Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَلَٮِٕنۡ اَ تَيۡتَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ بِكُلِّ اٰيَةٍ مَّا تَبِعُوۡا قِبۡلَتَكَ‌ۚ وَمَآ اَنۡتَ بِتَابِعٍ قِبۡلَتَهُمۡ‌ۚ وَمَا بَعۡضُهُمۡ بِتَابِعٍ قِبۡلَةَ بَعۡضٍؕ وَلَٮِٕنِ اتَّبَعۡتَ اَهۡوَآءَهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الۡعِلۡمِ‌ۙ اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيۡنَ‌ۘ‏ ﴿145﴾
اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وہ آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر آپ باوجود یہ کہ آپ کے پاس علم آچکا پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ظالموں میں سے ہوجائیں گے ۔
و لىن اتيت الذين اوتوا الكتب بكل اية ما تبعوا قبلتك و ما انت بتابع قبلتهم و ما بعضهم بتابع قبلة بعض و لىن اتبعت اهواءهم من بعد ما جاءك من العلم انك اذا لمن الظلمين
And if you brought to those who were given the Scripture every sign, they would not follow your qiblah. Nor will you be a follower of their qiblah. Nor would they be followers of one another's qiblah. So if you were to follow their desires after what has come to you of knowledge, indeed, you would then be among the wrongdoers.
Aur aap agar cheh ehal-e-kitab ko tamam daleelen dey den lekin woh aap kay qiblay ki pairwi nahi keren gay aur na aap inn kay qiblay ko manney walay hain aur na yeh aapas mein aik doosray kay qiblay ko manney walay hain aur agar aap ba wajood yeh kay aap kay pass ilm aa chuka phir bhi inn ki khuwaishon kay peechay lag jayen to bil yaqeen aap bhi zalimon mein say hojayen.
اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی ا گر تم ان کے پاس ہر قسم کی نشانیاں لے آؤ تب بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے ۔ اور نہ تم ان کے قبلے پر عمل کرنے والے ہو ، ہ یہ ایک دوسرے کے قبلے پر عمل کرنے والے ہیں ( ٩٥ ) اور جو علم تمہارے پاس آچکا ہے اس کے بعد اگر کہیں تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کرلی تو اس صورت میں یقینا تہارا شمار ظالموں میں ہوگا ۔
اور اگر تم ان کتابیوں کے پاس ہر نشانی لے کر آؤ وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے ( ف۲٦۵ ) اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرو ( ف ۲٦٦ ) اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں ( ف۲٦۷ ) اور ( اے سننے والے کسے باشد ) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھے علم مل چکا تو اس وقت تو ضرور ستم گر ہوگا ۔
تم ان اہل کتاب کے پاس خواہ کوئی نشانی لے آؤ ، ممکن نہیں کہ یہ تمہارے قبلے کی پیروی کرنے لگیں ، اور نہ تمہارے لیے یہ ممکن ہے کہ ان کے قبلے کی پیروی کرو ، اور ان میں سے کوئی گروہ بھی دوسرے کے قبلے کی پیروی کے لیے تیار نہیں ، اور اگر تم نے اس علم کے بعد ، جو تمہارے پاس آچکا ہے ، ان کی خواہشات کی پیروی کی ، تو یقیناً تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا ۔ 147
اوراگر آپ اہلِ کتاب کے پاس ہر ایک نشانی ( بھی ) لے آئیں تب بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی نہیں کرتے ، ( امت کی تعلیم کے لئے فرمایا: ) اور اگر ( بفرضِ محال ) آپ نے ( بھی ) اپنے پاس علم آجانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو بیشک آپ ( اپنی جان پر ) زیادتی کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :147 ”مطلب یہ ہے کہ قبلے کے متعلق جو حُجَّت و بحث یہ لوگ کرتے ہیں ، اس کا فیصلہ نہ تو اس طرح ہوسکتا ہے کہ دلیل سے انہیں مطمئن کر دیا جائے ، کیونکہ یہ تعصّب اور ہٹ دھرمی میں مُبتلا ہیں اور کسی دلیل سے بھی اس قبلے کو چھوڑ نہیں سکتے ، جسے یہ اپنی گروہ بندی کے تعصّبات کی بنا پر پکڑے ہوئے ہیں ۔ اور نہ اس کا فیصلہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ تم ان کے قبلے کو اختیار کر لو ، کیونکہ ان کا کوئی ایک قبلہ نہیں ہے ، جس پر یہ سارے گروہ متفق ہوں اور اسے اختیار کر لینے سے قبلے کا جھگڑا چُک جائے ۔ مختلف گروہوں کے مختلف قبلے ہیں ۔ ایک کا قبلہ اختیار کر کے بس ایک ہی گروہ کو راضی کر سکو گے ۔ دُوسروں کا جھگڑا بدستور باقی رہے گا ۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پیغمبر کی حیثیت سے تمہارا یہ کام ہے ہی نہیں کہ تم لوگوں کو راضی کرتے پھرو اور ان سے لین دین کے اصول پر مصالحت کیا کرو ۔ تمہارا کام تو یہ ہے کہ جو علم ہم نے تمہیں دیا ہے ، سب سے بے پروا ہو کر صرف اسی پر سختی کے ساتھ قائم ہو جاؤ ۔ اس سے ہٹ کر کسی کو راضی کرنے کی فکر کرو گے ، تو اپنے پیغمبری کے منصب پر ظلم کرو گے اور اس نعمت کی ناشکری کرو گے ، جو دنیا کا امام بنا کر ہم نے تمہیں بخشی ہے ۔
کفر و عناد زدہ یہودی یہودیوں کے کفر و عناد اور مخالفت و سرکشی کا بیان ہو رہا ہے کہ باوجودیکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا انہیں علم ہے لیکن پھر بھی یہ حالت ہے کہ ہر قسم کی دلیلیں پیش ہو چکنے کے بعد بھی حق کی پیروی نہیں کرتے جیسے اور جگہ ہے آیت ( ان الذین حقت علیھم کلمتہ ربک لا یومنون ولو جاء تھم کل ایت حتی یروا العذاب الالیم ) یعنی جن لوگوں پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے چاہے ان کے پاس یہ تمام آیتیں آ جائیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی استقامت بیان فرماتا ہے کہ جس طرح وہ ناحق پر ڈٹے ہوئے ہیں اور وہاں سے ہٹنا نہیں چاہتے تو وہ بھی سمجھ لیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ ان کی باتوں میں آ جائیں اور ان کی راہ چل پڑیں وہ ہمارے تابع فرمان ہیں اور ہماری مرضی کے عامل ہیں وہ ان کی باطل خواہش کی تابعداری ہرگز نہیں کریں گے نہ ان سے یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارا حکم آ جانے کے بعد ان کے قبلہ کی طرف توجہ کریں پھر اپنے نبی کو خطاب کر کے در اصل علماء کو دھمکایا گیا کہ حق کے واضح ہو جانے کے بعد کسی کے پیچھے لگ جانا اور اپنی یا دوسروں کی خواہش پرستی کرنا یہ صریح ظلم ہے ۔