Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَمَاۤاَكۡثَرُ النَّاسِ وَلَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿103﴾
گو آپ لاکھ چاہیں ۔ لیکن اکثر لوگ ایماندار نہ ہونگے ۔
و ما اكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين
And most of the people, although you strive [for it], are not believers.
Go aap laakh chahayen lekin aksar log eman daar na hongay.
اس کے باوجود اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں ، چاہے تمہارا کیسا ہی دل چاہتا ہو ۔
اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے ،
مگر تم خواہ کتنا ہی چاہو ان میں سے اکثر لوگ مان کر دینے والے نہیں ہیں ۔ 72
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ ( کتنی ہی ) خواہش کریں
۷۲ ۔ یعنی ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کا عجیب حال ہے ، تمہاری نبوت کی آزمائش کے لیے بہت سوچ سمجھ کر اور مشورے کر کے جو مطالبہ انہوں نے کیا تھا اسے تم نے بھری محفل میں برجستہ پورا کردیا ، اب شاید تم متوقع ہوگے کہ اس کے بعد تو انہیں یہ تسلیم کرلیتے ہیں کوئی تامل نہ رہے گا کہ تم یہ قرآن خود تصنیف نہیں کرتے ہو بلکہ واقعی تم پر وحی آتی ہے ، مگر یقین جانو کہ یہ اب بھی نہ مانیں گے اور اپنے انکار پر جمے رہنے کے لیے کوئی دوسرا بہانہ ڈھونڈ نکالیں گے کیونکہ ان کے نہ ماننے کی اصل وجہ یہ نہیں ہے کہ تمہاری صداقت کا اطمینان حاصل کرنے کے لیے یہ کھلے دل سے کوئی معقول دلیل چاہتے تھے اور وہ ابھی تک انہیں نہیں ملی ، بلکہ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ تمہاری بات یہ ماننا چاہتے ہیں ہیں ، اس لیے ان کو تلاش دراصل ماننے کے لیے کسی دلیل کی نہیں بلکہ نہ ماننے کے لیے کسی بہانے کی ہے ۔ اس کلام سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی غلط فہمی کو رفع کرنا نہیں ہے ، اگرچہ بظاہر خطاب آپ ہی سے ہے ، لیکن اس کا اصل مقصد مخاطب گروہ کو جس کے مجمع میں یہ تقریر کی جارہی تھی ، ایک نہایت لطیف و بلیغ طریقہ سے اس کی ہٹ دھرمی پر متنبہ کرنا ہے ، انہوں نے اپنی محفل میں آپ کو امتحان کے لیے بلایا تھا اور اچانک یہ مطالبہ کیا تھا کہ اگر تم نبہ ہو تو بتاؤ بنی اسرائیل نے مصڑ جانے کا قصہ کیا ہے ، اس کے جواب میں ان کو وہیں اور اسی وقت پورا قصہ سنا دیا گیا اور آخر میں یہ مختصر سا فقرہ کہہ کر آئینہ بھی ان کے سامنے رکھ دیا گیا کہ ہٹ دھرمو اس میں اپنی صورت دیکھ لو ، تم کس منہ سے امتحان لینے بیٹھے تھے ؟ معقول انسان اگر امتحان لیتے ہیں تو اس لیے لیتے ہیں کہ اگر حق ثابت ہوجائے تو اسے مان لیں گے ، مگر تم وہ لوگ ہو جو اپنا منہ مانگا ثبوت مل جانے پر بھی مان کر نہیں دیتے ۔