Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِهِمۡ مُّوۡسٰى وَهٰرُوۡنَ اِلٰى فِرۡعَوۡنَ وَمَلَاِ۫ ٮِٕهٖ بِاٰيٰتِنَا فَاسۡتَكۡبَرُوۡا وَكَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِيۡنَ‏ ﴿75﴾
پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون ( علیھماا لسلام ) کو فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ مجرم قوم تھے ۔
ثم بعثنا من بعدهم موسى و هرون الى فرعون و ملاىه بايتنا فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين
Then We sent after them Moses and Aaron to Pharaoh and his establishment with Our signs, but they behaved arrogantly and were a criminal people
Phir inn payghumbaron kay baad hum ney musa ( alh-e-salam ) aur haroon ( alh-e-salam ) ko firaon aur uss kay sardaron kay pass apni nishaniyan dey ker bheja. So unhon ney takabbur kiya aur woh log mujrim qom thay.
اس کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا ، تو انہوں نے تکبر کا معاملہ کیا ، اور وہ مجرم لوگ تھے ۔
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے ،
72 پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا ، مگر انہوں نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا 73 اور وہ مجرم لوگ تھے ۔
پھر ہم نے ان کے بعد موسٰی اور ہارون ( علیھما السلام ) کو فرعون اور اس کے سردارانِ قوم کی طرف نشانیوں کے ساتھ بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :72 اس موقع پر ان حواشی کو پیش نظر رکھا جائے جو ہم نے سورہ اعراف ( رکوع ۱۳ تا ۲۱ ) میں قصہ موسیٰ علیہ السلام و فرعون پر لکھے ہیں ۔ جن امور کی تشریح وہاں کی جا چکی ہے ان کا اعادہ یہاں نہ کیا جائے گا ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :73 یعنی انہوں نے اپنی دولت و حکومت اور شوکت و حشمت کے نشے میں مدہوش ہو کر اپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالاتر سمجھ لیا اور اطاعت میں سر جھکا دینے کے بجائے اکڑ دکھائی ۔
ان نبیوں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کی قوم کے پاس بھیجا ۔ اپنی دلیلیں اور حجتیں عطا فرما کر بھیجا ۔ لیکن آل فرعون نے بھی اتباع حق سے تکبر کیا اور تھے بھی پکے مجرم اور قسمیں کھا کر کہا کہ یہ تو صریح جادو ہے ۔ حالانکہ دل قائل تھے کہ یہ حق ہے لیکن صرف اپنی بڑھی چڑھی خود رائی اور ظلم کی عادت سے مجبور تھے ۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام نے سمجھایا کہ اللہ کے سچے دین کو جادو کہہ کر کیوں اپنی ہلاکت کو بلا رہے ہو؟ کہیں جادوگر بھی کامیاب ہوتے ہیں؟ ان پر اس نصیحت نے بھی اُلٹا اثر کیا اور دو اعتراض اور جڑ دئیے کہ تم تو ہمیں اپنے باپ دادا کی روش سے ہٹا رہے ہو ۔ اور اس سے نیت تمہاری یہی ہے کہ اس ملک کے مالک بن جاؤ ۔ سو بکتے رہو ہم تو تمہاری ماننے کے نہیں ۔ اس قصے کو قرآن کریم میں بار بار دہرایا گیا ہے ، اس لیے کہ یہ عجیب و غریب قصہ ہے ۔ فرعون موسیٰ علیہ السلام سے بہت ڈرتا بچتا رہا ۔ لیکن قدرت نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اسی کے ہاں پلوایا اور شاہزادوں کی طرح عزت کے گہوارے میں جھلایا ۔ جب جوانی کی عمر کو پہنچے تو ایک ایسا سبب کھڑا کر دیا کہ یہاں سے آپ چلے گئے ۔ پھر جناب باری نے ان سے خود کلام کیا ۔ نبوت و رسالت دی اور اسی کے ہاں پھر بھیجا ۔ فقط ایک ہارون علیہ السلام کو ساتھ دے کر آپ نے یہاں آکے اس عظیم الشان سلطان کے رعب و دبدبے کی کوئی پرواہ نہ کر کے اسے دین حق کی دعوت دی ۔ اس سرکش نے اس پر بہت برا منایا اور کمینہ پن پر اتر آیا ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے دونوں رسولوں کی خود ہی حفاظت کی وہ وہ معجزات اپنے نبی کے ہاتھوں میں ظاہر کئے کہ ان کے دل ان کی نبوت مان گئے ۔ لیکن تاہم ان کا نفس ایمان پر آمادہ نہ ہوا اور یہ اپنے کفر سے ذرا بھی ادھر ادھر نہ ہوئے ۔ آخر اللہ کا عذاب آہی گیا اور ان کی جڑیں کاٹ دی گئیں ۔ فالحمد اللہ ۔