Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَمَثَلُ الَّذِيۡنَ کَفَرُوۡا كَمَثَلِ الَّذِىۡ يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّنِدَآءً ؕ صُمٌّۢ بُكۡمٌ عُمۡـىٌ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿171﴾
کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی کو سُنتے ہیں ( سمجھتے نہیں ) وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں ، انہیں عقل نہیں ۔
و مثل الذين كفروا كمثل الذي ينعق بما لا يسمع الا دعاء و نداء صم بكم عمي فهم لا يعقلون
The example of those who disbelieve is like that of one who shouts at what hears nothing but calls and cries cattle or sheep - deaf, dumb and blind, so they do not understand.
Kuffaar ki misal unn janwaron ki tarah hai jo apney charwahey ki sirf pukar aur aawaz hi ko suntay hain ( samajhtay nahi ) woh behray goongay andhay hain enhan aqal nahi.
اور جن لوگوں نے کفر کو اپنا لیا ہے ان ( کو حق کی دعوت دینے ) کی مثال کچھ ایسی ہے جیسے کوئی شخص ان ( جانوروں ) کو زور زور سے بلائے جو ہانک پکار کے سوا کچھ نہیں سنتے ۔ یہ بہرے ، گونگے اندھے ہیں ، لہذا کچھ نہیں سمجھتے ۔
اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے ( ف۲۹۹ ) بہرے ، گونگے ، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں ( ف۳۰۰ )
یہ لوگ جنھوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کر دیا ہے ان کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے ۔ 169 یہ بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں ، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ۔
اور ان کافروں ( کو ہدایت کی طرف بلانے ) کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کسی ایسے ( جانور ) کو پکارے جو سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا ، یہ لوگ بہرے ، گونگے ، اندھے ہیں سو انہیں کوئی سمجھ نہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :169 اس تمثیل کے دو پہلو ہیں ۔ ایک یہ کہ ان لوگوں کی حالت ان بے عقل جانوروں کی سی ہے جن کے گلّے اپنے اپنے چرواہوں کے پیچھے چلے جاتے ہیں اور بغیر سمجھے بُوجھے ان کی صداؤں پر حرکت کرتے ہیں ۔ اور دُوسرا پہلو یہ ہے کہ ان کو دعوت و تبلیغ کرتے وقت ایسا محسُوس ہوتا ہے کہ گویا جانوروں کو پکارا جا رہا ہے جو فقط آواز سُنتے ہیں ، مگر کچھ نہیں سمجھتے کہ کہنے والا ان سے کیا کہتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے الفاظ ایسے جامع استعمال فرمائے ہیں کہ یہ دونوں پہلو ان کے تحت آجاتے ہیں ۔