Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
يَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَيۡرَ الۡاَرۡضِ وَالسَّمٰوٰتُ‌ وَبَرَزُوۡا لِلّٰهِ الۡوَاحِدِ الۡقَهَّارِ‏ ﴿48﴾
جس دن زمین اس زمین کے سوا اور ہی بدل دی جائے گی اور آسمان بھی ، اور سب کے سب اللہ واحد غلبے والے کے رو بُرو ہونگے ۔
يوم تبدل الارض غير الارض و السموت و برزوا لله الواحد القهار
[It will be] on the Day the earth will be replaced by another earth, and the heavens [as well], and all creatures will come out before Allah , the One, the Prevailing.
Jiss din zamin iss zamin kay siwa aur hi badal dijayegi aur aasman bhi aur sab kay sab Allah wahid ghalbay walay kay roo-baroo hongay.
اس دن جب یہ زمین ایک دوسری زمین سے بدل دی جائے گی ، اور آسمان بھی ( بدل جائیں گے ) اور سب کے سب خدائے واحد و قہار کے سامنے پیش ہوں گے ۔
جس دن ( ف۱۱۵ ) بدل دی جائے گی زمین اس زمین کے سوا اور آسمان ( ف۱۱٦ ) اور لوگ سب نکل کھڑے ہوں گے ( ف۱۱۷ ) ایکاللہ کے سامنے جو سب پر غالب ہے
ڈراؤ انہیں اس دن سے جب کہ زمین اور آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دیے جائیں گے 57 اور سب کے سب اللہ واحد قہّار کے سامنے بے نقاب حاضر ہو جائیں گے ۔
جس دن ( یہ ) زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور جملہ آسمان بھی بدل دیئے جائیں گے اور سب لوگ اللہ کے رُوبرو حاضر ہوں گے جو ایک ہے سب پر غالب ہے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :57 اس آیت سے اور قرآن کے دوسرے اشارات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں زمین و آسمان بالکل نیست و نابود نہیں ہو جائیں گے بلکہ صرف موجودہ نظام طبیعی کو درہم برہم کر ڈالا جائے گا ۔ اس کے بعد نفخ صور اول اور نفخ صور آخر کے درمیان ایک خاص مدت میں ، جسے اللہ تعالی ہی جانتا ہے ، زمین اور آسمانوں کی موجودہ ہیئت بدل دی جائے گی اور ایک دوسرا نظام طبیعت ، دوسرے قوانین فطرت کے ساتھ بنا دیا جائے گا ۔ وہی عالم آخرت ہوگا ۔ پھر نفخ صور آخر کے ساتھ ہی تمام وہ انسان جو تخلیق آدم سے لے کر قیامت تک پیدا ہوئے تھے ، از سر نو زندہ کیے جائیں گے اور اللہ تعالی کے حضور پیش ہوں گے ۔ اسی کا نام قرآن کی زبان میں حشر ہے جس کے لغوی معنی سمیٹنے اور اکٹھا کرنے کے ہیں ۔ قرآن کے اشارات اور حدیث کی تصریحات سے یہ بات ثابت ہے کہ حشر اسی زمین پر برپا ہوگا ، یہیں عدالت قائم ہوگی ، یہیں میزان لگائی جائے گی اور قضیہ زمین برسر زمین ہی چکایا جائے گا ۔ نیز یہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ ہماری وہ دوسری زندگی جس میں یہ معاملات پیش آئیں گے محض روحانی نہیں ہوگی بلکہ ٹھیک اسی طرح جسم و روح کے ساتھ ہم زندہ کیے جائیں گے جس طرح آج زندہ ہیں ، اور ہر شخص ٹھیک اسی شخصیت کے ساتھ وہاں موجود ہوگا جسے لیے ہو ئے وہ دنیا سے رخصت ہوا تھا ۔