Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
مَنۡ عَمِلَ صَالِحًـا مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَـنُحۡيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً‌ ۚ وَلَـنَجۡزِيَـنَّهُمۡ اَجۡرَهُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿97﴾
جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت ، لیکن با ایمان ہو تو ہم اُسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے ۔
من عمل صالحا من ذكر او انثى و هو مؤمن فلنحيينه حيوة طيبة و لنجزينهم اجرهم باحسن ما كانوا يعملون
Whoever does righteousness, whether male or female, while he is a believer - We will surely cause him to live a good life, and We will surely give them their reward [in the Hereafter] according to the best of what they used to do.
Jo shaks nek amal keray mard ho ya aurat lekin ba-eman ho to hum ussay yaqeenan nihayat behtar zindagi ata farmyen gay. Aur unn kay nek aemaal ka behtareen badla bhi unhen zaroor zaroor den gay.
جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا ، چاہے وہ مرد ہو یا عورت ، ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے ، اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے ۔
جو اچھا کام کرے مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان ( ف۲۳۰ ) تو ضرور ہم اسے اچھی زندگی جِلائیں گے ( ف۲۳۱ ) اور ضرور انھیں ان کا نیگ ( اجر ) دیں گے جو ان کے سب سے بہتر کام کے لائق ہوں ،
جو شخص بھی نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، بشرطیکہ ہو وہ مومن ، اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے 99 اور ﴿آخرت میں﴾ ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے ۔ 100
جو کوئی نیک عمل کرے ( خواہ ) مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں گے ، اور انہیں ضرور ان کا اجر ( بھی ) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے عوض جو وہ انجام دیتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :99 اس آیت میں مسلم اور کافر دونوں ہی گروہوں کے ان تمام کم نظر اور بے صبر لوگوں کی غلط فہمی دور کی گئی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ سچائی اور دیانت اور پرہیزگاری کی روش اختیار کرنے سے آدمی کی آخرت چاہے بن جاتی ہو مگر اس کی دنیا ضرور بگڑ جاتی ہے ۔ اللہ تعالی ان کے جواب میں فرماتا ہے کہ تمہارا یہ خیال غلط ہے ۔ اس صحیح رویہ سے محض آخرت ہی نہیں بنتی ، دنیا بھی بنتی ہے ۔ جو لوگ حقیقت میں ایماندار اور پاکباز اور معاملہ کے کھرے ہوتے ہیں ان کی دنیوی زندگی بھی بے ایمان اور بد عمل لوگوں کے مقابلہ میں صریحا بہتر رہتی ہے ۔ جو ساکھ اور سچی عزت اپنی بے داغ سیرت کی وجہ سے انہیں نصیب ہوتی ہے وہ دوسروں کو نصیب نہیں ہوتی ۔ جو ستھری اور پاکیزہ کامیابیاں انہیں حاصل ہوتی ہیں وہ ان لوگوں کو میسر نہیں آتیں جن کی ہر کامیابی گندے اور گھناؤنے طریقوں کا نتیجہ ہوتی ہے ۔ وہ بوریا نشین ہو کر بھی قلب کے جس اطمینان اور ضمیر کی جس ٹھنڈک سے بہرہ مند ہوتے ہیں اس کا کوئی ادنی سا حصہ بھی محلول میں رہنے والے فساق و فجار نہیں پا سکتے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :100 یعنی آخرت میں ان کا مرتبہ ان کے بہتر سے بہتر اعمال کے لحاظ سے مقرر ہوگا ۔ بالفاظ دیگر جس شخص نے دنیا میں چھوٹی اور بڑی ، ہر طرح کی نیکیاں کی ہوں گی اسے وہ اونچا مرتبہ دیا جائے گا جس کا وہ اپنی بڑی سے بڑی نیکی کے لحاظ سے مستحق ہوگا ۔
کتاب و سنت کے فرماں بردار اللہ تبارک و تعالیٰ جل شانہ اپنے ان بندوں سے جو اپنے دل میں اللہ پر اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کامل رکھیں اور کتاب و سنت کی تابعداری کے ماتحت نیک اعمال کریں ، وعدہ کرتا ہے کہ وہ انہیں دنیا میں بھی بہترین اور پاکیزہ زندگی عطا فرمائے گا ۔ عمدگی سے ان کی عمر بسر ہو گی ، خواہ وہ مرد ہوں ، خواہ عورتیں ہوں ، ساتھ ہی انہیں اپنے پاس دار آخرت میں بھی ان کی نیک اعمالیوں کا بہترین بدلہ عطا فرمائے گا ۔ دنیا میں پاک اور حلال روزی ، قناعت ، خوش نفسی ، سعادت ، پاکیزگی ، عبادت کا لطف ، اطاعت کا مزہ ، دل کی ٹھنڈک ، سینے کی کشادگی ، سب ہی کچھ اللہ کی طرف سے ایماندار نیک عامل کو عطا ہوتی ہے ۔ چنانچہ مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس نے فلاح حاصل کر لی جو مسلمان ہو گیا اور برابر سرابر روزی دیا گیا اور جو ملا اس پر قناعت نصیب ہوئی اور حدیث میں ہے جسے اسلام کی راہ دکھا دی گئی اور جسے پیٹ پالنے کا ٹکڑا میسر ہو گیا اور اللہ نے اس کے دل کو قناعت سے بھر دیا ، اس نے نجات پا لی ( ترمذی ) صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں پر ظلم نہیں کرتا بلکہ ان کی نیکی کا بدلہ دنیا میں عطا فرماتا ہے اور آخرت کی نیکیاں بھی انہیں دیتا ہے ، ہاں کافر اپنی نیکیاں دنیا میں ہی کھا لیتا ہے آخرت کے لئے اس کے ہاتھ میں کوئی نیکی باقی نہیں رہتی ۔