Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
قَالُوۡا يٰهُوۡدُ مَا جِئۡتَـنَا بِبَيِّنَةٍ وَّمَا نَحۡنُ بِتٰـرِكِىۡۤ اٰلِهَـتِنَا عَنۡ قَوۡلِكَ وَمَا نَحۡنُ لَـكَ بِمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿53﴾
انہوں نے کہا اے ہود! تو ہمارے پاس کوئی دلیل تو لایا نہیں اور ہم صرف تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں اور نہ ہم تجھ پر ایمان لانے والے ہیں
قالوا يهود ما جتنا ببينة و ما نحن بتاركي الهتنا عن قولك و ما نحن لك بمؤمنين
They said, "O Hud, you have not brought us clear evidence, and we are not ones to leave our gods on your say-so. Nor are we believers in you.
Unhon ney kaha aey hood! Tu humaray pass koi daleel to laya nahi aur hum sirf teray kehney say apney maboodon ko chorney walay nahi aur na hum tujh per eman laney walay hain.
انہوں نے کہا : اے ہود ! تم ہمارے پاس کوئی روشن دلیل لے کر نہیں آئے ۔ ( ٣١ ) اور ہم اپنے خداؤں کو صرف تمہارے کہنے سے چھوڑنے والے نہیں ہیں ، اور نہ ہم تمہاری بات پر ایمان لاسکتے ہیں ۔
بولے اے ہود تم کوئی دلیل لے کر ہمارے پاس نہ آئے ( ف۱۱۷ ) اور ہم خالی تمہارے کہنے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے کے نہیں نہ تمہاری بات پر یقین لائیں ،
انہوں نے جواب دیا اے ہود ، تو ہمارے پاس کوئی صریح شہادت لے کر نہیں آیا ہے 58 ، اور تیرے کہنے سے ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے ، اور تجھ پر ہم ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔
وہ بولے: اے ہود! تم ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لیکر نہیں آئے ہو اور نہ ہم تمہارے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ ہی ہم تم پر ایمان لانے والے ہیں
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :58 یعنی ایسی کوئی کھلی علامت یا ایسی کوئی واضح دلیل جس سے ہم غیر مشتبہ طور پر معلوم کرلیں کہ اللہ نے تجھے بھیجا ہے اور جو بات تو پیش کر رہا ہے وہ حق ہے ۔
قوم ہود کے مطالبات قوم ہود نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت سن کر جواب دیا کہ آپ جس چیز کی طرف ہمیں بلا رہے ہیں اس کی کوئی دلیل و حجت تو ہمارے پاس آپ لائے نہیں ۔ اور یہ ہم کرنے سے رہے کہ آپ کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دو اور ہم چھوڑ ہی دیں ۔ نہ وہ آپ کو سچا ماننے والے ہیں نہ آپ پر ایمان لانے والے ۔ بلکہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ چونکہ تو ہمیں ہمارے ان معبودوں کی عبادت سے روک رہا ہے اور انہیں عیب لگاتا ہے ۔ اس لیے جھنجھلا کر ان میں سے کسی کی مار تجھ پر پڑی ہے تیری عقل چل گئی ہے ۔ یہ سن کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہی ہے تو سنو میں نہ صرف تمہیں ہی بلکہ اللہ کو بھی گواہ کر کے اعلان کرتا ہوں کہ میں اللہ کے سوا جس جس کی عبات ہو رہی ہے سب سے بری اور بیزار ہوں اب تم ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ اوروں کو بھی بلا لو اور اپنے ان سب جھوٹے معبودوں کو بھی ملا لو اور تم سے جو ہو سکے مجھے نقصان پہنچا دو ۔ مجھے کوئی مہلت نہ لینے دو ۔ نہ مجھ پر کوئی ترس کھاؤ ۔ جو نقصان تمہارے بس میں ہو مجھے پہنچانے میں کمی نہ کرو ۔ میرا توکل ذات رب پر ہے وہ میرا اور تمہارا سب کا مالک ہے ناممکن کہ اس کی منشاء بغیر میرا بگاڑ کوئی بھی کر سکے ۔ دنیا بھر کے جاندار اس کے قبضے میں اور اس کی ملکیت میں ہیں ۔ کوئی نہیں جو اس کے حکم سے باہر اس کی باشاہی سے الگ ہو ۔ وہ ظالم نہیں جو تمہارے منصوبے پورے ہو نے دے وہ صحیح راستے پر ہے ۔ بندوں کی چوٹیاں اس کے ہاتھ میں ہیں ، مومن پر وہ اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جو مہربانی ماں باپ کو اولاد پر ہوتی ہے وہ کریم ہے اس کے کرم کی کوئی حد نہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگ بہک جاتے ہیں اور غافل ہو جاتے ہیں ۔ حضرت ہود علیہ السلام کے اس فرمان پر دوبارہ غور کیجئے کہ آپ نے عادیوں کے لیے اپنے اس قول میں توحید ربانی کی بہت سے دلیلیں بیان کردیں ۔ بتا دیا کہ جب اللہ کے سوا کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتا جب اس کے سوا کسی چیز پر کسی کا قبضہ نہیں تو پھر وہی ایک مستحق عبادت ٹھہرا ۔ اور جن کی عبادت تم اس کے سوا کر رہے ہو وہ سب باطل ٹھہرے ۔ اللہ ان سے پاک ہے ملک تصرف قبضہ اختیار اسی کا ہے سب اسی کی ماتحتی میں ہیں ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔