Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
ذٰلِكَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَيۡبِ نُوۡحِيۡهِ اِلَيۡكَ‌ۚ وَمَا كُنۡتَ لَدَيۡهِمۡ اِذۡ اَجۡمَعُوۡۤا اَمۡرَهُمۡ وَهُمۡ يَمۡكُرُوۡنَ‏ ﴿102﴾
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں ۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وہ فریب کرنے لگے تھے ۔
ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك و ما كنت لديهم اذ اجمعوا امرهم و هم يمكرون
That is from the news of the unseen which We reveal, [O Muhammad], to you. And you were not with them when they put together their plan while they conspired.
Yeh ghaib ki khabron mein say hai jiss ki hum aap ki taraf wahee ker rahey hain. Aap unn kay pass na thay jab kay unhon ney apni baat thaan li thi aur woh fareb kerney lagay thay.
۔ ( اے پیغمبر ) یہ تمام واقعہ غیب کی خبروں کا ایک حصہ ہے جو ہم تمہیں وحی کے ذریعے بتا رہے ہیں ، ( ٦٥ ) اور تم اس وقت ان ( یوسف کے بھائیوں ) کے پاس موجود نہیں تھے جب انہوں نے سازش کر کے اپنا فیصلہ پختہ کرلیا تھا ( کہ یوسف کو کنویں میں ڈالیں گے ) ۔
یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے ( ف۲۲٦ ) جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے ( ف۲۲۷ )
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اس وقت موجود نہ تھے جب یوسف ( علیہ السلام ) کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی ۔
۔ ( اے حبیبِ مکرّم! ) یہ ( قصّہ ) غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم آپ کی طرف وحی فرما رہے ہیں ، اور آپ ( کوئی ) ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ ( برادرانِ یوسف ) اپنی سازشی تدبیر پر جمع ہو رہے تھے اور وہ مکر و فریب کر رہے تھے
حضرت یوسف علیہ السلام کا تمام وکمال قصہ بیان فرما کر کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ برائی کی اور کس طرح ان کی جان تلف کرنی چاہی اور اللہ نے انہیں کس طرح بچایا اور کس طرح اوج وترقی پر پہنچایا اب اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ یہ اور اس جیسی اور چیزیں سب ہماری طرف سے تمہیں دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان سے نصیحت حاصل کریں اور آپ کے مخالفین کی بھی آنکھیں کھلیں اور ان پر ہماری حجت قائم ہو جائے تو اس وقت کچھ ان کے پاس تھوڑے ہی تھا ۔ جب وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ کھلا داؤ فریب کر رہے تھے ۔ کنویں میں ڈالنے کے لئے سب مستعد ہو گئے تھے ۔ صرف ہمارے بتانے سکھانے سے تجھے یہ واقعات معلوم ہوئے ۔ جیسے حضرت مریم علیہ السلام کے قصے کو بیان فرماتے ہوئے ارشاد ہوا ہے کہ جب وہ قلمیں ڈال رہے تھے کہ مریم کو کون پالے تو اس وقت ان کے پاس نہ تھا ۔ الخ ۔ حضرت موسیٰ کو اپنی باتیں سمجھا رہے تھے تو وہاں نہ تھا ۔ اسی طرح اہل مدین کا معاملہ بھی تجھ سے پوشیدہ ہی تھا ۔ ملاء اعلٰی کی آپس کی گفتگو میں تو موجود نہ تھا ۔ یہ سب ہماری طرف سے بذریعہ وحی تجھے بتایا گیا یہ کھلی دلیل ہے تیری رسالت ونبوت کی کہ گزشتہ واقعات تو اس طرح کہول کھول کر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے کہ گویا تو نے آپ بچشم خود دیکھے ہیں اور تیرے سامنے ہی گزرے ہیں ۔ پھر یہ واقعات نصیحت وعبرت حکمت وموعظت سے پر ہیں ، جن سے انسانوں کی دین و دنیا سنور سکتی ہے ۔ باوجود اس کے بھی اکثر لوگ ایمان سے کورے رہے جاتے ہیں گو تو لاکھ چاہے کہ یہ مومن بن جائیں اور آیت میں ہے آیت ( وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ ١١٦؁ ) 6- الانعام:116 ) اگر تو انسانوں کی اکثریت کی اطاعت کرے گا تو وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا اور بھٹکا دیں گے ۔ بہت سے واقعات کے بیان کے بعد ہر ایک واقعہ کے ساتھ قرآن نے فرمایا ہے کہ گو اس میں بڑا زبردست نشان ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ماننے والے نہیں ۔ آپ جو کچھ بھی جفاکشی کر رہے ہیں اور اللہ کی مخلوق کو راہ حق دکھا رہے ہیں ، اس میں آپ کا اپنا دنیوی نفع ہرگز مقصود نہیں ، آپ ان سے کوئی اجرت اور کوئی بدلہ نہیں چاہتے بلکہ یہ صرف اللہ کی رضا جوئی کے لئے مخلوق کے نفع کے لئے ہے ۔ یہ تو تمام جہان کے لئے سراسر ذکر ہے کہ وہ راہ راست پائیں نصیحت حاصل کریں عبرت پکڑیں ہدایت ونجات پائیں ۔