سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :6
دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ شرک کی نفی اور توحید کا اثبات جس کی دعوت خدا کے پیغمبر دیتے ہیں ، اسی کی شہادت زمین وآسمان کا پورا کارخانہ تخلیق دے رہا ہے ۔ یہ کارخانہ کوئی خیالی گورکھ دھندا نہیں ہے ، بلکہ ایک سراسر مبنی برحقیقت نظام ہے ۔ اس میں تم جس طرف چاہو نگاہ اٹھا کر دیکھ لو ، شرک کی گواہی کہیں سے نہ ملے گی ، اللہ کے سوا دوسرے کی خدائی کہیں چلتی نظر نہیں آئے گی ، کسی چیز کی ساخت یہ شہادت نہ دے گی کہ اس کا وجود کسی اور کا بھی رہین منت ہے ۔ پھر جب یہ ٹھوس حقیقت پر بنا ہوا نظام خالص توحید پر چل رہا ہے تو آخر تمہارے اس شرک کا سکہ کس جگہ رواں ہو سکتا ہے جبکہ اس کی تہ میں وہم و گمان کے سوا واقعیت کا شائبہ تک نہیں ہے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد آثار کائنات سے اور خود انسان کے اپنے وجود سے وہ شہادتیں پیش کی جاتی ہیں جو ایک طرف توحید پر اور دوسری طرف رسالت پر دلالت کرتی ہیں ۔