Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَاِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّكُمۡ لَٮِٕنۡ شَكَرۡتُمۡ لَاَزِيۡدَنَّـكُمۡ‌ وَلَٮِٕنۡ كَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِىۡ لَشَدِيۡدٌ‏ ﴿7﴾
اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ کر دیا کہ اگر تم شکرگزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیادہ دونگا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے ۔
و اذ تاذن ربكم لىن شكرتم لازيدنكم و لىن كفرتم ان عذابي لشديد
And [remember] when your Lord proclaimed, 'If you are grateful, I will surely increase you [in favor]; but if you deny, indeed, My punishment is severe.' "
Aur jab tumharay perwerdigar ney tumhen aagah kerdiya kay agar tum shukar guzari kero gay to be-shak mein tumhen ziyada doon ga aur agar tum na shukri kero gay to yaqeenan mera azab boht sakht hai.
اور وہ وقت بھی جب تمہارے پروردگار نے اعلان فرما دیا تھا کہ اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا ، اور اگر تم نے ناشکری کی تو یقین جانو ، میرا عذاب بڑا سخت ہے ۔
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا ( ف۱۷ ) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے ،
اور یاد رکھو ، تمہارے رب نے خبردار کر دیا تھا کہ اگر شکر گزار بنو گے 11 تو میں تم کو اور زیادہ نوازوں گا اور اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے ۔ 12
اور ( یاد کرو ) جب تمہارے رب نے آگاہ فرمایا کہ اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تم پر ( نعمتوں میں ) ضرور اضافہ کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب یقیناً سخت ہے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :11 یعنی اگر ہماری نعمتوں کا حق پہچان کر ان کا صحیح استعمال کرو گے ، اور ہمارے احکام کے مقابلہ میں سرکشی و استکبار نہ برتو گے ، اور ہمارا احسان مان کر ہمارے مطیع فرمان بنے رہو گے ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :12 اس مضمون کی تقریر بائیبل کی کتاب استثناء میں بڑی شرح و بسط کے ساتھ نقل کی گئی ہے ۔ اس تقریر میں حضرت موسی علیہ السلام اپنی وفات سے چند روز پہلے بنی اسرائیل کو ان کی تاریخ کے سارے اہم واقعات یاد دلاتے ہیں ۔ پھر توراۃ کے ان تمام احکام کو دہراتے ہیں جو اللہ تعالی نے ان کے ذریعہ سے بنی اسرائیل کو بھیجے تھے ۔ پھر ایک طویل خطبہ دیتے ہیں جس میں بتاتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے رب کی فرمانبرداری کی تو کیسے کیسے انعامات سے نوازے جائیں گے اور اگر نافرمانی کی روش اختیار کی تو اس کی کیسی سخت سزا دی جائے گی ۔ یہ خطبہ کتاب استثناء کے ابواب نمبر ٤ – ٦ – ۸ – ۱۰ – ۱۱ اور ۲۸ تا ۳۰ میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے بعض بعض مقامات کمال درجہ مؤثر و عبرت انگیز ہیں ۔ مثال کے طور پر اس کے چند فقرے ہم یہاں نقل کرتے ہیں جن سے پورے خطبے کا اندازہ ہو سکتا ہے: ”سن اے اسرائیل! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے ۔ تو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خداوند اپنے خدا کے ساتھ محبت رکھ ۔ اور یہ باتیں جن کا حکم آج میں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں ۔ اور تو ان کی اپنی اولاد کے ذہن نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اٹھتے ان کا ذکر کرنا “ ۔ ( باب ٦ ۔ آیات ٤ – ۷ ) ”پس اے اسرائیل! خداوند تیرا خدا تجھ سے اس کے سوا کیا چاہتا ہے کہ تو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی سب راہوں پر چلے اور اس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی بندگی کرے اور خداوند کے جو احکام اور آئین میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ان پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو ۔ دیکھ آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب خداوند تیرے خدا ہی کا ہے“ ۔ ( باب ۱۰ ۔ آیات ۱۲ – ۱٤ ) ۔ ”اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات کو جان فشانی سے مان کر اس کے ان سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھے دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا ۔ اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات سنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہوں گی اور تجھ کو ملیں گی ۔ شہر میں بھی تو مبارک ہوگا اور کھیت میں مبارک ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خداوند تیرے دشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبرو شکست دلائے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خداوند تیرے انبار خانوں میں اور سب کاموں میں جن میں تو ہاتھ ڈالے برکت کا حکم دے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تجھ کو اپنی پاک قوم بنا کر رکھے گا ور دنیا کی سب قومیں یہ دیکھ کر کہ تو خداوند کے نام سے کہلاتا ہے تجھ سے ڈر جائیں گی ۔ تو بہت سی قوموں کو قرض دے گا پر خود قرض نہیں لے گا اور خداوند تجھ کو دُم نہیں بلکہ سر ٹھیرائے گا اور تو پشت نہیں بلکہ سرفراز ہی رہے گا“ ۔ ( باب ۲۸ ۔ آیات ۱ – ۱۳ ) ۔ ”لیکن اگر تو ایسا نہ کرے کہ خداوند اپنے خدا کی بات سن کر اس کے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعنتیں تجھ پر ہوں گی اور تجھ کو لگیں گی ۔ شہر میں بھی لعنتی ہوگا اور کھیت میں بھی لعنتی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خداوند ان سب کاموں میں جن کو تو ہاتھ لگائے لعنت اور پھٹکار اور اضطراب کو تجھ پر نازل کرے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وبا تجھ سے لپٹی رہے گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آسمان جو تیرے سر پر ہے پیتل کا اور زمین جو تیرے نیچے ہے لوہے کی ہو جائے گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خداوند تجھ کو تیرے دشمنوں کے آگے شکست دلائے گا ۔ تو ان کے مقابلہ کے لیے تو ایک ہی راستہ سے جائے گا مگر ان کے سامنے سات سات راستوں سے بھاگے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عورت سے منگنی تو تو کرے گا لیکن دوسرا اس سے مباشرت کرے گا ۔ تو گھر بنائے گا لیکن اس میں بسنے نہ پائے گا ۔ تو تاکستان لگائے گا پر اس کا پھل نہ کھا سکے گا ۔ تیرا بیل تیری آنکھوں کے سامنے ذبح کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بھوکا اور پیاسا اور ننگا اور سب چیزوں کا محتاج ہو کر تو اپنے ان دشمنوں کی خدمت کرے گا جن کو خداوند تیرے برخلاف بھیجے گا اور غنیم تیری گردن پر لوہے کا جواز رکھے گا جب تک وہ تیرا ناس نہ کر دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خداوند تجھ کو زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام قوموں میں پراگندہ کر دے گا “ ۔ ( باب ۲۸ ۔ آیات ۱۵ – ٦٤ )