Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمُ اتَّبِعُوۡا مَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ قَالُوۡا بَلۡ نَـتَّبِعُ مَآ اَلۡفَيۡنَا عَلَيۡهِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَلَوۡ كَانَ اٰبَآؤُهُمۡ لَا يَعۡقِلُوۡنَ شَيۡـًٔـا وَّلَا يَهۡتَدُوۡنَ‏ ﴿170﴾
اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالٰی کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کردہ راہ ہوں ۔
و اذا قيل لهم اتبعوا ما انزل الله قالوا بل نتبع ما الفينا عليه اباءنا او لو كان اباؤهم لا يعقلون شيا و لا يهتدون
And when it is said to them, "Follow what Allah has revealed," they say, "Rather, we will follow that which we found our fathers doing." Even though their fathers understood nothing, nor were they guided?
Aur inn say jab kabhi kaha jata hai kay Allah Taalaa ki utari hui kitab ki tabeydari kero to jawab detay hain kay hum to iss tareeqay ki pairwi keren gay jiss per hum ney apney baap dadon ko paya go inn kay baap daday bey aqal aur gum kerda raahon mein hon.
اور جب ان ( کافروں ) سے کہا جاتا ہے کہ اس کلام کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ نہیں ! ہم تو ان باتوں کی پیروی کریں گے جن پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے ۔ بھلا کیا اس صورت میں بھی ( ان کو یہی چاہئے ) جب ان کے باپ دادے ( دین کی ) ذرا بھی سمجھ نہ رکھتے ہوں ، اور انہوں نے کوئی ( آسمانی ) ہدایت بھی حاصل نہ کی ہو؟
اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو ( ف۲۹۷ ) تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت ( ف۲۹۸ )
ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں ان کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گےجس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ۔ 168 اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہیں کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟
اور جب ان ( کافروں ) سے کہا جاتا ہے کہ جو اﷲ نے نازل فرمایا ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں: ( نہیں ) بلکہ ہم تو اسی ( روش ) پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ، اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت پر ہوں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :168 یعنی ان پابندیوں کے لیے ان کے پاس کوئی سَنَد اور کوئی حجّت اس کے سوا نہیں ہے کہ باپ دادا سے یُوں ہی ہوتا چلا آیا ہے ۔ نادان سمجھتے ہیں کہ کسی طریقے کی پیروی کے لیے یہ حجّت بالکل کافی ہے ۔
گمراہی اور جہالت کیا ہے؟ یعنی ان کافروں اور مشرکوں سے جب کہا جاتا ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی پیروی کرو اور اپنی ضلالت وجہالت کو چھوڑ دو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اپنے بڑوں کی راہ لگے ہوئے ہیں جن چیزوں کی وہ پوجا پاٹ کرتے تھے ہم بھی کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے جس کے جواب میں قرآن کہتا ہے کہ وہ تو فہم و ہدایت سے غافل تھے ۔ یہ آیت یہودیوں کے بارے میں اتری ہے ۔ پھر ان کی مثال دی کہ جس طرح چرنے چگنے والے جانور اپنے چرواہے کی کوئی بات صحیح طور سے سمجھ نہیں سکتے صرف آواز کانوں میں پڑتی ہے اور کلام کی بھلائی برائی سے بےخبر رہتے ہیں اسی طرح یہ لوگ بھی ہیں ۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جن جن کو یہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں اور ان سے پانی حاجتیں اور مرادیں مانگتے ہیں وہ نہ سنتے ہیں نہ جانتے ہیں نہ ان میں زندگی ہے نہ انہیں کچھ احساس ہے ۔ کافروں کی یہ جماعت حق کی باتوں کے سننے سے بہری ہے حق کہنے سے بےزبان ہے حق کے راہ چلنے سے اندھی ہے عقل وفہم سے دور ہے ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( صُمٌّ وَّبُكْمٌ فِي الظُّلُمٰتِ ) 6 ۔ الانعام:39 ) یعنی ہماری باتوں کو جھٹلانے والے بہرے ، گونگے اور اندھیرے میں ہیں جسے اللہ چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے سیدھی راہ لگا دے ۔