Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَلَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَهُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَهُمۡ رُدَّتۡ اِلَيۡهِمۡؕ قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا مَا نَـبۡغِىۡؕ هٰذِهٖ بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَيۡنَا‌ ۚ وَنَمِيۡرُ اَهۡلَنَا وَنَحۡفَظُ اَخَانَا وَنَزۡدَادُ كَيۡلَ بَعِيۡرٍ‌ؕ ذٰ لِكَ كَيۡلٌ يَّسِيۡرٌ‏ ﴿65﴾
جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو اپنا سرمایہ موجود پایا جو ان کی جانب لوٹا دیا گیا تھا کہنے لگے اے ہمارے باپ ہمیں اور کیا چاہیے دیکھئے تو ہمارا سرمایہ بھی ہمیں واپس لوٹا دیا گیا ہے ، ہم اپنے خاندان کو رسد لا دیں گے اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ زیادہ لائیں گے یہ ناپ تو بہت آسان ہے ۔
و لما فتحوا متاعهم وجدوا بضاعتهم ردت اليهم قالوا يابانا ما نبغي هذه بضاعتنا ردت الينا و نمير اهلنا و نحفظ اخانا و نزداد كيل بعير ذلك كيل يسير
And when they opened their baggage, they found their merchandise returned to them. They said, "O our father, what [more] could we desire? This is our merchandise returned to us. And we will obtain supplies for our family and protect our brother and obtain an increase of a camel's load; that is an easy measurement."
Jab unhon ney apna asbaab khola to to apna sarmaya mojood paya jo unn ki janib lota diya gaya tha. Kehney lagay aey humaray baap humen aur kiya chahaiye. Dekhiye to yeh humara sarmaya bhi humen wapis lota diya gaya hai. Hum apney khaandan ko rasad laa den gay aur apney bhai ki nigrani bhi rakhen gay aur aik oont kay bojh ka ghalla ziyada layen gay. Yeh naap to boht aasan hai.
اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی ان کو لوٹا دیا گیا ہے ، وہ کہنے لگے : ابا جان ! ہمیں اور کیا چاہیے؟ یہ ہمارا مال ہے جو ہمیں لوٹا دیا گیا ہے ، اور ( اس مرتبہ ) ہم اپنے گھر والوں کے لیے اور غلہ لائیں گے ، اپنے بھائی کی حٖفاظت کریں گے ، اور ایک اونٹ کا بوجھ زیادہ لے کر آئیں گے ( اس طرح ) یہ زیادہ غلہ بڑی آسانی سے مل جائے گا ۔
اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا اپنی پونجی پائی کہ ان کو پھیر دی گئی ہے ، بولے اے ہمارے باپ اب اور کیا چاہیں ، یہ ہے ہماری پونجی ہمیں واپس کردی گئی اور ہم اپنے گھر کے لیے غلہ لائیں اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ پائیں ، یہ دنیا بادشاہ کے سامنے کچھ نہیں ( ف۱۵٤ )
پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی انہیں واپس کر دیا گیا ہے ۔ یہ دیکھ کر وہ پکار اٹھے ابا جان! اور ہمیں کیا چاہیے ، دیکھیے یہ ہمارا مال بھی ہمیں واپس دے دیا گیا ہے ۔ بس اب ہم جائیں گے اور اپنے اہل و عیال کے لیے رَسَد لے آئیں گے ، اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک بارِ شتر اور زیادہ بھی لے آئیں گے ، اتنے غلّہ کا اضافہ آسانی کے ساتھ ہو جائے گا ۔
جب انہوں نے اپنا سامان کھولا ( تو اس میں ) اپنی رقم پائی ( جو ) انہیں لوٹا دی گئی تھی ، وہ کہنے لگے: اے ہمارے والد گرامی! ہمیں اور کیا چاہئے؟ یہ ہماری رقم ( بھی ) ہماری طرف لوٹا دی گئی ہے اور ( اب تو ) ہم اپنے گھر والوں کے لئے ( ضرور ہی ) غلہ لائیں گے اور ہم اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ لائیں گے ، اور یہ ( غلہ جو ہم پہلے لائے ہیں ) تھوڑی مقدار ( میں ) ہے
یہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ بھائیوں کی واپسی کے وقت اللہ کے نبی نے ان کا مال ومتاع ان کے اسباب کے ساتھ پوشیدہ طور پر واپس کر دیا تھا ۔ یہاں گھر پہنچ کر جب انہوں نے کجاوے کھولے اور اسباب علیحدہ علیحدہ کیا تو اپنی چیزیں جوں کی توں واپس شدہ پائیں تو اپنے والد سے کہنے لگے لیجئے اب آپ کو اور کیا چاہئے ۔ اصل تک تو عزیز مصر نے ہمیں واپس کر دی ہے اور بدلے کا غلہ پورا پورا دے دیا ہے ۔ اب تو آپ بھائی صاحب کو ضرور ہمارے ساتھ کر دیجئے تو ہم خاندان کے لئے غلہ بھی لائیں گے اور بھائی کی وجہ سے ایک اونٹ کا بوجھ اور بھی مل جائے گا کیونکہ عزیز مصر ہر شخص کو ایک اونٹ کا بوجھ ہی دیتے ہیں ۔ اور آپ کو انہیں ہمارے ساتھ کرنے میں تامل کیوں ہے ؟ ہم اس کی دیکھ بھال اور نگہداشت پوری طرح کریں گے ۔ یہ ناپ بہت ہی آسان ہے یہ تھا اللہ کا کلام کا تتممہ اور کلام کو اچھا کرنا ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام ان تمام باتوں کے جواب میں فرماتے ہیں کہ جب تک تم حلفیہ اقرار نہ کرو کہ اپنے اس بھائی کو اپنے ہمراہ مجھ تک واپس پہنچاؤ گے میں اسے تمہارے ساتھ بھیجنے کا نہیں ۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ اللہ نہ کرے تم سب ہی گھر جاؤ اور چھوٹ نہ سکو ۔ چنانچہ بیٹوں نے اللہ کو بیچ میں رکھ کر مضبوط عہدو پیمان کیا ۔ اب حضرت یعقوب علیہ السلام نے یہ فرما کر کہ ہماری اس گفتگو کا اللہ وکیل ہے ۔ اپنے پیارے بچے کو ان کے ساتھ کر دیا ۔ اس لئے کہ قحط کے مارے غلے کی ضرورت تھی اور بغیر بھیجے چارہ نہ تھا ۔