Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَهُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡهُمۡ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿6﴾
کافروں کو آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا برابر ہے ، یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے ۔
ان الذين كفروا سواء عليهم ءانذرتهم ام لم تنذرهم لا يؤمنون
Indeed, those who disbelieve - it is all the same for them whether you warn them or do not warn them - they will not believe.
Kafiron ko aap ka darana ya na darana barabar hai yeh log eman na layen gay.
بے شک وہ لوگ جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ( ٧ ) ان کے حق میں دونوں باتیں برابر ہیں ، چاہے آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈائیں ( ٨ ) وہ ایمان نہیں لائیں گے
بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے ( ف۱۰ ) انہیں برابر ہے ، چاہے تم انہیں ڈراؤ ، یا نہ ڈراؤ ، وہ ایمان لانے کے نہیں ۔
جن لوگوں نے﴿ان باتوں کو تسلیم کرنے سے﴾ انکار کر دیا ، 9 ان کے لئے یکساں ہے ، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو ، بہرحال وہ ماننے والےنہیں ۔
بیشک جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں ، وہ ایمان نہیں لائیں گے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :9 یعنی وہ چھ کی چھ شرطیں ، جن کا ذکر اُوپر ہوا ہے ، پوری نہ کیں ، اور ان سب کو ، یا ان میں سے کسی ایک کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔
بدقسمت لوگ یعنی جو لوگ حق کو پوشیدہ کرنے یا چھپا لینے کے عادی ہیں اور ان کی قسمت میں یہی ہے کہ انہیں آپ کا ڈرانا سود مند ہے اور نہ ہی ڈرانا ۔ یہ کبھی اللہ تعالیٰ کی اس وحی کی تصدیق نہیں کریں گے جو آپ پر نازل ہوئی ہے ۔ جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ 96۝ۙ وَلَوْ جَاۗءَتْھُمْ كُلُّ اٰيَةٍ حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ 97؀ ) 10 ۔ یونس:96-97 ) یعنی جن لوگوں پر اللہ کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے اگرچہ تمام آیتیں دیکھ لیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھیں ۔ ایسے ہی سرکش اہل کتاب کی نسبت فرمایا آیت ( وَلَىِٕنْ اَتَيْتَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰيَةٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَ ) 2 ۔ البقرۃ:145 ) یعنی ان اہل کتاب کے پاس اگرچہ تمام دلائل لے آؤ تاہم وہ تمہارے قبلہ کو نہیں مانیں گے ۔ یعنی ان بد نصیبوں کو سعادت حاصل ہی نہیں ہو گی ۔ ان گمراہوں کو ہدایت کہاں؟ تو اے نبی ان پر افسوس نہ کر ، تیرا کام صرف رسالت کا حق ادا کر دینا اور پہنچا دینا ہے ۔ ماننے والے نصیب ور ہیں وہ مالا مال ہو جائیں گے اور اگر کوئی نہ مانے تو نہ سہی ۔ تیرا فرض ادا ہو گیا ہم خود ان سے حساب لے لیں گے ۔ تو صرف ڈرانے والا ہے ۔ ہر چیز پر اللہ تعالیٰ ہی وکیل ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس بات کی بڑی ہی حرص تھی کہ تمام لوگ ایمان دار ہو جائیں اور ہدایت قبول کرلیں لیکن پروردگار نے فرمایا کہ یہ سعادت ہر ایک کے حصہ نہیں ۔ یہ نعمت بٹ چکی ہے جس کے حصے میں آئی ہے وہ آپ کی مانے گا اور جو بد قسمت ہیں وہ ہرگز ہرگز اطاعت کی طرف نہیں جھکیں گے ۔ پس مطلب یہ ہے کہ جو قرآن کو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم اگلی کتابوں کو مانتے ہیں انہیں ڈرانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اس لئے کہ وہ تو خود اپنی کتاب کو بھی حقیقتاً نہیں مانتے کیونکہ اس میں تیرے ماننے کا عہد موجود ہے تو جب وہ اس کتاب کو اور اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت کو نہیں مانتے جس کے ماننے کا اقرار کر چکے تو بھلا وہ تمہاری باتوں کو کیا مانیں گے؟ ابو العالیہ کا قول ہے کہ یہ آیت جنگ احزاب کے ان سرداروں کے بارے میں اتری ہے جن کی نسبت فرمان باری ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ ) 14 ۔ ابراہیم:28 ) لیکن جو معنی ہم نے پہلے بیان کئے ہیں وہ زیادہ واضح ہیں اور دوسری آیتوں کے مطابق ہیں ۔ واللہ اعلم ۔ اس حدیث پر جو ابن ابی حاتم کے حوالے سے ابھی بیان ہوئی ہے دوبارہ نظر ڈال جائیے لا یومنون پہلے جملہ کی تاکید ہے یعنی ڈرانا نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں ، دونوں حالتوں میں ان کا کفر نہ ٹوٹے گا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ لایومنون خبر ہو اس لئے کہ تقدیر کلام آیت ( ان الذین کفروا لا یومنون ) ہے اور آیت ( سواء علیھم ) جملہ معترضہ ہو جائے گا واللہ اعلم ۔