارے ہمارے حاصل کردہ ہیں جس فضل و رحمت کا بیان اس آیت میں ہے وہ یہ نہیں ۔