Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَهۡلِ الۡقُرٰى‌ؕ اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرُوۡا كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ وَلَدَارُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ لِّـلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا ‌ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿109﴾
آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے ۔ کیا زمین میں چل پھر کر انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیسا کچھ انجام ہوا؟ یقیناً آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہت ہی بہتر ہے کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے ۔
و ما ارسلنا من قبلك الا رجالا نوحي اليهم من اهل القرى افلم يسيروا في الارض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم و لدار الاخرة خير للذين اتقوا افلا تعقلون
And We sent not before you [as messengers] except men to whom We revealed from among the people of cities. So have they not traveled through the earth and observed how was the end of those before them? And the home of the Hereafter is best for those who fear Allah ; then will you not reason?
Aap say pehlay basti walon mein hum ney jitney rasool bhejay hain sab mard hi thay jinki taraf hum wahee nazil farmatay gaye. Kiya zamin mein chal phir ker enhon ney dekha nahi kay inn say pehlay kay logon ka kaisa kuch anjam hua? Yaqeenan aakhirat ka ghar perhezgaron kay liye boht hi behtar hai kiya phir bhi tum nahi samajhtay.
اور ہم نے تم سے پہلے جو رسول بھیجے وہ سب مختلف بستیوں میں بسنے والے انسان ہی تھے جن پر ہم وحی بھیجتے تھے ۔ ( ٦٦ ) تو کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کی قوموں کا انجام کیسا ہوا؟ اور آخرت کا گھر یقینا ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جنہوں نے تقوی اختیار کیا ۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب مرد ہی تھے ( ف۲۳۵ ) جنہیں ہم وحی کرتے اور سب شہر کے ساکن تھے ( ف۲۳٦ ) تو یہ لوگ زمین پر چلے نہیں تو دیکھتے ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا ( ف۲۳۷ ) اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر تو کیا تمہیں عقل نہیں ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے وہ سب بھی انسان ہی تھے ، اور اِنہی بستیوں کے رہنے والوں میں تھے ، اور انہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہے ہیں ۔ پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان قوموں کا انجام اِنہیں نظر نہ آیا جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں؟ یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے اَور زیادہ بہتر ہے جنہوں نے ﴿پیغمبروں کی بات مان کر﴾ تقوٰی کی روش اختیار کی ۔ کیا اب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے؟ 79
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی ( مختلف ) بستیوں والوں میں سے مَردوں ہی کو بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی فرماتے تھے ، کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ ( خود ) دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیا ہوا ، اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاری اختیار کرنے والوں کے لئے بہتر ہے ، کیا تم عقل نہیں رکھتے
۷۹ ۔ یہاں ایک بہت بڑے مضمون کو دو تین جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے ، اس کو اگر کسی تفصیلی عبارت میں بیان کیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے یہ لوگ تمہاری بات کی طرف اس لیے توجہ نہیں کرتے کہ جو شخص کل ان کے شہر میں پیدا ہوا اور انہی کے درمیان بچے سے جوان اور جوان سے بوڑھا ہوا اس کے متعلق یہ کیسے مان لیں کہ یکایک ایک روز خدا نے اسے اپنا سفیر مقرر کردیا ، لیکن یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے جس سے آج دنیا میں پہلی مرتبہ انہی کو سابقہ پیش آیا ہو ، اس سے پہلے بھی خدا اپنے نبی بھیج چکا ہتے اور وہ سب بھی انسان ہی تھے ، پھر یہ بھی کبھی نہیں ہوا کہ اچانک ایک اجنبی شخص کسی شہر میں نمودار ہوگیا ہو اور اس نے کہا ہو کہ میں پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہوں ، بلکہ جو لوگ بھی انسانوں کی اصلاح کے لیے اٹھائے گئے وہ سب ان کی اپنی ہی بستیوں کے رہنے والے تھے ، مسیح ، موسی ، ابراہیم ، نوح ( علیہم السلام ) آخر کون تھے؟ اب تم خود ہی دیکھ لو کہ جن قوموں نے ان لوگوں کی دعوت اصلاح کو قبول نہ کیا اور اپنے بے بنیاد تخیلات اور بے لگام خواہشات کے پیچھے چلتی رہیں ان کا انجام کیا ہوا ، تم خود اپنے تجارتی سفروں میں عاد ، ثمود ، مدین اور قوم لوط وغیرہ کے تباہ شدہ علاقوں سے گزرتے رہے ہو ، کیا وہاں کوئی سباق تمہیں نہیں ملا ؟ یہ انجام جو انہوں نے دنیا میں دیکھا یہی تو خبر دے رہا ہے کہ عاقبت میں وہ اس سے بد تر انجام دیکھیں گے ۔ اور یہ کہ جن لوگوں نے دنیا میں اپنی اصلاح کرلی وہ صرف دنیا ہی میں اچھے نہ رہے آخرت میں ان کا انجام اس سے بھی زیادہ بہتر ہوگا ۔
رسول اور نبی صرف مرد ہی ہوئے ہیں بیان فرماتا ہے کہ رسول اور نبی مرد ہی بنتے رہے نہ کہ عورتیں ۔ جمہور اہل اسلام کا یہی قول ہے کہ نبوت عورتوں کو کبھی نہیں ملی ۔ اس آیت کریمہ کا سیاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے ۔ لیکن بعض کا قول ہے کہ خلیل اللہ علیہ السلام کی بیوی حضرت سارہ ، موسیٰ علیہ السلام کی والدہ مریم بھی نبیہ تھیں ۔ ملائیکہ نے حضرت سارہ کو ان کے لڑکے اسحاق اور پوتے یعقوب کی بشارت دی ۔ موسیٰ کی ماں کی طرف انہیں دودھ پلانے کی وحی ہوئی ۔ مریم کو حضرت عیسیٰ کی بشارت فرشتے نے دی ۔ فرشتوں نے مریم سے کہا کہ اللہ نے تجھے پسندیدہ پاک اور برگزیدہ کر لیا ہے تمام جہان کی عورتوں پر ۔ اے مریم اپنے رب کی فرماں برداری کرتی رہو ، اس کے لئے سجدے کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اتنا تو ہم مانتے ہیں ، جتنا قرآن نے بیان فرمایا ۔ لیکن اس سے ان کی نبوت ثابت نہیں ہوتی ۔ صرف اتنا فرمان یا اتنی بشارت یا اتنے حکم کسی کی نبوت کے لئے دلیل نہیں ۔ اہل سنت والجماعت کا اور سب کا مذہب یہ کہ عورتوں میں سے کوئی نبوت والی نہیں ۔ ہاں ان میں صدیقات ہیں جیسے کہ سب سے اشرف وافضل عورت حضرت مریم کی نسبت قرآن نے فرمایا ہے آیت ( وامہ صدیقتہ ) پس اگر وہ نبی ہوتیں تو اس مقام میں وہی مرتبہ بیان کیا جاتا ۔ آیت میں آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّآ اِنَّهُمْ لَيَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَيَمْشُوْنَ فِي الْاَسْوَاقِ ۭ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً ۭ اَتَصْبِرُوْنَ ۚ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيْرًا 20؀ۧ ) 25- الفرقان:20 ) یعنی تجھ سے بھلے جتنے رسول ہم نے بھیجے وہ سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں آمد و رفت بھی رکھتے تھے ۔ وہ ایسے نہ تھے کہ کھانا کھانے سے پاک ہوں ، نہ ایسے تھے کہ کبھی مرنے والے ہی نہ ہوں ، ہم نے ان سے اپنے وعدے پورے کئے ، انہیں اور ان کے ساتھ جنہیں ہم نے چاہا ، نجات دی اور مسرف لوگوں کو ہلاک کر دیا ۔ اسی طرح اور آیت میں ہے آیت ( قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَآ اَدْرِيْ مَا يُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِكُمْ ۭ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ وَمَآ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ Ḍ۝ ) 46- الأحقاف:9 ) یعنی میں کوئی پہلا رسول تو نہیں ؟ الخ یاد رہے کہ اہل قری سے مراد اہل شہر ہیں نہ کہ بادیہ نشین وہ تو بڑے کج طبع اور بداخلاق ہوتے ہیں ۔ مشہور و معروف ہے کہ شہری نرم طبع اور خوض خلق ہوتے ہیں اسی طرح بستیوں سے دور والے ، پرے کنارے رہنے والے بھی عموما ایسے ہی ٹیڑھے ترچھے ہوتے ہیں ۔ قرآن فرماتا ہے آیت ( اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجْدَرُ اَلَّا يَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰي رَسُوْلِهٖ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ 97؁ ) 9- التوبہ:97 ) جنگلوں کے رہنے والے بدو کفر ونفاق میں بہت سخت ہیں ۔ قتادہ بھی یہی مطلب بیان فرماتے ہیں کیونکہ شہریوں میں علم وحلم زیادہ ہوتا ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ بادیہ نشین اعراب میں سے کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا آپ نے اسے بدلہ دیا لیکن اسے اس نے بہت کم سمجھا ، آپ نے اور دیا اور دیا یہاں تک کہ اسے خوش کر دیا ۔ پھر فرمایا میرا تو جی چاہتا ہے کہ سوائے قریش اور انصاری اور ثقفی اور دوسی لوگوں کے اوروں کا تحفہ قبول ہی نہ کروں ۔ ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ وہ مومن جو لوگوں سے ملے جلے اور ان کی ایذاؤں پر صبر کرے ، وہ اس سے بہتر ہے جو نہ ان سے ملے جلے ہو نہ ان کی ایذاؤں پر صبر کرے ۔ یہ جہٹلانے والے کیا ملک میں چلتے پھرتے نہیں ؟ کہ اپنے سے پہلے کے جھٹلانے والوں کی حالتوں کو دیکھیں اور ان کے انجام پر غور کریں ؟ جیسے فرمان ہے آیت ( اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ يَّعْقِلُوْنَ بِهَآ اَوْ اٰذَانٌ يَّسْمَعُوْنَ بِهَا ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَلٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِيْ فِي الصُّدُوْرِ 46؀ ) 22- الحج:46 ) یعنی کیا انہوں نے زمین کی سیر نہیں کی کہ ان کے دل سجھدار ہوتے ، الخ ۔ ان کے کان سن لیتے ، ان کی آنکھیں دیکھ لیتیں کہ ان جیسے گنہگاروں کا کیا حشر ہوتا رہا ہے ؟ وہ نجات سے محروم رہتے ہیں ، عتاب الہٰی انہیں غارت کر دیتا ہے ، عالم آخرت انکے لئے بہت ہی بہتر ہے جو احتیاط سے زندگی گزار دیتے ہیں ۔ یہاں بھی نجات پاتے ہیں اور وہاں بھی اور وہاں کی نجات یہاں کی نجات سے بہت ہی بہتر ہے ۔ وعدہ الہٰی ہے آیت ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51؀ۙ ) 40-غافر:51 ) ہم اپنے رسولوں کی اور ان پر ایمان لانے والوں کی اس دینا میں بھی مدد فرماتے ہیں اور قیامت کے دن بھی ان کی امداد کریں گے ، اس دن گواہ کھڑے ہوں گے ، ظالموں کے عذر بےسود رہیں گے ، ان پر لعنت برسے گی اور ان کے لئے برا گھر ہو گا ۔ گھر کی اضافت آخرت کی طرف کی ۔ جیسے صلوۃ اولیٰ اور مسجد جامع اور عام اول اور بارحۃ الاولیٰ اور یوم الخمیس میں ایسے ہی اضافت ہے ، عربی شعروں میں بھی یہ اضافت بکثرت آئی ہے ۔