Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَلَوۡ لَا كَانَ مِنَ الۡقُرُوۡنِ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ اُولُوۡا بَقِيَّةٍ يَّـنۡهَوۡنَ عَنِ الۡفَسَادِ فِى الۡاَرۡضِ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّمَّنۡ اَنۡجَيۡنَا مِنۡهُمۡ‌ ۚ وَاتَّبَعَ الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا مَاۤ اُتۡرِفُوۡا فِيۡهِ وَكَانُوۡا مُجۡرِمِيۡنَ‏ ﴿116﴾
پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خیر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے ، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی ظالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جس میں انہیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گنہگار تھے ۔
فلو لا كان من القرون من قبلكم اولوا بقية ينهون عن الفساد في الارض الا قليلا ممن انجينا منهم و اتبع الذين ظلموا ما اترفوا فيه و كانوا مجرمين
So why were there not among the generations before you those of enduring discrimination forbidding corruption on earth - except a few of those We saved from among them? But those who wronged pursued what luxury they were given therein, and they were criminals.
Pus kiyon na tum say pehlay zamaney kay logon mein say aisay ehal-e-khair log huye jo zamin mein fasad phelaney say roktay siwaye unn chand kay jinhen hum ney unn mein say nijat di thi zalim log to uss cheez kay peechay parr gaye thay jiss mein unhen aasoodgi di gaee thi aur woh gunehgar thay.
تم سے پہلے جو امتیں گذری ہیں ، بھلا ان میں ایسے لوگ کیوں نہ ہوئے جن کے پاس اتنی بچی کھچی سمجھ تو ہوتی کہ وہ لوگوں کو زمین میں فساد مچانے سے روکتے؟ ہاں تھوڑے سے لوگ تھے جن کو ہم نے ( عذاب سے ) نجات دی تھی ۔ اور جو لوگ ظالم تھے ، وہ جس عیش و عشرت میں تھے ، اسی کے پیچھے لگے رہے ، اور جرائم کا ارتکاب کرتے رہے ۔
تو کیوں نہ ہوئے تم میں سے اگلی سنگتوں ( قوموں ) میں ( ف۲۳۵ ) ایسے جن میں بھلائی کا کچھ حصہ لگا رہا ہوتا کہ زمین میں فساد سے روکتے ( ف۲۳٦ ) ہاں ان میں تھوڑے تھے وہی جن کو ہم نے نجات دی ( ف۲۳۷ ) اور ظالم اسی عیش کے پیچھے پڑے رہے جو انھیں دیا گیا ( ف۲۳۸ ) اور وہ گنہگار تھے ،
پھر کیوں نہ ان قوموں میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ایسے اہل خیر موجود رہے جو لوگوں کو زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے؟ ایسے لوگ نکلے بھی تو بہت کم ، جن کو ہم نے ان قوموں میں سے بچا لیا ، ورنہ ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے ۔
سو تم سے پہلے کی امتوں میں ایسے صاحبانِ فضل و خرد کیوں نہ ہوئے جو لوگوں کو زمین میں فساد انگیزی سے روکتے بجز ان میں سے تھوڑے سے لوگوں کے جنہیں ہم نے نجات دے دی ، اور ظالموں نے عیش و عشرت ( کے اسی راستے ) کی پیروی کی جس میں وہ پڑے ہوئے تھے اور وہ ( عادی ) مجرم تھے
نیکی کی دعوت دینے والے چند لوگ یعنی سوائے چند لوگوں کے ہم گذشتہ زمانے کے لوگوں میں ایسے کیوں نہیں پاتے جو شریروں اور منکروں کو برائیوں سے روکتے رہیں ۔ یہی وہ ہیں جنہیں ہم اپنے عذاب سے بچا لیا کرتے ہیں ۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس امت میں ایسی جماعت کی موجودگی کا قطعی اور فرضی حکم دیا ۔ فرمایا ( وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۭوَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ١٠٤؁ ) 3-آل عمران:104 ) بھلائی اور نیکی کی دعوت دینے والی ایک جماعت تم میں ہر وقت موجود رہنی چاہیے ۔ الخ ، ظالموں کا شیوہ یہی ہے کہ وہ اپنی بدعادتوں سے باز نہیں آتے ۔ نیک علماء کے فرمان کی طرف توجہ بھی نہیں کریتے یہاں تک کہ اللہ کے عذاب ان کی بےخبری میں ان پر مسلط ہو جاتے ہیں ۔ بھلی بستیوں پر اللہ کی طرف سے از راہ ظلم عذاب کبھی آتے ہی نہیں ۔ ہم ظلم سے پاک ہیں لیکن خود ہی وہ اپنی جانوں پر مظالم کرنے لگتے ہیں ۔