Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَيۡهِ قَالُوۡا يٰۤاَيُّهَا الۡعَزِيۡزُ مَسَّنَا وَاَهۡلَنَا الضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزۡجٰٮةٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَاؕ اِنَّ اللّٰهَ يَجۡزِى الۡمُتَصَدِّقِيۡنَ‏ ﴿88﴾
پھر جب یہ لوگ یوسف ( علیہ السلام ) کے پاس پہنچے تو کہنے لگے کہ اے عزیز! ہم کو اور ہمارے خاندان کو دکھ پہنچا ہے ہم حقیر پونجی لائے ہیں پس آپ ہمیں پورے غلے کا ناپ دیجئے اور ہم پر خیرات کیجئے اللہ تعالٰی خیرات کرنے والوں کو بدلہ دیتا ہے ۔
فلما دخلوا عليه قالوا يايها العزيز مسنا و اهلنا الضر و جنا ببضاعة مزجىة فاوف لنا الكيل و تصدق علينا ان الله يجزي المتصدقين
So when they entered upon Joseph, they said, "O 'Azeez, adversity has touched us and our family, and we have come with goods poor in quality, but give us full measure and be charitable to us. Indeed, Allah rewards the charitable."
Phir jab yeh log yousuf ( alh-e-salam ) kay pass phonchay to kehney lagay aey aziz! Hum ko aur humaray khaandan ko dukh phoncha hai. Hum haqeer poonji laye hain pus aap humen pooray ghallay ka naap dijiye aur hum per kheyraat kijiye Allah Taalaa kheyraat kerney walon ko badla deta hai.
چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے ( یوسف سے ) کہا : اے عزیز ! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر سخت مصیبت پڑی ہوئی ہے ، اور ہم ایک معمولی سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیجیے ، ( ٥٥ ) اور اللہ کے لیے ہم پر احسان کیجیے ، یقینا اللہ اپنی خاطر احسان کرنے والوں کو بڑا اجر عطا فرماتا ہے ۔
پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی ( ف۱۹۹ ) اور ہم بےقدر پونجی لے کر آئے ہیں ( ف۲۰۰ ) تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے ( ف۲۰۱ ) اور ہم پر خیرات کیجئے ( ف۲۰۲ ) بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے ( ف۲۰۳ )
اجب یہ لوگ مصر جا کر یوسف ( علیہ السلام ) کی پیشی میں داخل ہوئےتو انہوں نے عرض کیا اے سردار بااقتدار ، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں ، اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں بھرپور غلّہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں 65 ، اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے ۔
سو جب وہ ( دوبارہ ) یوسف ( علیہ السلام ) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے ( ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں ) اور ہم ( یہ ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو ( اس کے بدلے ) ہمیں ( غلہ کا ) پورا پورا ناپ دے دیں اور ( اس کے علاوہ ) ہم پر ( کچھ ) صدقہ ( بھی ) کر دیں ۔ بیشک اﷲ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے
٦۵ ۔ یعنی ہماری اس گزارش پر جو کچھ آپ دیں گے وہ گویا آپ کا صدقہ ہوگا ۔ اس غلے کی قیمت میں جو پونجی ہم پیش کر رہے ہیں وہ تو بیشک اس لائق نہیں ہے کہ ہم کو اس قدر غلہ دیا جائے جو ہماری ضرورت کو کافی ہو ۔