Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَقَالَ مُوۡسٰٓى اِنۡ تَكۡفُرُوۡۤا اَنۡـتُمۡ وَمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَـغَنِىٌّ حَمِيۡدٌ‏ ﴿8﴾
موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا کہ اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام انسان اللہ کی ناشکری کریں تو بھی اللہ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے ۔
و قال موسى ان تكفروا انتم و من في الارض جميعا فان الله لغني حميد
And Moses said, "If you should disbelieve, you and whoever is on the earth entirely - indeed, Allah is Free of need and Praiseworthy."
Musa ( alh-e-salam ) ney kaha kay agar tum sab aur ruy-e-zamin kay tamam insan Allah ki na shukri keren to bhi Allah bey niyaz aur tareefon wala hai.
اور موسیٰ نے کہا تھا کہ : اگر تم اور زمین پر بسنے والے تمام لوگ بھی ناشکری کریں ، تو ( اللہ کا کوئی نقصان نہیں ، کیونکہ ) اللہ بڑا بے نیاز ہے ، بذات خود قابل تعریف ۔
اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کافر ہوجاؤ ( ف۱۸ ) تو بیشک اللہ بےپر وہ سب خوبیوں والا ہے ،
“ اور موسیٰ نے کہا کہ اگر تم کفر کرو اور زمین کے سارے رہنے والے بھی کافر ہو جائیں تو اللہ بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے ۔ 13
اور موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا: اگر تم اور وہ سب کے سب لوگ جو زمین میں ہیں کفر کرنے لگیں تو بیشک اللہ ( ان سب سے ) یقیناً بے نیاز لائقِ حمد و ثنا ہے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :13 اس جگہ حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کے معاملہ کی طرف یہ مختصر اشارہ کرنے سے مقصود اہل مکہ کو یہ بتانا ہے کہ اللہ جب کسی قوم پر احسان کرتا ہے اور جواب میں وہ قوم نمک حرامی اور سرکشی دکھاتی ہے تو پھر ایسی قوم کو وہ عبرتناک انجام دیکھنا پڑتا ہے جو تمہاری آنکھوں کے سامنے بنی اسرائیل دیکھ رہے ہیں ۔ اب کیا تم بھی خدا کی نعمت اور اس کے احسان کا جواب کفران نعمت سے دے کر یہی انجام دیکھنا چاہتے ہو؟ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اللہ تعالی اپنی جس نعمت کی قدر کرنے کا یہاں قریش سے مطالبہ فرما رہا ہے وہ خصوصیت کے ساتھ اس کی یہ نعمت ہے کہ اس نے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے درمیان پیدا کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے ان کے پاس وہ عظیم الشان تعلیم بھیجی جس کے متعلق حضور بار بار قریش سے فرمایا کرتے تھے کہ کلمۃ واحدۃ تعطونیہا تملکون بہا العرب وتدین لکم بھا العجم ۔ میری ایک بات لو ، عرب اور عجم سب تمہارے تابع ہوجائیں گے ۔