Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَلَٮِٕنۡ اَذَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنَّا رَحۡمَةً ثُمَّ نَزَعۡنٰهَا مِنۡهُ‌ۚ اِنَّهٗ لَيَـــُٔوۡسٌ كَفُوۡرٌ‏ ﴿9﴾
اگر ہم انسان کو اپنی کسی نعمت کا ذائقہ چکھا کر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت ہی ناامید اور بڑا ہی نا شکرا بن جاتا ہے ۔
و لىن اذقنا الانسان منا رحمة ثم نزعنها منه انه ليوس كفور
And if We give man a taste of mercy from Us and then We withdraw it from him, indeed, he is despairing and ungrateful.
Agar hum insan ko apni kissi nemat ka zaeeqa chakha ker phir ussay iss say ley len to boht hi na umeed aur bara hi na shukra bann jata hai.
اور جب ہم انسان کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ چکھاتے دیتے ہیں ، پھر وہ اس سے واپس لے لیتے ہیں تو وہ مایوس ( اور ) ناشکرا بن جاتا ہے ۔
اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں ( ف۲۲ ) پھر اسے اس سے چھین لیں ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے ( ف۲۳ )
اگر کبھی ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد پھر اس سے محروم کر دیتے ہیں تو وہ مایوس ہوتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے ۔
اور اگر ہم انسان کو اپنی جانب سے رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں پھر ہم اسے ( کسی وجہ سے ) اس سے واپس لے لیتے ہیں تو وہ نہایت مایوس ( اور ) ناشکرگزار ہو جاتا ہے
انسان کا نفسیاتی تجزیہ سوائے کامل ایمان والوں کے عموماً لوگوں میں جو برائیاں ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ راحت کے بعد کی سختی پر مایوس اور محض ناامید ہو جاتے ہیں اللہ سے بد گمانی کر کے آئندہ کے لیے بھلائی کو بھول بیٹھتے ہیں گویا کہ نہ کبھی اس سے پہلے کوئی آرام اٹھایا تھا نہ اس کے بعد کسی راحت کی توقع ہے ۔ یہی حال اس کے برخلاف بھی ہے اگر سختی کے بعد آسانی ہو گئی تو کہنے لگتے ہیں کہ بس اب برا وقت ٹل گیا ۔ اپنی راحت اپنی تن آسانیوں پر مست و بےفکر ہو جاتے ہیں ۔ دوسروں کا استہزاء کرنے لگتے ہیں ۔ اکڑ فوں میں پڑ جاتے ہیں اور آئندہ کی سختی کو بالکل فراموش کر دیتے ہیں ۔ ہاں ایماندار اس بری خصلت سے محفوظ رہتے ہیں ، وہ دکھ درد میں صبر و استقامت سے کام لیتے ہیں راحت و آرام میں اللہ کی فرمان برداری کرتے ہیں ۔ یہ صبر پر مغفرت اور نیکی پر ثواب پاتے ہیں ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے ۔ اس کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے کہ مومن کو کوئی سختی کوئی مصیبت کوئی دکھ ، کوئی غم ایسا نہیں پہنچتا جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف نہ فرماتا ہو ، یہاں تک کہ کانٹا لگنے پر بھی ۔ بخاری و مسلم کی ایک اور حدیث میں ہے مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ سراسر بہتر ہے ۔ یہ راحت پاکر شکر کرتا ہے اور بھلائی سمیٹتا ہے ۔ تکلیف اٹھاکر صبر کرتا ہے ، نیکی پاتا ہے اور ایسا حال مومن کے سوا اور کسی کا نہیں ہو ۔ اسی کا بیان سورہ والعصر میں ہے ۔ یعنی عصر کے وقت کی قسم تمام انسان نقصان میں ہیں سوائے ان کے جو ایمان لائیں اور ساتھ ہی نیکیاں بھی کریں اور ایک دوسرے کو دین حق کی اور صبر کی ہدایت کرتے رہیں یہی بیان ( اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوْعًا 19؀ۙ ) 70- المعارج:19 ) میں ہے ۔