اور اسی نے زمین میں ( مختلف مادوں کو باہم ملا کر ) بھاری پہاڑ بنا دیئے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کہیں وہ ( اپنے مدار میں حرکت کرتے ہوئے ) تمہیں لے کر کانپنے لگے اور نہریں اور ( قدرتی ) راستے ( بھی ) بنائے تاکہ تم ( منزلوں تک پہنچنے کے لئے ) راہ پا سکو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :12
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سطح زمین پر پہاڑوں کے ابھار کا اصل فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے زمین کی گردش اور اس کی رفتار میں انضباط پیدا ہوتا ہے ۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر پہاڑوں کے اس فائدے کو نمایاں کر کے بتایا گیا ہے جس سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دوسرے تمام فائدے ضمنی ہیں اور اصل فائدہ یہی حرکت زمین کو اضطراب سے بچا کر منضبط ( Regulate ) کرنا ہے ۔
سُوْرَة النَّحْل حاشیہ نمبر :13
یعنی وہ راستے جو ندی نالوں اور دریاؤں کے ساتھ بنتے چلے جاتے ہیں ۔ ان قدرتی راستوں کی اہمیت خصوصیت کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں محسوس ہوتی ہے ، اگرچہ میدانی علاقوں میں بھی وہ کچھ کم اہم نہیں ہیں ۔