Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ نُّـطۡفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِيۡمٌ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿4﴾
اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا ۔
خلق الانسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين
He created man from a sperm-drop; then at once, he is a clear adversary.
Uss ney insan ko nutfay say peda kiya phir woh sareeh jhagraloo bann betha.
اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا ، پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ کھلم کھلا جھگڑے پر آمادہ ہوگیا ۔ ( ٢ )
۔ ( اس نے ) آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا ( ف۷ ) تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے ،
اس نے انسان کو ایک ذرا سی بوند سے پیدا کیا اور دیکھتے دیکھتے صریحا وہ ایک جھگڑالو ہستی بن گیا ۔ 7
اُسی نے انسان کو ایک تولیدی قطرہ سے پیدا فرمایا ، پھر بھی وہ ( اللہ کے حضور مطیع ہونے کی بجائے ) کھلا جھگڑالو بن گیا
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :7 اس کےدو معنی ہو سکتے ہیں اور غالبا دونوں ہی مراد ہیں ۔ ایک یہ کہ اللہ نے نطفے کی حقیر سی بوند سے وہ انسان پیدا کیا جو بحث واستدلال کی قابلیت رکھتا ہے اور اپنے مدعا کے لیے حجتیں پیش کر سکتا ہے ۔ دوسرے یہ کہ جس انسان کو خدا نے نطفے جیسی حقیر چیز سے پیدا کیا ہے ، اس کی خودی کا طغیان تو دیکھو کہ وہ خود خدا ہی کے مقابلہ میں جھگڑنے پر اتر آیا ہے ۔ پہلے مطلب کے لحاظ سے یہ آیت اسی استدلال کی ایک کڑی ہے جو آگے مسلسل کئی آیتوں میں پیش کیا گیا ہے ( جس کی تشریح ہم اس سلسلہ بیان کے آخر میں کریں گے ) ۔ اور دوسرے مطلب کے لحاظ سے یہ آیت انسان کو متنبہ کرتی ہے کہ بڑھ بڑھ کر باتیں کرنے سے پہلے ذرا اپنی ہستی کو دیکھ ۔ کس شکل میں تو کہاں سے نکل کر کہاں پہنچا ، کس جگہ تو نے ابتداء پرورش پائی ، پھر کس راستے سے تو برآمد ہو کر دنیا میں آیا ، پھر کن مرحلوں سے گزرتا ہوا تو جوانی کی عمر کو پہنچا اور اب اپنے آپ کو بھول کر تو کس کے منہ آ رہا ہے ۔