سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :96
یہ خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے مگر دراصل بات ان لوگوں کو سنانی مقصود ہے جو آپ کی دعوت میں شک کر رہے تھے ۔ اور اہل کتاب کا حوالہ اس لیے دیا گیا ہے کہ عرب کے عوام تو آسمانی کتابوں کے علم سے بے بہرہ تھے ، ان کے لیے یہ آواز ایک نئی آواز تھی ، مگر اہل کتاب کے علماء میں سے جو لوگ متدین اور منصف مزاج تھے وہ اس امر کی تصدیق کرسکتے تھے کہ جس چیز کی دعوت قرآن دے رہا ہے یہ وہی چیز ہے جس کی دعوت تمام پچھلے انبیاء علیہم السلام دیتے رہے ہیں ۔