Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
‌وَيُسَبِّحُ الرَّعۡدُ بِحَمۡدِهٖ وَالۡمَلٰۤـٮِٕكَةُ مِنۡ خِيۡفَتِهٖ ‌ۚ وَيُرۡسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيۡبُ بِهَا مَنۡ يَّشَآءُ وَهُمۡ يُجَادِلُوۡنَ فِى اللّٰه‌ۚ ِ وَهُوَ شَدِيۡدُ الۡمِحَالِؕ‏ ﴿13﴾
گرج اس کی تسبیح و تعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے خوف سے اور وہی آسمان سے بجلیاں گراتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اس پر ڈالتا ہے کفار اللہ کی بابت لڑ جھگڑ رہے ہیں اور اللہ سخت قوت والا ہے ۔
و يسبح الرعد بحمده و الملىكة من خيفته و يرسل الصواعق فيصيب بها من يشاء و هم يجادلون في الله و هو شديد المحال
And the thunder exalts [ Allah ] with praise of Him - and the angels [as well] from fear of Him - and He sends thunderbolts and strikes therewith whom He wills while they dispute about Allah ; and He is severe in assault.
Garj iss ki tasbeeh-o-tareef kerti hai aur farishtay bhi iss kay khof say. Wohi aasman say bijliyan girata hai aur jiss per chahata hai uss per dalta hai kuffaar Allah ki babat larr jhagar rahey hain aur Allah sakht qooat wala hai.
اور بادلوں کی گرج اسی کی تسبیح اور حمد کرتی ہے ( ١٧ ) اور اس کے رعب سے فرشتے بھی ( تسبیح میں لگے ہوئے ہیں ) اور وہی کڑکتی ہوئی بجلیاں بھیجتا ہے ۔ پھر جس پر چاہتا ہے انہیں مصیبت بنا کر گرا دیتا ہے ، اور ان ( کافروں ) کا حال یہ ہے کہ اللہ ہی کے بارے میں بحثیں کر رہے ہیں ، حالانکہ اس کی طاقت بڑی زبردست ہے ۔
اور گرج اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی بولتی ہے ( ف۳٦ ) اور فرشتے اس کے ڈر سے ( ف۳۷ ) اور کڑک بھیجتا ہے ( ف۳۸ ) تو اسے ڈالتا ہے جس پر چاہے اور وہ اللہ میں جھگڑتے ہوتے ہیں ( ف۳۹ ) اور اس کی پکڑ سخت ہے ،
بادلوں کی گرج اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے 20 اور فرشتے اس کی ہیبت سے لرزتے ہوئے اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔ 21 وہ کڑکتی ہوئی بجلیوں کو بھیجتا ہے اور ﴿بسا اوقات﴾ انہیں جس پر چاہتا ہے عین اس حالت میں گرا دیتا ہے جب کہ لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہوتے ہیں ۔ فی الواقع اس کی چال بڑی زبردست ہے ۔ 22
۔ ( بجلیوں اور بادلوں کی ) گرج ( یا اس پر متعین فرشتہ ) اور تمام فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں ، اور وہ کڑکتی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے اسے گرا دیتا ہے ، اور وہ ( کفار قدرت کی ان نشانیوں کے باوجود ) اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ، اور وہ سخت تدبیر و گرفت والا ہے
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :20 یعنی بادلوں کی گرج یہ ظاہر کرتی ہے کہ جس خدا نے یہ ہوائیں چلائیں ، یہ بھاپیں اٹھائیں ، یہ کثیف بادل جمع کیے ، اس بجلی کو بارش کا ذریعہ بنایا اور اس طرح زمین کی مخلوقات کے لیے پانی کی بہم رسانی کا انتظام کیا ، وہ سبوح و قدوس ہے ، اپنی حکمت اور قدرت میں کامل ہے ، اپنی صفت میں بے عیب ہے ، اور اپنی خدائی میں لاشریک ہے ۔ جانوروں کی طرح سننے والے تو ان بادلوں میں صرف گرج کی آواز ہی سنتے ہیں ۔ مگر جو ہوش کے کان رکھتے ہیں وہ بادلوں کی زبان سے توحید کا یہ اعلان سنتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :21 فرشتوں کے جلال خداوندی سے لرزے اور تسبیح کر نے کا ذکر خصوصیت کے ساتھ یہاں اس لیے کیا کہ مشرکین ہر زمانے میں فرشتوں کو دیوتا اور معبود قرار دیتے رہے ہیں اور ان کا یہ گمان رہا ہے کہ وہ اللہ تعالی کے ساتھ اس کی خدائی میں شریک ہیں ۔ اس غلط خیال کی تردید کے لیے فرمایا گیا کہ وہ اقتدار اعلی میں خدا کے شریک نہیں ہیں بلکہ فرمانبردار خادم ہیں اور اپنے آقا کے جلال سے کانپتے ہوئے اس کی تسبیح کر رہے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :22 یعنی اس کے پاس بے شمار حربے ہیں اور وہ جس وقت جس کے خلاف جس حربے سے چاہے ایسے طریقے سے کام لے سکتا ہے کہ چوٹ پڑنے سے ایک لمحہ پہلے بھی اسے خبر نہیں ہوتی کہ کدھر سے کب چوٹ پڑنے والی ہے ۔ ایسی قادر مطلق ہستی کے بارے میں یوں بے سوچے سمجھے جو لوگ الٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں انہیں کون عقلمند کہہ سکتا ہے؟