Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
قُلۡ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنۡ كُنۡتُمۡ فِىۡ شَكٍّ مِّنۡ دِيۡنِىۡ فَلَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِيۡنَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلٰـكِنۡ اَعۡبُدُ اللّٰهَ الَّذِىۡ يَتَوَفّٰٮكُمۡ‌ ۖۚ‌ وَاُمِرۡتُ اَنۡ اَكُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَۙ‏ ﴿104﴾
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں ۔
قل يايها الناس ان كنتم في شك من ديني فلا اعبد الذين تعبدون من دون الله و لكن اعبد الله الذي يتوفىكم و امرت ان اكون من المؤمنين
Say, [O Muhammad], "O people, if you are in doubt as to my religion - then I do not worship those which you worship besides Allah ; but I worship Allah , who causes your death. And I have been commanded to be of the believers
Aap keh dijiye kay aey logo! Tum meray deen ki taraf say shak mein ho to mein inn maboodon ki ibadat nahi kerta jin ki tum Allah ko chor ker ibadat kertay ho lekin haan uss Allah ki ibadat kerta hun jo tumhari jaan qabz kerta hai. Aur mujh ko yeh hukum hua hai kay mein eman laney walon mein say hun.
۔ ( اے پیغمبر ) ان سے کہو کہ : اے لوگو اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں مبتلا ہو تو ( سن لو کہ ) تم اللہ کے سوا جن جن کی عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا ، بلکہ میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری روح قبض کرتا ہے ۔ اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں مومنوں میں شامل رہوں ۔
تم فرماؤ ، اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں کا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ( ف۲۱۵ ) ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا ( ۲۱٦ ) اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں
اے نبی ! 106 کہہ دو کہ لوگو ، اگر تم ابھی تک میرے دین کے متعلق کسی شک میں ہو تو سن لو کہ تم اللہ کے سوا جن کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا بلکہ صرف اسی خدا کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضے میں تمہاری موت ہے ۔ 107 مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں ۔
فرما دیجئے: اے لوگو! اگر تم میرے دین ( کی حقانیت کے بارے ) میں ذرا بھی شک میں ہو تو ( سن لو ) کہ میں ان ( بتوں ) کی پرستش نہیں کرسکتا جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو لیکن میں تو اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں موت سے ہمکنار کرتا ہے ، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ( ہمیشہ ) اہلِ ایمان میں سے رہوں
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :106 جس مضمون سے تقریر کی ابتدا کی گئی تھی اسی پر اب تقریر کو ختم کیا جا رہا ہے ۔ تقابل کے لیے پہلے رکوع کے مضمون پر پھر ایک نظر ڈال لی جائے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :107 متن میں لفظ يَتَوَفّٰىكُمْ ہے جس کا لفظی ترجمہ ہے جو تمہیں موت دیتا ہے ۔ لیکن اس لفظی ترجمے سے اصل روح ظاہر نہیں ہوتی ۔ اس ارشاد کی روح یہ ہے کہ وہ جس کے قبضے میں تمہاری جان ہے ، جو تم پر ایسا مکمل حاکمانہ اقتدار رکھتا ہے کہ جب تک اس کی مرضی ہو اسی وقت تک تم جی سکتے ہو اور جس وقت اس کا اشارہ ہو جائے اسی آن تمہیں اپنی جان اس جان آفرین کے حوالے کر دینی پڑتی ہے ، میں صرف اسی کی پرستش اور اسی کی بندگی و غلامی اور اسی کی اطاعت و فرمانبرداری کا قائل ہوں ۔ یہاں اتنا اور سمجھ لینا چاہیے کہ مشرکین مکہ یہ مانتے تھے اور آج بھی ہر قسم کے مشرک یہ تسلیم کرتے ہیں کہ موت صرف اللہ رب العالمین کے اختیار میں ہے ، اس پر کسی دوسرے کا قابو نہیں ہے ۔ حتی کہ جن بزرگوں کو یہ مشرکین خدائی صفات و اختیارات میں شریک ٹھیراتے ہیں ان کے متعلق بھی وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان میں سے کوئی خود اپنی موت کا وقت نہیں ٹال سکا ہے ۔ پس بیان مدعا کے لیے اللہ تعالی کی بے شمار صفات میں سے کسی دوسری صفت کا ذکر کرنے کے بجائے یہ خاص صفت کہ وہ جو تمہیں موت دیتا ہے ، یہاں اس لیے انتخاب کی گئی ہے کہ اپنا مسلک بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے صحیح ہونے کی دلیل بھی دے دی جائے ۔ یعنی سب کو چھوڑ کر میں اس کی بندگی اس لیے کرتا ہوں کہ زندگی و موت پر تنہا اسی کا اقتدار ہے ۔ اور اس کے سوا دوسروں کی بندگی آخر کیوں کروں جب کہ وہ خود اپنی زندگی و موت پر بھی اقتدار نہیں رکھتے کجا کہ کسی اور کی زندگی و موت کے مختار ہوں ۔ پھر کمال بلاغت یہ ہے کہ وہ مجھے موت دینے والا ہے کہنے کے بجائے وہ جو تمہیں موت دیتا ہے ۔ فرمایا ۔ اس طرح ایک ہی لفظ میں بیان مدعا ، دلیل مدعا ، اور دعوت الی المدعی ، تینوں فائدے جمع کر دیے گئے ہیں ۔ اگر یہ فرمایا جاتا کہ میں اس کی بندگی کرتا ہوں جو مجھے موت دینے والا ہے تو اس سے صرف یہی معنی نکلتے کہ مجھے اس کی بندگی کرنی ہی چاہیے ۔ اور تم یہ غلطی کر رہے ہو کہ اس کے سوا دوسروں کی بندگی کیے جاتے ہو ۔
دین حنیف کی وضاحت یکسوئی والا سچا دین جو میں اپنے اللہ کی طرف سے لے کر آیا ہوں اس میں اے لوگوں اگر تمہیں کوئی شک شبہ ہے تو ہو ، یہ تو ناممکن ہے کہ تمہاری طرح میں بھی مشرک ہو جاؤں اور اللہ کے سوا دوسروں کی پرستش کرنے لگوں ۔ میں تو صرف اسی اللہ کا بندہ ہوں اور اسی کی بندگی میں لگا رہوں گا جو تمہاری موت پر بھی ویسا ہی قادر ہے جیسا تمہاری پیدائش پر قادر ہے تم سب اسی کی طرف لوٹنے والے اور اسی کے سامنے جمع ہو نے والے ہو ۔ اچھا اگر تمہارے یہ معبود کچھ طاقت و قدرت رکھتے ہیں تو ان سے کہو کہ جو ان کے بس میں ہو مجھے سزا دیں ۔ حق تو یہ ہے کہ نہ کوئی سزا ان کے قبضے میں نہ جزا ۔ یہ محض بےبس ہیں ، بےنفع و نقصان ہیں ، بھلائی برائی سب میرے اللہ کے قبضے میں ہے ۔ وہ واحد اور لاشریک ہے ، مجھے اس کا حکم ہے کہ میں مومن رہوں ۔ یہ بھی مجھے حکم مل چکا ہے کہ میں صرف اسی کی عبادت کرو ۔ شرک سے یکسو اور بالکل علیحدہ رہوں اور مشرکوں میں ہرگز شمولیت نہ کروں ۔ خیر و شر نفع ضرر ، اللہ ہی کے ہاتھ میں ۔ کسی اور کو کسی امر میں کچھ بھی اختیار نہیں ۔ پس کسی اور کی کسی طرح کی عبادت بھی لائق نہیں ۔ ایک حدیث میں ہے کہ اپنی پوری عمر اللہ تعالیٰ سے بھلائی طلب کرتے رہو ۔ رب کی رحمتوں کے موقع کی تلاش میں رہو ۔ ان کے موقعوں پر اللہ پاک جسے چاہے اپنی بھر پور رحمتیں عطا فرما دیتا ہے ۔ اس سے پہلے عیبوں کی پردہ پوشی اپنے خوف ڈر کا امن طلب کیا کرو ۔ پھر فرماتا ہے کہ جس گناہ سے جو شخص جب بھی توبہ کرے ، اللہ اسے بخشنے والا اور اس پر مہربانی کرنے والا ہے ۔