Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
الَّذِيۡنَ اِذَآ اَصَابَتۡهُمۡ مُّصِيۡبَةٌ  ۙ قَالُوۡٓا اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيۡهِ رٰجِعُوۡنَؕ‏ ﴿156﴾
جنہیں جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالٰی کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
الذين اذا اصابتهم مصيبة قالوا انا لله و انا اليه رجعون
Who, when disaster strikes them, say, "Indeed we belong to Allah , and indeed to Him we will return."
Jinhen jab koi musibat aati hai to keh diya kertay hain kay hum to khud Allah Taalaa ki milkiyat hain aur hum ussi ki taraf lotney walay hain.
یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ‘‘ ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ( ١٠٢ )
کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا ۔ ( ف۲۸٤ )
اور جب کوئی مصیبت پڑے ، تو کہیں کہ’’ ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے156 ، انھیں خوشخبری دے دو ‘‘ ۔
جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بیشک ہم بھی اﷲ ہی کا ( مال ) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :156 کہنے سے مراد صرف زبان سے یہ الفاظ کہنا نہیں ہے ، بلکہ دل سے اس بات کا قائل ہونا ہے کہ” ہم اللہ ہی کے ہیں“ ، اس لیے اللہ کی راہ میں ہماری جو چیز بھی قربان ہوئی ، وہ گویا ٹھیک اپنے مَصْرَف میں صرف ہوئی ، جس کی چیز تھی اسی کے کام آگئی ۔ اور یہ کہ” اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹنا ہے“ ، یعنی بہرحال ہمیشہ اس دنیا میں رہنا نہیں ہے ۔ آخر کار ، دیر یا سویر ، جانا خدا ہی کے پاس ہے ۔ لہٰذا کیوں نہ اس کی راہ میں جان لڑا کر اس کے حضُور حاضر ہوں ۔ یہ اس سے لاکھ درجہ بہتر ہے کہ ہم اپنے نفس کی پرورش میں لگے رہیں اور اسی حالت میں ، اپنی موت ہی کے وقت پر کسی بیماری یا حادثے کے شکار ہو جائیں ۔
اب بیان ہو رہا ہے کہ جن صبر کرنے والوں کی اللہ کے ہاں عزت ہے وہ کون لوگ ہیں؟ پس فرماتا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو تنگی اور مصیبت کے وقت آیت انا للہ ) پڑھ لیا کرتے ہیں اور اس بات سے اپنے دل کو تسلی دے لیا کرتے ہیں کہ ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور جو ہمیں پہنچا ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور ان میں جس طرح وہ چاہے تصرف کرتا رہتا ہے اور پھر اللہ کے ہاں اس کا بدلہ ہے جہاں انہیں بالاخر جانا ہے ، ان کے اس قول کی وجہ سے اللہ کی نوازشیں اور الطاف ان پر نازل ہوتے ہیں عذاب سے نجات ملتی ہے اور ہدایت بھی نصیب ہوتی ہے ۔