Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
ثُمَّ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يُخۡزِيۡهِمۡ وَيَقُوۡلُ اَيۡنَ شُرَكَآءِىَ الَّذِيۡنَ كُنۡتُمۡ تُشَآقُّوۡنَ فِيۡهِمۡ‌ؕ قَالَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ اِنَّ الۡخِزۡىَ الۡيَوۡمَ وَالسُّوۡۤءَ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَۙ‏ ﴿27﴾
پھر قیامت والے دن بھی اللہ تعالٰی انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم لڑتے جھگڑتے تھے ، جنہیں علم دیا گیا تھا وہ پکار اٹھیں گے کہ آج تو کافروں کو رسوائی اور برائی چمٹ گئی ۔
ثم يوم القيمة يخزيهم و يقول اين شركاءي الذين كنتم تشاقون فيهم قال الذين اوتوا العلم ان الخزي اليوم و السوء على الكفرين
Then on the Day of Resurrection He will disgrace them and say, "Where are My 'partners' for whom you used to oppose [the believers]?" Those who were given knowledge will say, "Indeed disgrace, this Day, and evil are upon the disbelievers" -
Phir qayamat walay din bhi Allah unn ko ruswa keray ga aur farmaye gay kay meray woh shareek kahan hain jin kay baray mein tum lartay jhagartay thay jinhen ilm diya gaya tha woh pukar uthen gay kay aaj to kafiron ko ruswaee aur buraee chimat gaee.
پھر قیامت کے دن اللہ انہیں رسوا کرے گا ، اور ان سے پوچھے گا کہ : کہاں ہیں وہ میرے شریک جن کی خاطر تم ( مسلمانوں سے ) جھگڑا کیا کرتے تھے ؟ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ ( اس دن ) کہیں گے کہ : بڑی رسوائی اور بدحالی مسلط ہے آج ان کافروں پر ۔
پھر قیامت کے دن انھیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک ( ف٤٦ ) جن میں تم جھگڑتے تھے ( ف٤۷ ) علم والے ( ف٤۸ ) کہیں گے آج ساری رسوائی اور برائی ( ف٤۹ ) کافروں پر ہے
پھر قیامت کے روز اللہ انہیں ذلیل و خوار کرے گا ۔ اور ان سے کہے گا بتاؤ اب کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کےلیے تم ﴿اہل حق سے﴾ جھگڑے کیا کرتے تھے؟ “ ۔ ۔ ۔ ۔ 23 جن لوگوں کو دنیا میں علم حاصل تھا وہ کہیں گے آج رسوائی اور بدبختی ہے کافروں کے لیے ۔
پھر وہ اُنہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور ارشاد فرمائے گا: میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کے حق میں تم ( مومنوں سے ) جھگڑا کرتے تھے؟ وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے کہیں گے: بیشک آج کافروں پر ( ہر قسم کی ) رسوائی اور بربادی ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :23 پہلے فقرے اور اس فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے سامع کا ذہن تھوڑے غور و فکر سے خود بھر سکتا ہے ۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ یہ سوال کرے گا تو سارے میدان حشر میں ایک سناٹا چھا جائے گا ۔ کفار و مشرکین کی زبانیں بند ہو جائیں گی ۔ ان کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہ ہوگا ۔ اس لیے وہ دم بخود رہ جائیں گے اور اہل علم کے درمیان آپس میں یہ باتیں ہوں گی ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :24 یہ فقرہ اہل علم کے قول پر اضافہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ خود بطور تشریح فرما رہا ہے ۔ جن لوگوں نے اسے بھی اہل علم ہی کا قول سمجھا ہے انہیں بڑی تاویلوں سے بات بنانی پڑی ہے اور پھر بھی بات پوری نہیں بن سکی ہے ۔