Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَلَا تَتَّخِذُوۡۤا اَيۡمَانَكُمۡ دَخَلًاۢ بَيۡنَكُمۡ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعۡدَ ثُبُوۡتِهَا وَتَذُوۡقُوا السُّوۡۤءَ بِمَا صَدَدْتُّمۡ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ‌ۚ وَ لَـكُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿94﴾
اور تم اپنی قسموں کو آپس کی دغابازی کا بہانہ نہ بناؤ ۔ پھر تو تمہارے قدم اپنی مضبوطی کے بعد ڈگمگا جائیں گے اور تمہیں سخت سزا برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تم نے اللہ کی راہ سے روک دیا اور تمہیں سخت عذاب ہوگا ۔
و لا تتخذوا ايمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها و تذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله و لكم عذاب عظيم
And do not take your oaths as [means of] deceit between you, lest a foot slip after it was [once] firm, and you would taste evil [in this world] for what [people] you diverted from the way of Allah , and you would have [in the Hereafter] a great punishment.
Aur tum apni qasmon ko aapas ki dagha baazi ka bahana na banao. Phir to tumharay qadam apni mazbooti kay baad dagmaga jayen gay aur tumhen sakht saza bardasht kerna paray gi kiyon kay tum ney Allah ki raah say rok diya aur tumhen bara sakht azab hoga.
اور تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد ڈالنے کا ذریعہ نہ بناؤ ، جس کے نتیجے میں کسی ( اور ) کا پاؤں جمنے کے بعد پھسل جائے ( ٤١ ) ، پھر تمہیں ( اس کو ) اللہ کے راستے سے روکنے کی وجہ سے بری سزا چکھنی پڑے ، اور تمہیں ( ایسی صورت میں ) بڑا عذاب ہوگا ۔
اور اپنی قسمیں آپس میں بے اصل بہانہ نہ بنالو کہ کہیں کوئی پاؤں ( ف۲۲۲ ) جمنے کے بعد لغزش نہ کرے اور تمہیں برائی چکھنی ہو ( ف۲۲۳ ) بدلہ اس کا کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور تمہیں بڑا عذاب ہو ( ف۲۲٤ )
﴿اور اے مسلمانو﴾ تم اپنی قسموں کو آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بنا لینا ، کہیں ایسا نہ ہو کے کوئی قدم جمنے کے بعد اکھڑ جائے 95 اور تم اس جرم کی پاداش میں کہ تم نے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا ، برا نتیجہ دیکھو اور سخت سزا بھگتو ۔
اور تم اپنی قَسموں کو آپس میں فریب کاری کا ذریعہ نہ بنایا کرو ورنہ قدم ( اسلام پر ) جم جانے کے بعد لڑکھڑا جائے گا اور تم اس وجہ سے کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے برے انجام کا مزہ چکھو گے ، اور تمہارے لئے زبردست عذاب ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :95 یعنی کوئی شخص اسلام کی صداقت کا قائل ہو جانے کے بعد محض تمہاری بد اخلاقی دیکھ کر اس دین سے برگشتہ ہو جائے اور اس وجہ سے وہ اہل ایمان کے گروہ میں شامل ہونے سے رک جائے کہ اس گروہ کے جن لوگوں سے اس کو سابقہ پیش آیا ہو ان کو اخلاق اور معاملات میں اس نے کفار سے کچھ بھی مختلف نہ پایا ہو ۔