Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
قِيۡلَ يٰـنُوۡحُ اهۡبِطۡ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَبَرَكٰتٍ عَلَيۡكَ وَعَلٰٓى اُمَمٍ مِّمَّنۡ مَّعَكَ‌ؕ وَاُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمۡ ثُمَّ يَمَسُّهُمۡ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيۡمٌ‏ ﴿48﴾
فر ما دیا گیا کہ اے نوح! ہماری جانب سے سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ اتر ، جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کی بہت سی جماعتوں پر اور بہت سی وہ امتیں ہونگی جنہیں ہم فائدہ تو ضرور پہنچائیں گے لیکن پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا ۔
قيل ينوح اهبط بسلم منا و بركت عليك و على امم ممن معك و امم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم
It was said, "O Noah, disembark in security from Us and blessings upon you and upon nations [descending] from those with you. But other nations [of them] We will grant enjoyment; then there will touch them from Us a painful punishment."
Farma diya gaya kay aey nooh! Humari janib say salamti aur unn barkaton kay sath utar jo tujh per hain aur teray sath ki boht si jamaton per aur boht si woh ummaten hongi jinhen hum faeeda to zaroor phonchayen gay lekin phir unhen humari taraf say dard naak azab phonchay ga.
فرمایا گیا کہ : اے نوح اب ( کشتی سے ) اتر جاؤ ، ہماری طرف سے وہ سلامتی اور برکتیں لے کر جو تمہارے لیے بھی ہیں اور تمہارے ساتھ جتنی قومیں ہیں ، ان کے لیے بھی ۔ اور کچھ قومیں ایسی ہیں جن کو ہم ( دنیا میں ) لطف اٹھانے کا موقع دیں گے ، پھر ان کو ہماری طرف سے ایک دردناک عذاب آپکڑے گا ۔ ( ٢٧ )
فرمایا گیا اے نوح! کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کے ساتھ ( ف۱۰۱ ) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر ( ف۱۰۲ ) اور کچھ گروہ ہیں جنہیں ہم دنیا برتنے دیں گے ( ف۱۰۳ ) پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا ( ف۱۰٤ )
حکم ہوا اے نوح اتر جا 52 ، ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں ہیں تجھ پر اور ان گروہوں پر جو تیرے ساتھ ہیں ، اور کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جن کو ہم کچھ مدّت سامانِ زندگی بخشیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا ۔
فرمایا گیا: اے نوح! ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ ( کشتی سے ) اتر جاؤ جو تم پر ہیں اور ان طبقات پر ہیں جو تمہارے ساتھ ہیں ، اور ( آئندہ پھر ) کچھ طبقے ایسے ہوں گے جنہیں ہم ( دنیوی نعمتوں سے ) بہرہ یاب فرمائیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب آپہنچے گا
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :52 یعنی اس پہاڑ سے جس پر کشتی ٹھیری تھی ۔
طوفان نوح کا آخری منظر کشتی ٹھہری اور اللہ کا سلام آپ پر اور آپ کے تمام مومن ساتھیوں پر اور ان کی اولاد میں سے قیامت تک جو ایماندار آنے والے ہیں سب پر نازل ہوا ۔ ساتھ ہی کافروں کے دنیوی فائدے سے مستفید ہو نے اور پھر عذاب میں گرفتار ہو نے کا بھی اعلان ہوا ۔ پس یہ آیت قیامت تک کے مومنوں کی سلامتی اور برکت اور کافروں کی سزا پر مبنی ہے ۔ امام ابن اسحاق کا بیان ہے کہ جب جناب باری جل شانہ نے طوفان بند کرنے کا ارادہ فرما لیا تو روئے زمین پر ایک ہوا بھیج دی جس نے پانی کو ساکن کر دیا اور اس کا اُبلنا بند ہو گیا ساتھ ہی آسمان کے دروازے بھی جو اب تک پانی برسا رہے تھے بند کر دئیے گئے ۔ زمین کو پانی کے جذب کر لینے کا حکم ہو گیا اسی وقت پانی کم ہونا شروع ہو گیا اور بقول اہل توراۃ کے ساتویں مہینے کی سترہویں تاریخ کشتی نوح جودی پر لگی ۔ دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو پہاڑوں کی چوٹیاں کھل گئیں ۔ اس کے چالیس دن کے بعد کشتی کے روزن پانی کے اوپر دکھائی دینے لگے ۔ پھر آپ نے کوے کو پانی کی تحقیق کے لیے بھیجا لیکن وہ پلٹ کر نہ آیا ، آپ نے کبوتر کو بھیجا جو واپس آیا ۔ اپنے پاؤں رکھنے کو اسے جگہ نہ ملی ، آپ نے اپنے ہاتھ پر لے کر اسے اندر لے لیا ، پھر ساتھ دن کے بعد اسے دوبارہ بھیجا ۔ شام کو وہ واپس آیا ، اپنی چونچ میں زیتون کا پتہ لیے ہوئے تھا اس سے اللہ کے نبی نے معلوم کر لیا کہ پانی زمین سے کچھ ہی اونچا رہ گیا ہے ۔ پھر سات دن کے بعد بھیجا اب کی مرتبہ وہ نہ لوٹا تو آپ نے سمجھ لیا کہ زمین بالکل خشک ہو چکی ہے ۔ الغرض پورے ایک سال کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی کا سرپوش اٹھایا اور آواز آئی کہ اے نوح ہماری نازل کردہ سلامتی کے ساتھ اب اتر آؤ الخ ۔