Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِؕ وَاِنَّهٗ لَـلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّكَؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿149﴾
آپ جہاں سے نکلیں اپنا منہ ( نماز کے لئے ) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں ، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالٰی بےخبر نہیں ۔
و من حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام و انه للحق من ربك و ما الله بغافل عما تعملون
So from wherever you go out [for prayer, O Muhammad] turn your face toward al- Masjid al-Haram, and indeed, it is the truth from your Lord. And Allah is not unaware of what you do.
Aap jahan say niklay apna mun ( namaz kay liye ) masjid-e-haram ki taraf ker liya keren yehi haq hai aap kay rab ki taraf say jo kuch tum ker rahey ho uss say Allah Taalaa bey khabar nahi.
اور تم جہاں سے بھی ( سفر کے لیے ) نکلو ، اپنا منہ ( نماز کے وقت ) مسجد حرام کی طرف کرو ، اور یقینا یہی بات ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آئی ہے ( ٩٨ ) اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے ۔
اور جہاں سے آؤ ( ف۲۷۲ ) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ۔
تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو ، وہیں سے اپنا رخ﴿نماز کے وقت﴾ مسجد حرام کی طرف پھیر دو ، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل برحق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے ۔
اور تم جدھر سے بھی ( سفر پر ) نکلو اپنا چہرہ ( نماز کے وقت ) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو ، اور یہی تمہارے رب کی طرف سے حق ہے ، اور اﷲ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں
تین بار نزول حکم یہ تیسری مرتبہ حکم ہو رہا ہے کہ روئے زمین کے مسلمانوں کو نماز کے وقت مسجد حرام کی طرف منہ کرنا چاہئے ۔ تین مرتبہ تاکید اس لئے کی گئی کہ یہ تبدیلی کا حکم پہلی بار واقع ہوا تھا ۔ فخرالدین رازی نے اس کی یہ وجہ بیان کی ہے کہ پہلا حکم تو ان کے لیے ہے جو کعبہ کو دیکھ رہے ہیں ۔ دوسرا حکم ان کے لیے ہے جو مکہ میں ہیں لیکن کعبہ ان کے سامنے نہیں ۔ تیسری بار انہیں حکم دیا جو مکہ کے باہر روئے زمین پر ہیں ۔ قرطبی نے ایک توجیہ یہ بھی بیان کی ہے کہ پہلا حکم مکہ والوں کو ہے دوسرا اور شہر والوں کو تیسرا مسافروں کو بعض کہتے ہیں تینوں حکموں کا تعلق اگلی پچھلی عبارت سے ہے ۔