Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
اِذۡ قَالَ يُوۡسُفُ لِاَبِيۡهِ يٰۤاَبَتِ اِنِّىۡ رَاَيۡتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوۡكَبًا وَّالشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ رَاَيۡتُهُمۡ لِىۡ سٰجِدِيۡنَ‏ ﴿4﴾
جب کہ یوسف نے اپنے باپ سے ذکر کیا کہ ابا جان میں نے گیارہ ستاروں کو اور سورج چاند کو دیکھا کہ وہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔
اذ قال يوسف لابيه يابت اني رايت احد عشر كوكبا و الشمس و القمر رايتهم لي سجدين
[Of these stories mention] when Joseph said to his father, "O my father, indeed I have seen [in a dream] eleven stars and the sun and the moon; I saw them prostrating to me."
Jab kay yousuf ney apney baap say ziker kiya kay abba jaan mein ney giyara sitaron ko aur sooraj chand ko dekha kay woh sab mujhay sajda ker rahey hain.
۔ ( یہ اس وقت کی بات ہے ) جب یوسف نے اپنے والد ( یعقوب علیہ السلام ) سے کہا تھا کہ : ابا جان ! میں نے ( خواب میں ) گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے ۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔
یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ ( ف٤ ) سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انھیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا ( ف۵ )
یہ اس وقت کا ذکر ہے جب یوسف ( علیہ السلام ) نے اپنےباپ سے کہا ابا جان ، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔
۔ ( وہ قصّہ یوں ہے ) جب یوسف ( علیہ السلام ) نے اپنے باپ سے کہا: اے میرے والد گرامی! میں نے ( خواب میں ) گیارہ ستاروں کو اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے ، میں نے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے
بہترین قصہ حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام کے والد حضرت یعقوب بن اسحق بن ابراہیم علیہ ہم السلام ہیں ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ( بخاری ) آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سوال ہوا کہ سب لوگوں میں زیادہ بزرگ کون ہے؟ آپ نے فرمایا جس کے دل میں اللہ کا ڈر سب سے زیادہ ہو ۔ انہوں نے کہا ہمارا مقصود ایسا عام جواب نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا پھر سب لوگوں میں زیادہ بزرگ حضرت یوسف ہیں جو خود نبی تھے ، جن کے والد نبی تھے جن کے دادا نبی تھے ، جن کے پردادا نبی اور خلیل تھے ۔ انہوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے ۔ آپ نے فرمایا پھر کیا تم عرب کے قبیلوں کی نسبت یہ سوال کرتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا سنو جاہلیت کے زمانے میں جو ممتاز اور شریف تھے ۔ وہ اسلام لانے کے بعد بھی ویسے ہی شریف ہیں ، جب کہ انہوں نے دینی سمجھ حاصل کر لی ہو٠بخاری ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبیوں کے خواب اللہ کی وحی ہوتے ہیں ۔ مفسرین نے کہا ہے کہ یہاں گیارہ ستاروں سے مراد حضرت یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی ہیں اور سورج چاند سے مراد آپ کے والد اور والدہ ہیں ۔ اس خواب کی تعبیر خواب دیکھنے کے چالیس سال بعد ظاہر ہوئی ۔ بعض کہتے ہیں اسی برس کے بعد ظاہر ہوئی ۔ جب کہ آپ نے اپنے ماں باپ کو تخت شاہی پر بٹھایا ۔ اور گیارہ بھائی آپ کے سامنے سجدے میں گر پڑے ۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ میرے مہربان باپ یہ دیکھئے آج اللہ تعالیٰ نے میرے خواب کو سچا کر دکھایا ۔ ایک روایت میں ہے کہ بستانہ نامی یہودیوں کا ایک زبردست عالم تھا ۔ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان گیارہ ستاروں کے نام دریافت کئے ۔ آپ خاموش رہے ۔ جبرائیل علیہ السلام نے آسمان سے نازل ہو کر آپ کو نام بتائے آپ نے اسے بلوایا اور فرمایا اگر میں تجھے ان کے نام بتادوں تو تو مسلمان ہو جائے گا اس نے اقرار کیا تو آپ نے فرمایا سن ان کے نام یہ ہیں ۔ جریان ، طارق ۔ ذیال ، ذوالکتفین ۔ قابل ۔ وثاب ۔ عمودان ۔ فلیق ۔ مصبح ۔ فروح ۔ فرغ ۔ یہودی نے کہا ہاں ہاں اللہ کی قسم ان ستاروں کے یہی نام ہیں ( ابن جریر ) یہ روایت دلائل بیہقی میں اور ابو یعلی بزار اور ابن ابی حاتم میں بھی ہے ۔ ابو یعلی میں یہ بھی ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے جب یہ خواب اپنے والد صاحب سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا یہ سچا خواب ہے یہ پورا ہو کر رہے گا ۔ آپ فرماتے ہیں سورج سے مراد باپ ہیں اور چاند سے مراد ماں ہیں ۔ لیکن اس روایت کی سند میں حکم بن ظہیر فزاری منفرد ہیں جنہیں بعض اماموں نے ضعیف کہا ہے اور اکثر نے انہیں متروک کر رکھا ہے یہی حسن یوسف کی روایت کے راوی ہیں ۔ انہیں چاروں ہی ضعیف کہتے ہیں ۔