Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
يُنَزِّلُ الۡمَلٰۤٮِٕكَةَ بِالرُّوۡحِ مِنۡ اَمۡرِهٖ عَلٰى مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖۤ اَنۡ اَنۡذِرُوۡۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوۡنِ‏ ﴿2﴾
وہی فرشتوں کو اپنی وحی دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاہ کر دو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں ، پس تم مجھ سے ڈرو ۔
ينزل الملىكة بالروح من امره على من يشاء من عباده ان انذروا انه لا اله الا انا فاتقون
He sends down the angels, with the inspiration of His command, upon whom He wills of His servants, [telling them], "Warn that there is no deity except Me; so fear Me."
Wohi farishton ko apni wahee dey ker apney hukum say apney bandon mein say jiss per chahata hai utarta hai kay tum logon ko aagah kerdo kay meray siwa aur koi mabood nahi pus tum mujh say daro.
وہ اپنے حکم سے فرشتوں کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اس زندگی بخشنے والی وحی کے ساتھ اتارتا ہے کہ : لوگوں کو آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، لہذا تم مجھی سے ڈرو ، ( کسی اور سے نہیں ) ۔
ملائکہ کو ایمان کی جان یعنی وحی لے کر اپنے جن بندوں پر چاہے اتارتا ہے ( ف ٤ ) کہ ڈر سناؤ کہ میرے سوا کسی کی بندگی نہیں تو مجھ سے ڈرو ( ف۵ )
وہ اس روح 3 کو اپنے جس بندے پر چاہتا ہے اپنے حکم سے ملائکہ کے ذریعے نازل فرما دیتا ہے 4 ﴿اس ہدایت کے ساتھ کے لوگوں کو﴾ آگاہ کر دو ، میرے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ہے ، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو ۔ 5
وہی فرشتوں کو وحی کے ساتھ ( جو جملہ تعلیماتِ دین کی روح اور جان ہے ) اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل فرماتا ہے کہ ( لوگوں کو ) ڈر سناؤ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں سو میری پرہیزگاری اختیار کرو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :3 یعنی روح نبوت کو جس سے بھر کر نبی کام اور کلام کرتا ہے ۔ یہ وحی اور یہ پیغمبرانہ اسپرٹ چونکہ اخلاقی زندگی میں وہی مقام رکھتی ہے جو طبعی زندگی میں روح کا مقام ، اس لیے قرآن میں متعدد مقامات پر اس کے لیے روح کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ اسی حقیقت کو نہ سمجھنے کی وجہ سے عیسائیوں نے روح القدس کو تین خداؤں میں سے ایک خدا بنا ڈالا ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :4 فیصلہ طلب کرنے کے لیے کفار جو چیلنج کر رہے تھے اس کے پس پشت چونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار بھی موجود تھا ، اس لیے شرک کی تردید کے ساتھ اور اس کے معا بعد آپ کی نبوت کا اثبات فرمایا گیا ۔ وہ کہتے تھے کہ یہ بناوٹی باتیں ہیں جو یہ شخص بنا رہا ہے ۔ اللہ اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ نہیں ، یہ ہماری بھیجی ہوئی روح ہے جس سے لبریز ہوکر یہ شخص نبوت کر رہا ہے ۔ پھر یہ جو فرمایا کہ اپنے جس بندے پر اللہ چاہتا ہے یہ روح نازل کرتا ہے ، تو یہ کفار کے ان اعتراضات کا جواب ہے جو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کرتے تھے کہ اگر خدا کو نبی ہی بھیجنا تھا تو کیا بس محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ہی اس کام کے لیے رہ گیا تھا ، مکے اور طائف کے سارے بڑے بڑے سردار مر گئے تھے کہ ان میں سے کسی پر بھی نگاہ نہ پڑ سکی! اس طرح کے بیہودہ اعتراضات کا جواب اس کے سوا اور کیا ہو سکتا تھا ، اور یہی متعدد مقامات پر قرآن میں دیا گیا ہے کہ خدا اپنے کام کو خود جانتا ہے ، تم سے مشورہ لینے کی حاجت نہیں ہے ، وہ اپنے بندوں میں جس کو مناسب سمجھتا ہے آپ ہی اپنے کام کے لیے منتخب کر لیتا ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :5 اس فقرے سے یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ روح نبوت جہاں جس انسان پر بھی نازل ہوئی ہے یہی ایک دعوت لے کر آئی ہے کہ خدائی صرف ایک اللہ کی ہے اور بس وہی اکیلا اس کا مستحق ہے کہ اس سے تقویٰ کیا جائے ۔ کوئی دوسرا اس لائق نہیں کہ اس کی ناراضی کا خوف ، اس کی سزا کا ڈر ، اور اس کی نافرمانی کے نتائج بد کا اندیشہ انسانی اخلاق کا لنگر اور انسانی فکر و عمل کے پورے نظام کا محور بن کر رہے ۔
وحی کیا ہے؟ روح سے مراد یہاں وحی ہے جیسے آیت ( وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ وَلٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا ۭ وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ 52؀ۙ ) 42- الشورى:52 ) ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حکم سے وحی نازل فرمائی حالانکہ تجھے تو یہ بھی پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کی ماہیت کیا ہے ؟ ہاں ہم نے اسے نور بنا کر جسے چاہا اپنے بندوں میں سے راستہ دکھا دیا ۔ یہاں فرمان ہے کہ ہم جن بندوں کو چاہیں پیغبری عطا فرماتے ہیں ہمیں ہی اس کا پورا علم ہے کہ اس کے لائق کون ؟ ہم ہی فرشتوں میں سے بھی اس اعلیٰ منصب کے فرشتے چھانٹ لیتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی ۔ اللہ اپنی وحی اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا تارتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ہوشیار کر دیں جس دن سب کے سب اللہ کے سا منے ہوں گے کوئی چیز اس سے مخفی نہ ہو گی ۔ اس دن ملک کس کا ہو گا ؟ صرف اللہ واحد و قہار کا ۔ یہ اس لئے کہ وہ لوگوں میں وحدانیت رب کا اعلان کر دیں اور پارسائی سے دور مشرکوں کو ڈرائیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ وہ مجھ سے ڈرتے رہا کریں ۔