Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
قَالَ يٰبُنَىَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡيَاكَ عَلٰٓى اِخۡوَتِكَ فَيَكِيۡدُوۡا لَـكَ كَيۡدًا ؕ اِنَّ الشَّيۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿5﴾
یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا ۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے ۔
قال يبني لا تقصص رءياك على اخوتك فيكيدوا لك كيدا ان الشيطن للانسان عدو مبين
He said, "O my son, do not relate your vision to your brothers or they will contrive against you a plan. Indeed Satan, to man, is a manifest enemy.
Yaqoob ( alh-e-salam ) ney kaha piyaray bachay! Apney iss khuwab ka ziker apney bhaiyon say na kerna. Aisa na ho kay woh teray sath koi fareb kaari keren shetan to insan ka khula dushman hai.
انہوں نے کہا : بیٹا ! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے لیے کوئی سازش تیار کریں ، کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔ ( ١ )
کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا ( ف٦ ) وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے ( ف۷ ) بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے ( ف۸ )
جواب میں اس کے باپ نے کہا ، بیٹا ، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہو جائیں گے ، 4 حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے ،
انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی پُر فریب چال چلیں گے ۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :4 اس سے مراد حضرت یوسف علیہ السلام کے وہ دس بھائی ہیں جو دوسری ماؤں سے تھے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو معلوم تھا کہ یہ سوتیلے بھائی یوسف علیہ السلام سے حسد رکھتے ہیں اور اخلاق کے لحاظ سے بھی ایسے صالح نہیں ہیں کہ اپنا مطلب نکالنے کے لیے کوئی ناروا کارروائی کرنے میں انہیں کوئی تأمل ہو ، اس لیے انہوں نے اپنے صالح بیٹے کو متنبہ فرما دیا کہ ان سے ہوشیار رہنا ۔ خواب کا صاف مطلب یہ تھا کہ سورج سے مراد حضرت یعقوب علیہ السلام ، چاند سے مراد ان کی بیوی ( حضرت یوسف علیہ السلام کی سوتیلی والدہ ) اور گیارہ ستاروں سے مراد گیارہ بھائی ہیں ۔
یعقوب علیہ السلام کی تعبیر اور ہدایات حضرت یوسف کا یہ خواب سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر حضرت یعقوب علیہ السلام نے تاکید کر دی کہ اسے بھائیوں کے سامنے نہ دہرانا کیونکہ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اور بھائی آپ کے سامنے پس ہونگے یہاں تک کہ وہ آپ کی عزت و تعظیم کے لیے آپ کے سامنے اپنی بہت ہی لاچاری اور عاجزی ظاہر کریں اس لیے بہت ہی ممکن ہے کہ اس خواب کو سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر شیطان کے بہکاوے میں آکر ابھی سے وہ تمہاری دشمنی میں لگ جائیں ۔ اور حسد کی وجہ سے کوئی نامعقول طریق کار کرنے لگ جائیں اور کسی حیلے سے تجھے پست کرنے کی فکر میں لگ جائیں ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیم بھی یہی ہے ۔ فرماتے ہیں تم لوگ کوئی اچھا خواب دیکھو تو خیر اسے بیان کر دو اور جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو جس کروٹ پر ہو وہ کروٹ بدل دے اور بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کی برائی سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے ۔ اس صورت میں اسے وہ خواب کوئی نقصان نہ دے گا ۔ مسند احمد وغیرہ کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں خواب کی تعبیر جب تک نہ لی جائے وہ گویا پرند کے پاؤں پر ہے ۔ ہاں جب اس کی تعبیر بیان ہو گئی پھر وہ ہوجاتا ہے ۔ اسی سے یہ حکم بھی لیا جا سکتا ہے ۔ کہ نعمت کو چھپانا چاہئے ۔ جب تک کہ وہ ازخود اچھی طرح حاصل نہ ہوجائے اور ظاہر نہ ہوجائے ، جیسے کہ ایک حدیث میں ہے ۔ ضرورتوں کے پورا کرنے پر ان کی چھپانے سے بھی مدد لیا کرو کیونکہ ہر وہ شخص جسے کوئی نعمت ملے لوگ اس کے حسد کے درپے ہو جاتے ہیں ۔