Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَتَرَى الۡمُجۡرِمِيۡنَ يَوۡمَٮِٕذٍ مُّقَرَّنِيۡنَ فِى الۡاَصۡفَادِ‌ۚ‏ ﴿49﴾
آپ اس دن گنہگاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے ۔
و ترى المجرمين يومىذ مقرنين في الاصفاد
And you will see the criminals that Day bound together in shackles,
Aap uss din gunehgaron ko dekhen gay kay zanjeeron mein milay julay aik jagah jakray huye hongay.
اور اس دن تم مجرموں کو اس حالت میں دیکھو گے کہ وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے ۔
اور اس دن تم مجرموں ( ف۱۱۸ ) کو دیکھو گے کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے سے جڑے ہوں گے ( ف۱۱۹ )
اس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہوں گے ،
اور اس دن آپ مجرموں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھیں گے
جکڑے ہوئے مفسد انسان زمین و آسمان بدلے ہوئے ہیں ۔ مخلوق اللہ کے سامنے کھڑی ہے ، اس دن اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم دیکھو گے کہ کفر و فساد کرنے والے گنہگار آپس میں جکڑے بندھے ہوئے ہوں گے ہر ہر قسم کے گنہگار دوسروں سے ملے جلے ہوئے ہوں گے جیسے فرمان ہے آیت ( اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22؀ۙ ) 37- الصافات:22 ) ظالموں کو اور ان کی جوڑ کے لوگوں کو اکٹھا کرو اور آیت میں ہے آیت ( وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ Ċ۝۽ ) 81- التكوير:7 ) جب کہ نفس کے جوڑے ملا دئے جائیں ۔ اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِيْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًا 13۝ۭ ) 25- الفرقان:13 ) یعنی جب کہ جہنم کے تنگ مکان میں وہ ملے جلے ڈالے جائیں گے تو ہاں وہ موت موت پکاریں گے ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے جنات کی بابت بھی آیت ( وَّاٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ 38؀ ) 38-ص:38 ) کا لفظ ہے ۔ اصفاد کہتے ہیں قید کی زنجیروں کو عمرو بن کلثوم کے شعر میں مصفد زنجیروں میں جکڑے ہوئے قیدی کے معنی میں آیا ہے ۔ جو کپڑے انہیں پہنائے جائیں گے وہ گندھک کے ہوں گے جو اونٹوں کو لگایا جاتا ہے اسے آگ تیزی اور سرعت سے پکڑتی ہے یہ لفظ قطران بھی ہے قطران بھی ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ۔ پگھلے ہوئے تانبے کو قطران کہتے ہیں اس سخت گرم آگ جیسے تانبے کے ان دوزخیوں کے لباس ہوں گے ۔ ان کے منہ بھی آپ میں ڈھکے ہوئے ہوں گے چہروں تک آگ چڑھی ہوئی ہو گی ۔ سر سے شعلے بلند ہو رہے ہوں گے ۔ منہ بگڑ گئے ہوں گے ۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری امت میں چار کام جاہلیت کے ہیں جو ان سے نہ چھوٹیں گے حسب پر فخر ۔ نسب میں طعنہ زنی ۔ ستاروں سے بارش کی طلبی ۔ میت پر نوحہ کرنے والی نے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کر لی تو اسے قیامت کے دن گندھک کا کرتا اور کھجلی کا دوپٹا پہنایا جائے گا ۔ مسلم میں بھی یہ حدیث ہے ۔ اور روایت میں ہے کہ وہ جنت دوزخ کے درمیان کھڑی کی جائے گی گندھک کا کرتا ہوگا اور منہ پر آگ کھیل رہی ہو گی ۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس کے کاموں کا بدلہ دے گا ۔ بروں کی برائیاں سامنے آ جائیں گی ۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی جلد ساری مخلوق کے حساب سے فارغ ہو جائے گا ۔ ممکن ہے یہ آیت بھی مثل آیت ( اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ Ǻ۝ۚ ) 21- الأنبياء:1 ) کے ہو یعنی لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ گیا لیکن پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ پھیرے ہوئے ہی ہیں ۔ اور ممکن ہے کہ بندے کے حساب کے وقت کا بیان ہو ۔ یعنی بہت جلد حساب سے فارغ ہو جائے گا ۔ کیونکہ وہ تمام باتوں کا جاننے والا ہے اس پر ایک بات بھی پوشیدہ نہیں ۔ جیسے ایک ویسے ہی ساری مخلوق ۔ جیسے فرمان ہے ( مَا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ 28؀ ) 31- لقمان:28 ) تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد کا زندہ کر دینا مجھ پر ایسا ہی ہے جیسے ایک کو مارنا اور جلانا ۔ یہی معنی مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے ہیں کہ حساب کے احاطے میں اللہ تعالیٰ بہت جلدی کرنے والا ہے ۔ ہاں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں معنی مراد ہوں یعنی وقت حساب بھی قریب اور اللہ کو حساب میں دیر بھی نہیں ۔ ادھر شروع ہوا ادھر ختم ہوا واللہ اعلم ۔