Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَمَنۡ خَافَ مِنۡ مُّوۡصٍ جَنَفًا اَوۡ اِثۡمًا فَاَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿182﴾
ہاں جو شخص وصیّت کرنے والے کی جانبداری یا گناہ کی وصیّت کر دینے سے ڈرے پس وہ ان میں آپس میں اصلاح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں ، اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے ۔
فمن خاف من موص جنفا او اثما فاصلح بينهم فلا اثم عليه ان الله غفور رحيم
But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them, there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
Haan jo shaks waeeyat kerney walay ki janib daari ya gunah ki waseeyat ker denay say daray pus woh inn mein aapas mein islaah kera dey to uss per gunah nahi Allah Taalaa bakshney wala meharban hai.
ہاں اگر کسی شخص کو یہ اندیشہ ہو کہ کوئی وصیت کرنے والا بے جا طرف داری یا گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے ، اور وہ متعلقہ آدمیوں کے درمیان صلح کرا دوے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ( ١١٤ ) بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں ( ف۳۲۳ ) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے ، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے ، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے ، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ ؏۲۲
پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے ( کسی کی ) طرف داری یا ( کسی کے حق میں ) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے