Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
قَالَ قَدۡ اُجِيۡبَتۡ دَّعۡوَتُكُمَا فَاسۡتَقِيۡمَا وَلَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِيۡلَ الَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿89﴾
حق تعالٰی نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی ، سو تم ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں ۔
قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيما و لا تتبعن سبيل الذين لا يعلمون
[ Allah ] said, "Your supplication has been answered." So remain on a right course and follow not the way of those who do not know."
Haq Taalaa ney farmaya kay tum dono ki dua qabool ker li gaeeso tum sabit qadam raho aur unn logon ki raah na chalna jin ko ilm nahi.
اللہ نے فرمایا : تمہاری دعا قبول کرلی گئی ہے ۔ اب تم دونوں ثابت قدم رہو ، اور ان لوگوں کے پیچھے ہرگز نہ چلنا جو حقیقت سے ناواقف ہیں ۔
فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی ( ف۱۸۸ ) تو ثابت قدم رہو اور ( ف۱۸۹ ) نادانوں کی راہ نہ چلو ( ف۱۹۰ )
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا تم دونوں کی دعا قبول کی گئی ۔ ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے ۔ 90
ارشاد ہوا: بیشک تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی ، سو تم دونوں ثابت قدم رہنا اور ایسے لوگوں کے راستہ کی پیروی نہ کرنا جو علم نہیں رکھتے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :90 جو لوگ حقیقت کو نہیں جانتے اور اللہ تعالی کی مصلحتوں کو نہیں سمجھتے وہ باطل کے مقابلہ میں حق کی کمزوری ، اور اقامت حق کے لیے سعی کرنے والوں کی مسلسل ناکامیاں اور ائمہ باطل کے ٹھاٹھ اور ان کی دنیوی سرفرازیاں دیکھ کر یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ شاید اللہ تعالی کو یہی منظور ہے کہ اس کے باغی دنیا پر چھائے رہیں ، اور شاید حضرت حق خود ہی باطل کے مقابلہ میں حق کی تائید کرنا نہیں چاہتے ۔ پھر وہ نادان لوگ آخرکار اپنی بدگمانیوں کی بنا پر یہ نتیجہ نکال بیٹھتے ہیں کہ اقامت حق کی سعی لاحاصل ہے اور اب مناسب یہی ہے کہ اس ذرا سی دینداری پر راضی ہو کر بیٹھ رہا جائے جس کی اجازت کفروفسق کی سلطانی میں مل رہی ہو ۔ اس آیت میں اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو اور ان کے پیرؤوں کو اسی غلطی سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے ارشاد خداوندی کا منشا یہ ہے کہ صبر کے ساتھ انہی ناموافق حالات میں کام کیے جاؤ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں بھی وہی غلط فہمی ہوجائے جو ایسے حالات میں جاہلوں اور نادانوں کو عموما لاحق ہو جایا کرتی ہے ۔