Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَلَا تَكُوۡنُوۡا كَالَّتِىۡ نَقَضَتۡ غَزۡلَهَا مِنۡۢ بَعۡدِ قُوَّةٍ اَنۡكَاثًا ؕ تَتَّخِذُوۡنَ اَيۡمَانَكُمۡ دَخَلًاۢ بَيۡنَكُمۡ اَنۡ تَكُوۡنَ اُمَّةٌ هِىَ اَرۡبٰى مِنۡ اُمَّةٍ‌ ؕ اِنَّمَا يَبۡلُوۡكُمُ اللّٰهُ بِهٖ ‌ؕ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَـكُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ مَا كُنۡـتُمۡ فِيۡهِ تَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ﴿92﴾
اور اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈالا کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعث ٹھہراؤ اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھا چڑھا ہو جائے بات صرف یہی ہے کی اس عہد سے اللہ تمہیں آزما رہا ہے ۔ یقیناً اللہ تعالٰی تمہارے لئے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے ۔
و لا تكونوا كالتي نقضت غزلها من بعد قوة انكاثا تتخذون ايمانكم دخلا بينكم ان تكون امة هي اربى من امة انما يبلوكم الله به و ليبينن لكم يوم القيمة ما كنتم فيه تختلفون
And do not be like she who untwisted her spun thread after it was strong [by] taking your oaths as [means of] deceit between you because one community is more plentiful [in number or wealth] than another community. Allah only tries you thereby. And He will surely make clear to you on the Day of Resurrection that over which you used to differ.
Aur uss aurat ki tarah na hojao jiss ney apna soot mazboot kaatney kay baad tukray tukray ker kay tor dala kay tum apni qasmon ko aapas kay makar ka baees thehrao iss liye kay aik giroh doosray giroh say barha charha jaye. Baat sirf yehi hai kay iss ehad say Allah tumhen aazma raha hai. Yaqeenan Allah Taalaa tumharay liye qayamt kay din her uss cheez ko khol ker biyan ker dey ga jiss mein tum ikhtilaf ker rahey thay.
اور جس عورت نے اپنے سوت کو مضبوطی سے کاتنے کے بعد اسے ادھیڑ کرتار تار کردیا تھا ، اس جیسے نہ بن جانا ( ٣٩ ) کہ تم بھی اپنی قسموں کو ( توڑ کر ) آپس کے فساد کا ذریعہ بنانے لگو ، صرف اس لیے کہ کچھ لوگ دوسروں سے زیادہ فائدے حاصل کرلیں ۔ ( ٤٠ ) اللہ اس کے ذریعے تمہاری آزمائش کر رہا ہے ۔ اور قیامت کے دن وہ تمہیں وہ باتیں ضرور کھول کر بتا دے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے ۔
اور ( ف۲۱۱ ) اس عورت کی طرح نہ ہو جس نے اپنا سُوت مضبوطی کے بعد ریزہ ریزہ کرکے توڑ دیا
تمہاری حالت اس عورت کی سی نہ ہو جائے جس نے آپ ہی محنت سے سوت کاتا اور پھر آپ ہی اسے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ۔ 90 تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکر و فریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے حالانکہ اللہ اس عہد و پیمان کے ذریعے سے تم کو آزمائش میں ڈالتا ہے 91 ، اور ضرور وہ قیامت کے روز تمہارے تمام اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا ۔ 92
اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کات لینے کے بعد توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ، تم اپنی قَسموں کو اپنے درمیان فریب کاری کا ذریعہ بناتے ہو تاکہ ( اس طرح ) ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ہو جائے ، بات یہ ہے کہ اللہ ( بھی ) تمہیں اسی کے ذریعہ آزماتا ہے ، اور وہ تمہارے لئے قیامت کے دن ان باتوں کو ضرور واضح فرما دے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :90 یہاں علی الترتیب تین قسم کے معاہدوں کو ان کی اہمیت کے لحاظ سے الگ الگ بیان کر کے ان کی پابندی کا حکم دیا گیا ہے ۔ ایک وہ عہد جو انسان نے خدا کے ساتھ باندھا ہو ، اور یہ اپنی اہمیت میں سب سے بڑھ کر ہے ۔ دوسرا وہ عہد جو ایک انسان یا گروہ نے دوسرے انسان یا گروہ سے باندھا ہو اور اس پر اللہ کی قسم کھائی ہو ، یا کسی نہ کسی طور پر اللہ کا نام لے کر اپنے قول کی پختگی کا یقین دلایا ہو ۔ یہ دوسرے درجے کی اہمیت رکھتا ہے ۔ تیسرا وہ عہد و پیمان جو اللہ کا نام لیے بغیر کیا گیا ہو ۔ اس کی اہمیت اوپر کی دو قسموں کے بعد ہے ۔ لیکن پابندی ان سب کی ضروری ہے اور خلاف ورزی ان میں سے کسی کی بھی روا نہیں ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :91 ” یہاں خصوصیت کے ساتھ عہد شکنی کی اس برترین قسم پر ملامت کی گئی ہے جو دنیا میں سب سے بڑھ کر موجب فساد ہوتی ہے اور جسے بڑے بڑے اونچے درجے کے لوگ بھی کار ثواب سمجھ کر کرتے اور اپنی قوم سے داد پاتے ہیں ۔ قوموں اور گروہوں کی سیاسی ، معاشی اور مذہبی کشمکش میں یہ آئے دن ہوتا رہتا ہے کہ ایک قوم کا لیڈر ایک وقت میں دوسری قوم سے ایک معاہدہ کرتا ہے اور دوسرے وقت میں محض اپنے قومی مفاد کی خاطر یا تو اسے علانیہ توڑ دیتا ہے یا درپردہ اس کی خلاف ورزی کر کے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے ۔ یہ حرکتیں ایسے ایسے لوگ کر گزرتے ہیں جو اپنی ذانی زندگی میں بڑے راستباز ہوتے ہیں ۔ اور ان حرکتوں پر صرف یہی نہیں کہ ان کی پوری قوم میں سے ملامت کی کوئی آواز نہیں اٹھتی ، بلکہ ہر طرف سے ان کی پیٹھ ٹھونکی جاتی ہے اور اس طرح کی چالبازیوں کو ڈپلومیسی کا کمال سمجھا جاتا ہے ۔ اللہ تعالی اس پر متنبہ فرماتا ہے کہ ہر معاہدہ دراصل معاہدہ کرنے والے شخص اور قوم کے اخلاق و دیانت کی آزمائش ہے اور جو لوگ اس آزمائش میں ناکام ہوں گے وہ اللہ کی عدالت میں مؤاخذہ سے نہ بچ سکیں گے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :92 یعنی یہ فیصلہ تو قیامت ہی کے روز ہوگا کہ جن اختلافات کی بنا پر تمہارے درمیان کشمکش برپا ہے ان میں برسر حق کون ہے اور برسر باطل کون ۔ لیکن بہرحال ، خواہ کوئی سراسر حق پر ہی کیوں نہ ہو ، اور اس کا حریف بالکل گمراہ اور باطل پرست ہی کیوں نہ ہو ، اس کے لیے یہ کسی طرح جائز نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنے حریف کے مقابلہ میں عہد شکنی اور کذب و افترا اور مکر و فریب کے ہتھیار استعمال کرے ۔ اگر وہ ایسا کرے گا تو قیامت کے روز اللہ کے امتحان میں ناکام ثابت ہوگا ، کیونکہ حق پرستی صرف نظریے اور مقصد ہی میں صداقت کا مطالبہ نہیں کرتی ، طریق کار اور ذرائع میں بھی صداقت ہی چاہتی ہے ۔ یہ بات خصوصیت کے ساتھ ان مذہبی گروہوں کی تنبیہ کے لیے فرمائی جا رہی ہے جو ہمیشہ اس غلط فہمی میں مبتلا رہے ہیں کہ ہم چونکہ خدا کے طرفدار ہیں اور ہمارا فریق مقابل خدا کا باغی ہے اس لیے ہمیں حق پہنچتا ہے کہ اسے جس طریقہ سے بھی ممکن ہو زک پہنچائیں ۔ ہم پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ خدا کے باغیوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں بھی صداقت ، امانت اور وفائے عہد کا لحاظ رکھیں ۔ ٹھیک یہی بات تھی جو عرب کے یہودی کہا کرتے تھے کہ لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمّیِّیْنَ سَبِیْلٌ ۔ یعنی مشرکین عرب کے معاملہ میں ہم پر کوئی پابندی نہیں ہے ، ان سے ہر طرح کی خیانت کی جا سکتی ہے ، جس چال اور تدبیر سے بھی خدا کے پیاروں کا بھلا ہو اور کافروں کو زک پہنچے وہ بالکل روا ہے ، اس پر کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا ۔