Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
الَّذِيۡنَ تَتَوَفّٰٮهُمُ الۡمَلٰۤٮِٕكَةُ ظَالِمِىۡۤ اَنۡفُسِهِمۡ‌ فَاَلۡقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَـعۡمَلُ مِنۡ سُوۡۤءٍؕ بَلٰٓى اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌۢ بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿28﴾
وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے کیوں نہیں؟ اللہ تعالٰی خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کرتے تھے ۔
الذين تتوفىهم الملىكة ظالمي انفسهم فالقوا السلم ما كنا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون
The ones whom the angels take in death [while] wronging themselves, and [who] then offer submission, [saying], "We were not doing any evil." But, yes! Indeed, Allah is Knowing of what you used to do.
Woh jo apni jano per zulm kertay hain farishtay jab unn ki jaan qabz kerney lagatay hain uss waqt woh jhuk jatay hain kay hum buraee nahi kertay thay. Kiyon nahi? Allah Taalaa khoob jannay wala hai jo kuch tum kertay thay.
جن کی روحیں فرشتوں نے اس حالت میں قبض کیں جب انہوں نے اپنی جانوں پر ( کفر کی وجہ سے ) ظلم کر رکھا تھا ۔ ( ١٥ ) اس موقع پر لوگ بڑی فرمانبرداری کے بول بولیں گے کہ ہم تو کوئی برا کام نہیں کرتے تھے ۔ ( ان سے کہا جائے گا ) کیسے نہیں کرتے تھے ؟ اللہ کو سب معلوم ہے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو ۔
وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں اس حال پر کیا وہ اپنا برا کررہے تھے ( ف۵۰ ) اب صلح ڈالیں گے ( ف۵۱ ) کہ ہم تو کچھ برائی نہ کرتے تھے ( ف۵۲ ) ہاں کیوں نہیں ، بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک ( برے اعمال ) تھے ( ف۵۳ )
ہاں ، 24 انہی کافروں کے لیے جو اپنے نفس پر ظلم کرتے ہوئے جب ملائکہ کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں 25 تو ﴿سرکشی چھوڑ کر﴾ فورا ڈگیں ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم تو کوئی قصور نہیں کر رہے تھے ۔ ملائکہ جواب دیتے ہیں کر کیسے نہیں رہے تھے! اللہ تمہارے کرتوتوں سے خوب واقف ہے ۔
جن کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ( بدستور ) ظلم کئے جا رہے ہوں ، سو وہ ( روزِ قیامت ) اطاعت و فرمانبرداری کا اظہار کریں گے ( اور کہیں گے: ) ہم ( دنیا میں ) کوئی برائی نہیں کیا کرتے تھے ، کیوں نہیں بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کیا کرتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :25 یعنی جب موت کے وقت ملائکہ ان کی روحیں ان کے جسم سے نکال کر اپنے قبضے میں لے لیتے ہیں ۔
مشرکین کی جان کنی کا عالم مشرکین کی جان کنی کے وقت کا حال بیان ہو رہا ہے کہ جب فرشتے ان کی جان لینے کے لئے آتے ہیں ، تو یہ اس وقت سننے عمل کرنے اور مان لینے کا اقرار کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی اپنے کرتوت چھپاتے ہوئے اپنی بےگناہی بیان کرتے ہیں ۔ قیامت کے دن اللہ کے سامنے بھی قسمیں کھا کر اپنا مشرک نہ ہونا بیان کریں گے ۔ جس طرح دنیا میں اپنی بےگناہی پر لوگوں کے سامنے جھوٹی قسمیں کھاتے تھے ۔ انہیں جواب ملے گا کہ جھوٹے ہو ، بد اعمالیاں جی کھول کر کہ چکے ہو ، اللہ غافل نہیں جو باتوں میں آ جائے ہر ایک عمل اس پر روشن ہے ۔ اب اپنے کرتوتوں کا خمیا زہ بھگتو اور جہنم کے دروازوں سے جا کر ہمیشہ اسی بری جگہ میں پڑے رہو ۔ مقام برا ، مکان برا ، ذلت اور سوائی والا ، اللہ کی آیتوں سے تکبر کرنے کا اور اس کے رسولوں کی اتباع سے جی چرانے کا یہی بدلہ ہے ۔ مرتے ہی ان کی روحیں جہنم رسید ہو جائیں اور جسموں پر قبروں میں جہنم کی گرمی اور اس کی لپک آنے لگی ۔ قیامت کے دن روحیں جسموں سے مل کر نار جہنم میں گئیں اب نہ موت نہ تخفیف ۔ جیسے فرمان باری ہے آیت ( وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ ) 40 ۔ غافر:46 ) یہ دوزخ کی آگ کے سامنے ہر صبح شام لائے جاتے ہیں ۔ قیامت کے قائم ہوتے ہی اے آل فرعون تم سخت تر عذاب میں چلے جاؤ ۔