Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَهٗ دَعۡوَةُ الۡحَـقِّ‌ؕ وَالَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖ لَا يَسۡتَجِيۡبُوۡنَ لَهُمۡ بِشَىۡءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيۡهِ اِلَى الۡمَآءِ لِيَبۡلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِـغِهٖ‌ؕ وَمَا دُعَآءُ الۡكٰفِرِيۡنَ اِلَّا فِىۡ ضَلٰلٍ‏ ﴿14﴾
اسی کو پکارنا حق ہے ، جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان ( کی پکار ) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وہ پانی اس کے منہ میں پہنچنے والا نہیں ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے ۔
له دعوة الحق و الذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء الا كباسط كفيه الى الماء ليبلغ فاه و ما هو ببالغه و ما دعاء الكفرين الا في ضلل
To Him [alone] is the supplication of truth. And those they call upon besides Him do not respond to them with a thing, except as one who stretches his hands toward water [from afar, calling it] to reach his mouth, but it will not reach it [thus]. And the supplication of the disbelievers is not but in error [i.e. futility].
Ussi ko pukarna haq hai. Jo log auron ko iss kay siwa pukartay hain woh unn ( ki pukar ) ka kuch bhi jawab nahi detay magar jaisay koi shaks apney dono hath pani ki taraf phelaye huye ho kay uss kay mun mein parr jaye halankay woh pani uss kay mun mein phonchney wala nahi inn munkiron ki jitni pukar hai sab gumrahi mein hai.
وہی ہے جس سے دعا کرنا برحق ہے ۔ اور اس کو چھوڑ کر یہ لوگ جن ( دیوتاؤں ) کو پکارتے ہیں وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دیتے ، البتہ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر یہ چاہے کہ پانی خود اس کے منہ تک پہنچ جائے ، حالانکہ وہ کبھی خود منہ تک نہیں پہنچ سکتا ۔ اور ( بتوں سے ) کافروں کے دعا کرنے کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ بھٹکتی ہی پھرتی رہے ۔
اسی کا پکارنا سچا ہے ( ف٤۰ ) اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں ( ف٤۱ ) وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے ( ف٤۲ ) اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا ، اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے ،
اسی کو پکارنا برحق ہے ۔ 23 رہیں وہ دوسری ہستیاں جنہیں اس کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں ، وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتیں ۔ انہیں پکارنا تو ایسا ہے جیسے کوئی شخص پانی کی طرف ہاتھ پھیلا کر اس سے درخواست کرے کہ تو میرے منہ تک پہنچ جا ، حالانکہ پانی اس تک پہنچے والا نہیں ۔ بس اِسی طرح کافروں کی دعائیں بھی کچھ نہیں ہیں مگر ایک تیرِ بے ہدف!
اسی کے لئے حق ( یعنی توحید ) کی دعوت ہے ، اور وہ ( کافر ) لوگ جو اس کے سوا ( معبودانِ باطلہ یعنی بتوں ) کی عبادت کرتے ہیں ، وہ انہیں کسی چیز کا جواب بھی نہیں دے سکتے ۔ ان کی مثال تو صرف اس شخص جیسی ہے جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلائے ( بیٹھا ) ہو کہ پانی ( خود ) اس کے منہ تک پہنچ جائے اور ( یوں تو ) وہ ( پانی ) اس تک پہنچنے والا نہیں ، اور ( اسی طرح ) کافروں کا ( بتوں کی عبادت اور ان سے ) دعا کرنا گمراہی میں بھٹکنے کے سوا کچھ نہیں
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :23 پکارنے سے مراد اپنی حاجتوں میں مدد کے لیے پکارنا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ حاجت روائی و مشکل کشائی کے سارے اختیارات اسی کے ہاتھ میں ہیں ، اس لیے صرف اسی سے دعائیں مانگنا برحق ہے ۔
دعوت حق حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کے لئے دعوت حق ہے ، اس سے مراد توحید ہے ۔ محمد بن منکدر کہتے ہیں مراد لا الہ الا اللہ ہے ۔ پھر مشرکوں کافروں کی مثال بیان ہوئی کہ جیسے کوئی شخص پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں خود بخود پہنچ جائے تو ایسا نہیں ہونے کا ۔ اسی طرح یہ کفار جنہیں پکارتے ہیں اور جن سے امیدیں رکھتے ہیں ، وہ ان کی امیدیں پوری نہیں کرنے کے ۔ اور یہ مطلب بھی ہے کہ جیسے کوئی اپنی مٹھیوں میں پانی بند کر لے تو وہ رہنے کا نہیں ۔ پس باسط قابض کے معنی میں ہے ۔ عربی شعر میں بھی قابض ماء آیا ہے پس جیسے پانی مٹھی میں روکنے والا اور جیسے پانی کی طرف ہاتھ پھیلانے والا پانی سے محروم ہے ، ایسے ہی یہ مشرک اللہ کے سوا دوسروں کو گو پکاریں لیکن رہیں گے محروم ہی دین دنیا کا کوئی فائدہ انہیں نہ پہنچے گا ۔ ان کی پکار بےسود ہے ۔