Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَقَالَ اللّٰهُ لَا تَـتَّخِذُوۡۤا اِلٰهَيۡنِ اثۡنَيۡنِ‌ۚ اِنَّمَا هُوَ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ‌ ۚ فَاِيَّاىَ فَارۡهَبُوۡنِ‏ ﴿51﴾
اللہ تعالٰی ارشاد فرما چکا ہے کہ دو معبود نہ بناؤ ۔ معبود تو صرف وہی اکیلا ہے پس تم صرف سب میرا ہی ڈر خوف رکھو ۔
و قال الله لا تتخذوا الهين اثنين انما هو اله واحد فاياي فارهبون
And Allah has said, "Do not take for yourselves two deities. He is but one God, so fear only Me."
Allah Taalaa irshad farma chuka hai kay do mabood na banao. Mabood to sirf wohi akela hai pus tum sab mera hi darr khof rakho.
اور اللہ نے فرمایا ہے کہ : دو دو معبود نہ بنا بیٹھنا ، وہ تو بس ایک ہی معبود ہے ۔ اس لیے بس مجھی سے ڈرا کرو ۔
اور اللہ نے فرمادیا دو خدا نہ ٹھہراؤ ( ف۱۰۵ ) وہ تو ایک ہی معبود ہے تو مجھ ہی سے ڈرو ، ( ف۱۰٦ )
اللہ کا فرمان ہے کہ دو خدا نہ بنا لو ، 43 خدا تو بس ایک ہی ہے ، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو ،
اور اللہ نے فرمایا ہے: تم دو معبود مت بناؤ ، بیشک وہی ( اللہ ) معبودِ یکتا ہے ، اور تم مجھ ہی سے ڈرتے رہو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :43 دو خداؤں کی نفی میں دو سے زیادہ خداؤں کی نفی آپ سے آپ شامل ہے ۔
ہر چیز کا واحد مالک وہی ہے اللہ واحد کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ، وہ لا شریک ہے ، وہ ہر چیز کا خالق ہے ، مالک ہے ، پالنہار ہے ۔ اسی کی خالص عبادت دائمی اور واجب ہے ۔ اس کے سو دوسروں کی عبادت کے طر یقے نہ اختیار کرنے چاہئیں ۔ آسمان و زمین کی تمام مخلوق خوشی یا نا خوشی اس کی ماتحت ہے ۔ سب کو لوٹایا جانا اسی کی طرف ہے ، خلوص کے ساتھ اسی کی عبادت کرو ۔ اسکے ساتھ دوسروں کو شریک کرنے سے بچو ۔ دین خالص صرف اللہ ہی کا ہے آسمان و زمین کی ہر چیز کا مالک وہی تنہا ہے ۔ نفع نقصان اسی کے اختیار میں ہے ، جو کچھ نعمتیں بندوں کے ہاتھ میں ہیں سب اسی کی طرف سے ہیں ، رزق نعمتیں عافیت تصرف اسی کی طرف سے ہے ، اسی کے فضل و احسان بدن پر ہیں ۔ اور اب بھی ان نعمتوں کے پالنے کے بعد بھی تم اس کے ویسے ہی محتاج ہو مصیبتیں اب بھی سر پر منڈلا رہی ہیں ۔ سختی کے وقت وہی یاد آتا ہے اور گڑ گڑا کر پوری عاجزی کے ساتھ کٹھن وقت میں اسی کی طرف جھکتے ہو ۔ خود مشرکین مکہ کا بھی یہی حال تھا کہ جب سمندر میں گھر جاتے باد مخالف کے جھونکے کشتی کو پتے کی طرح ہچکو لے دینے لگتے تو اپنے ٹھاکروں ، دیوتاؤں ، بتوں ، فقیروں ، ولیوں ، نبیوں سب کو بھول جاتے اور خالص اللہ سے لو لگا کر خلوص دل سے اس سے بچاؤ اور نجات طلب کرتے ۔ لیکن کنارے پر کشتی کے پار لگتے ہی اپنے پرانے اللہ سب یاد آ جاتے اور معبود حقیقی کے ساتھ پھر ان کی پوجا پاٹ ہونے لگتی ۔ اس سے بڑھ کر بھی ناشکری کفر اور نعمتوں کی فراموشی اور کیا ہو سکتی ہے؟ یہاں بھی فرمایا کہ مطلب نکل جاتے ہی بہت سے لوگ آنکھیں پھیر لیتے ہیں ۔ لیکفروا کا لام لام عاقبت ہے اور لام تعلیل بھی کہا گیا ہے یعنی ہم نے یہ خصلت ان کی اس لئے کر دی ہے کہ وہ اللہ کی نعمت پر پر دے ڈالیں اور اس کا انکار کریں حالا نکہ دراصل نعمتوں کا دینے والا ، مصیبتوں کا دفع کرنے والا اس کے سوا کوئی نہیں ۔ پھر انہیں ڈراتا ہے کہ اچھا دنیا میں تو اپنا کام چلا لو ، معمولی سا فائدہ یہاں کا اٹھا لو لیکن اس کا انجام ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا ۔