And to Allah prostrates whoever is within the heavens and the earth, willingly or by compulsion, and their shadows [as well] in the mornings and the afternoons.
اور وہ اللہ ہی ہے جس کو آسمانوں اور زمین کی ساری مخلوقات سجدہ کرتی ہیں ، کچھ خوشی سے ، کچھ مجبوری سے ، ( ١٨ ) اور ان کے سائے بھی صبح و شام اس کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔
اور جو کوئی ( بھی ) آسمانوں اور زمین میں ہے وہ تو اﷲ ہی کے لئے سجدہ کرتا ہے ( بعض ) خوشی سے اور ( بعض ) مجبوراً اور ان کے سائے ( بھی ) صبح و شام ( اسی کو سجدہ کرتے ہیں ، تو پھر ان کافروں نے اﷲ کو چھوڑ کر بتوں کی سجدہ ریزی کیوں شروع کر لی ہے؟ )
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :24
سجدے سے مراد اطاعت میں جھکنا ، حکم بجا لانا اور سرتسلیم خم کرنا ہے ۔ زمین و آسمان کی ہر مخلوق اس معنی میں اللہ کو سجدہ کر رہی ہے کہ وہ اس کے قانون کی مطیع ہے اور اس کی مشیت سے بال برابر بھی سرتابی نہیں کر سکتی ۔ مومن اس کے آگے برضا و رغبت جھکتا ہے تو کافر کو مجبورا جھکنا پڑتا ہے ، کیونکہ خدا کے قانون فطرت سے ہٹنا اس کی مقدرت سے باہر ہے ۔
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :25
سایوں کے سجدہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ اشیاء کے سایوں کا صبح و شام مغرب اور مشرق کی طرف گرنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ سب چیزیں کسی کے امر کی مطیع اور کسی کے قانون سے مسخر ہیں ۔
عظمت وسطوت الہٰی
اللہ تعالیٰ اپنی عظمت وسلطنت کو بیان فرما رہا ہے کہ ہر چیز اس کے سامنے پست ہے اور ہر ایک اس کی سرکار میں اپنی عاجزی کا اظہار کرتی ہے ۔ مومن خوشی سے اور کافر بزور اس کے سامنے سجدہ میں ہے ۔ ان کی پرچھائیں صبح شام اس کے سامنے جھکتی رہتی ہے ۔ اصال جمع ہے اصیل کی ۔ اور آیت میں بھی اس کا بیان ہوا ہے ۔ فرمان ہے آیت ( اَوَلَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشَّمَاۗىِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَهُمْ دٰخِرُوْنَ 48 ) 16- النحل:48 ) یعنی کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ تمام مخلوق اللہ کے سامنے دائیں بائیں جھک کر اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ۔