Surah

Information

Surah # 15 | Verses: 99 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 54 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 87, from Madina
لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِهٖ‌ۚ وَقَدۡ خَلَتۡ سُنَّةُ الۡاَوَّلِيۡنَ‏ ﴿13﴾
وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور یقیناً اگلوں کا طریقہ گزرا ہوا ہے ۔
لا يؤمنون به و قد خلت سنة الاولين
They will not believe in it, while there has already occurred the precedent of the former peoples.
Woh iss per eman nahi latay aur yaqeenan aglon ka tareeqa guzra hua hai.
کہ وہ اس پر ایمان نہیں لاتے ۔ اور پچھلے لوگوں کا بھی یہی طریقہ چلا آیا ہے ۔
وہ اس پر ( ف۱٦ ) ایمان نہیں لاتے اور اگلوں کی راہ پڑچکی ہے ( ف۱۷ )
وہ اس پر ایمان نہیں لایا کرتے ۔ 7 قدیم سے اس قماش کے لوگوں کا یہی طریقہ چلا آرہا ہے ۔
یہ لوگ اِس ( قرآن ) پر ایمان نہیں لائیں گے اور بیشک پہلوں کی ( یہی ) روش گزر چکی ہے
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :7 عام طور پر مترجمین و مفسرین نے نَسْلُکُہ کی ضمیر استہزاء کی طرف اور لَا یُوْمِنُوْنَ بِہ کی ضمیر ذکر کی طرف پھیری ہے ، اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ”ہم اسی طرح اس استہزاء کو مجرمین کے دلوں میں داخل کرتے ہیں اور وہ اس ذکر پر ایمان نہیں لاتے“ ۔ اگرچہ نحوی قاعدے کے لحاظ سے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ، لیکن ہمارے نزدیک نحو کے اعتبار سے بھی زیادہ صحیح یہ ہے کہ دونوں ضمیریں ذکر کی طرف پھیری جائیں ۔ سلک کے معنی عربی زبان میں کسی چیز کو دوسری چیز میں چلانے ، گزارنے اور پرونے کے ہیں ، جیسے تاگے کو سوئی کے ناکے میں گزارنا ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کے اندر تو یہ ذکر قلب کی ٹھنڈک اور روح کی غذا بن کر اترتا ہے ، مگر مجرموں کے دلوں میں یہ شتابہ بن کر لگتا ہے اور اس کے اندر اسے سن کر ایسی آگ بھڑک اٹھتی ہے گویا کہ ایک گرم سلاخ تھی جو سینے کے پار ہو گئی ۔