Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَجَـعَلَكُمۡ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلٰـكِنۡ يُّضِلُّ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِىۡ مَنۡ يَّشَآءُ‌ ؕ وَلَـتُسۡـــَٔلُنَّ عَمَّا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿93﴾
اگر اللہ چاہتا تم سب کو ایک ہی گروہ بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے ، یقیناً تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں باز پرس کی جانے والی ہے ۔
و لو شاء الله لجعلكم امة واحدة و لكن يضل من يشاء و يهدي من يشاء و لتسلن عما كنتم تعملون
And if Allah had willed, He could have made you [of] one religion, but He causes to stray whom He wills and guides whom He wills. And you will surely be questioned about what you used to do.
Agar Allah chahata to tum sab ko aik hi giroh bana deta lekin woh jisay chahaye gumrah kerta hai aur jisay chahaye hidayat deta hai yaqeenan tum jo kuch ker rahey ho uss kay baray mein baaz purs ki janey wali hai.
اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت ( یعنی ایک ہی دن کا پیرو ) بنا دیتا ، لیکن وہ جس کو چاہتا ہے ( اس کی ضد کی وجہ سے ) گمراہی میں ڈال دیتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے ہدایت تک پہنچا دیتا ہے ۔ اور تم جو عمل بھی کرتے تھے اس کے بارے میں تم سے ضرور باز پرس ہوگی ۔
اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امت کرتا ( ف۲۱۷ ) لیکن اللہ گمراہ کرتا ہے ( ف۲۱۸ ) جسے چاہے ، اور راہ دیتا ہے ( ف۲۱۹ ) جسے چاہے ، اور ضرور تم سے ( ف۲۲۰ ) تمہارے کام پوچھے جائیں گے ، ( ف۲۲۱ )
اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی ﴿کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو﴾ تو وہ تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا ، 93 مگر وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈالتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے ، 94 اور ضرور تم سے تمہارے اعمال کی باز پرس ہوکر رہے گے ۔
اور اگر اللہ چاہتا تو تم ( سب ) کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرما دیتا ہے ، اور تم سے ان کاموں کی نسبت ضرور پوچھا جائے گا جو تم انجام دیا کرتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :93 یہ پچھلے مضمون کی مزید توضیح ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی اپنے آپ کو اللہ کا طرفدار سمجھ کر بھلے اور برے ہر طریقے سے اپنے مذہب کو ( جسے وہ خدائی مذہب سمجھ رہا ہے ) فروغ دینے اور دوسرے مذاہب کو مٹا دینے کی کوشش کرتا ہے ، تو اس کی یہ حرکت سراسر اللہ تعالی کے منشاء کے خلاف ہے ۔ کیونکہ اگر اللہ کا منشاء واقعی یہ ہوتا کہ انسان سے مذہبی اختلاف کا اختیار چھین لیا جائے اور چاروناچار سارے انسانوں کو ایک ہی مذہب کا پیرو بنا کر چھوڑا جائے تو اس کے لیے اللہ تعالی کو اپنے نام نہاد طرف داروں کی اور ان کے ذلیل ہتھکنڈوں سے مدد لینے کی کوئی حاجت نہ تھی ۔ یہ کام تو وہ خود اپنی تخلیقی طاقت سے کر سکتا تھا ۔ وہ سب کو مومن و فرماں بردار پیدا کر دیتا اور کفر و معصیت کی طاقت چھین لیتا ۔ پھر کسی کی مجال تھی کہ ایمان و طاعت کی راہ سے بال برابر بھی جنبش کرسکتا ؟ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :94 یعنی انسان کو اختیار و انتخاب کی آزادی اللہ نے خود ہی دی ہے ، اس لیے انسانوں کی راہیں دنیا میں مختلف ہیں ۔ کوئی گمراہی کی طرف جانا چاہتا ہے اور اللہ اس کے لیے گمراہی کے اسباب ہموار کر دیتا ہے ، اور کوئی راہ راست کا طالب ہوتا ہے اور اللہ اس کی ہدایت کا انتظام فرما دیتا ہے ۔
ایک مذہب و مسلک اگر اللہ چاہتا تو دنیا بھر کا ایک ہی مذہب و مسلک ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا ( ترجمہ ) یعنی اللہ کی چاہت ہوتی تو اے لوگو تم سب کو وہ ایک ہی گروہ کر دیتا ۔ ایک اور آیت میں ہے کہ اگر تیرا رب چاہتا تو روئے زمین کے سب لوگ با ایمان ہی ہوتے ۔ یعنی ان میں موافقت یگانگت ہوتی ۔ اختلاف و بغض بالکل نہ ہوتا ۔ تیرا رب قادر ہے اگر چاہے تو سب لوگوں کو ایک ہی امت کر دے لیکن یہ تو متفرق ہی رہیں گے مگر جن پر تیرے رب کا رحم ہو ، اسی لئے انہیں پیدا کیا ہے ۔ ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ ہے ۔ قیامت کے دن وہ حساب لے گا ، پوچھ گچھ کرے گا اور چھوٹے بڑے ، نیک بد ، کل اعمال کا بدلہ دے گا ۔ پھر مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ قسموں کو ، عہد و پیمان کو ، مکاری کا ذریعہ نہ بناؤ ورنہ ثابت قدمی کے بعد پھسل جاؤ گے ۔ جیسے کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے اور تمہارا یہ کام اوروں کے بھی راہ حق سے ہٹ جانے کا سبب بن جائے گا جس کا بدترین و بال تم پر پڑے گا ۔ کیونکہ کفار جب دیکھیں گے کہ مسلمانوں نے عہد کر کے توڑ دیا ، وعدے کا خلاف کیا تو انہیں دین پر وثوق و اعتماد نہ رہے گا پس وہ اسلام کو قبول کرنے سے رک جائیں گے اور چونکہ ان کے اس رکنے کا باعث چونکہ تم بنو گے اس لئے تمہیں بڑا عذاب ہو گا اور سخت سزا دی جائے گی ۔ اللہ کو بیچ میں رکھ کر جو وعدے کرو اس کی قسمیں کھا کر جو عہد و پیمان ہوں انہیں دنیوی لالچ سے توڑ دینا یا بدل دینا تم پر حرام ہے گو ساری دنیا اصل ہو جائے تاہم اس حرمت کے مرتکب نہ بنو ۔ کیونکہ دنیا ہیچ ہے ، اللہ کے پاس جو ہے ، وہی بہتر ہے اس جزا اور اس ثواب کی امید رکھو جو اللہ کی اس بات پر یقین رکھے ، اسی کا طالب رہے اور حکم الٰہی کی پابندی کے ماتحت اپنے وعدوں کی نگہبانی کرے ، اس کے لئے جو اجر و ثواب اللہ کے پاس ہے وہ ساری دنیا سے بہت زیاد اور بہتر ہے ۔ اسے اچھی طرح جان لو ، نادانی سے ایسا نہ کرو کہ ثواب آخرت ضائع ہو جائے بلکہ لینے کے دینے پڑ جائیں ۔ سنو دنیا کی نعمتیں زائل ہونے والی ہیں اور آخرت کی نعمتیں لا زوال اور ابدی ہیں ۔ مجھے قسم ہے جن لوگوں نے دنیا میں صبر کیا ، میں انہیں قیامت کے دن ان کے بہترین اعمال کا نہایت اعلیٰ صلہ عطا فرماؤں گا اور انہیں بخش دوں گا ۔