Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِهٖ رُسُلًا اِلٰى قَوۡمِهِمۡ فَجَآءُوۡهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ فَمَا كَانُوۡا لِيُؤۡمِنُوۡا بِمَا كَذَّبُوۡا بِهٖ مِنۡ قَبۡلُ‌ ؕ كَذٰلِكَ نَطۡبَعُ عَلٰى قُلُوۡبِ الۡمُعۡتَدِيۡنَ‏ ﴿74﴾
پھر نوح ( علیہ السلام ) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے اللہ تعالٰی اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے ۔
ثم بعثنا من بعده رسلا الى قومهم فجاءوهم بالبينت فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل كذلك نطبع على قلوب المعتدين
Then We sent after him messengers to their peoples, and they came to them with clear proofs. But they were not to believe in that which they had denied before. Thus We seal over the hearts of the transgressors
Phir nooh ( alh-e-salam ) kay baad hum ney aur rasoolon ko unn ki qom ki taraf bheja so woh unn kay pass roshan daleelen ley ker aaye pus jiss cheez ko unhon ney awwal mein jhoota keh diya yeh na hua ka phir uss ko maan letay. Allah Taalaa issi tarah hadd say barhney walon kay dilon per band laga deta hai.
اس کے بعد ہم نے مختلف پیغمبر ان کی اپنی اپنی قوموں کے پاس بھیجے ، وہ ان کے پاس کھلے کھلے دلائل لے کر آئے ، لیکن ان لوگوں نے جس بات کو پہلی بار جھٹلایا دیا تھا اسے مان کر ہی نہ دیا ۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ان کے دلوں پر ہم اسی طرح مہر لگا دیتے ہیں ۔
پھر اس کے بعد اور رسول ( ف۱٦۸ ) ہم نے ان کی قوموں کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لائے تو وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے اس پر جسے پہلے جھٹلا چکے تھے ، ہم یونہی مہر لگادیتے ہیں سرکشوں کے دلوں پر ،
پھر نوح کے بعد ہم نے مختلف پیغمبروں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے ، مگر جس چیز کو انہوں نے پہلے جھٹلا دیا تھا اسے پھر مان کر نہ دیا ۔ اس طرح ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر ٹَھپّہ لگا دیتے ہیں ۔ 71
پھر ہم نے ان کے بعد ( کتنے ہی ) رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے پس وہ لوگ ( بھی ) ایسے نہ ہوئے کہ اس ( بات ) پر ایمان لے آتے جسے وہ پہلے جھٹلا چکے تھے ۔ اسی طرح ہم سرکشی کرنے والوں کے دلوں پر مُہر لگا دیا کرتے ہیں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :71 حد سے گزر جانے والے لوگ وہ ہیں جو ایک مرتب غلطی کر جانے کے بعد پھر اپنی بات کی پچ اور ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنی اسی غلطی پر اڑے رہتے ہیں ۔ اور جس بات کو ماننے سے ایک دفعہ انکار کر چکے ہیں اسے پھر کسی فہمائش ، کسی تلقین اور کسی معقول سے معقول دلیل سے بھی مان کر نہیں دیتے ۔ ایسے لوگوں پر آخرکار ایسی پِھٹکار پڑتی ہے کہ انہیں پھر کبھی راہ راست پر آنے کی توفیق نہیں ملتی ۔
سلسلہ رسالت کا تذکرہ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد بھی رسولوں کا سلسلہ جاری رہا ہر رسول اپنی قوم کی طرف اللہ کا پیغام اور اپنی سچائی کی دلیلیں لے کر آتا رہا ۔ لیکن عموما ان سب کے ساتھ بھی لوگوں کی وہی پرانی روش رہی ۔ یعنی ان کی سچائی تسلیم کو نہ کیا جیسے ( وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ ١١٠ ؀ۧ ) 6- الانعام:110 ) میں ہے ۔ پس ان کے حد سے بڑھ جانے کی وجہ سے جس طرح ان کے دلوں پر مہر لگ گئی ۔ اسی طرح ان جیسے تمام لوگوں کے دل مہر زدہ ہو جاتے ہیں اور عذاب دیکھ لینے سے پہلے انہیں ایمان نصیب نہیں ہوتا یعی نبیوں اور ان کے تابعداروں کو بچا لینا اور مخالفین کو ہلاک کرنا ۔ حضرت نوح نبی علیہ السلام کے بعد سے برابر یہی ہوتا رہا ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں بھی انسان زمین پر آباد تھے ۔ جب ان میں بت پرست شروع ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام کو ان میں بھیجا ۔ یہی وجہ ہے کہ جب قیامت کے دن لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس سفارش کی درخواست لے کر جائیں گے تو کہیں گے کہ آپ پہلے رسول ہیں ۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف مبعوث فرمایا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان دس زمانے گزرے اور وہ سب اسلام میں ہی گزرے ہیں ۔ اسی لیے فرمان اللہ ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد کے آنے والے ہم نے ان کی بد کرداریوں کے باعث ہلاک کر دیا ۔ مقصود یہ کہ ان باتوں کو سن کر مشرکین عرب ہوشیار ہو جائیں کیونکہ وہ سب سے افضل و اعلیٰ نبی کو جھٹلا رہے ہیں ۔ پس جب کہ ان کے کم مرتبہ نبیوں اور رسولوں کے جھٹلانے پر ایسے دہشت افزاء عذاب سابقہ لوگوں پر نازل ہو چکے ہیں تو اس سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جھٹلانے پر ان سے بھی بدترین عذاب ان پر نازل ہوں گے ۔