Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَعَلَى الَّذِيۡنَ هَادُوۡا حَرَّمۡنَا مَا قَصَصۡنَا عَلَيۡكَ مِنۡ قَبۡلُ‌ۚ وَمَا ظَلَمۡنٰهُمۡ وَلٰـكِنۡ كَانُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ يَظۡلِمُوۡنَ‏ ﴿118﴾
اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ۔
و على الذين هادوا حرمنا ما قصصنا عليك من قبل و ما ظلمنهم و لكن كانوا انفسهم يظلمون
And to those who are Jews We have prohibited that which We related to you before. And We did not wrong them [thereby], but they were wronging themselves.
Aur yahudiyon per hum ney jo kuch haram kiya tha ussay hum pehlay hi say aap ko suna chukay hain hum ney unn per zulm nahi kiya bulkay woh khud apni janon per zulm kertay rahey.
اور یہودیوں کے لیے ہم نے وہ چیزیں حرام کی تھیں جن کا تذکرہ ہم تم سے پہلے ہی کرچکے ہیں ۔ ( ٥١ ) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھاتے رہے ۔
اور خاص یہودیوں پر ہم نے حرام فرمائیں وہ چیزیں جو پہلے تمہیں ہم نے سنائیں ( ف۲۷۱ ) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ، ( ف۲۷۲ )
وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لیے حرام کی تھیں جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں ۔ 118 اور یہ ان پر ہمارا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اوپر کر رہے تھے ۔
اور یہود پر ہم نے وہی چیزیں حرام کی تھیں جو ہم پہلے آپ سے بیان کر چکے ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :118 اشارہ ہے سورہ انعام کی آیت وَعَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْ ا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرِ ، الاٰ یَۃ ( آیت نمبر ۱٤٦ ) کی طرف ، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہودیوں پر ان کی نافرمانیوں کے باعث خصوصیت کے ساتھ کون کون سی چیزیں حرام کی گئی تھیں ۔ اس جگہ ایک اشکال پیش آتا ہے ۔ سورہ نحل کی اس آیت میں سورہ انعام کی ایک آیت کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سورہ انعام اس سے پہلے نازل ہو چکی تھی ۔ لیکن ایک مقام پر سورہ انعام میں ارشاد ہوا ہے کہ وَمَالَکُمْ اَلَّا تَاْ کُلُوْ ا مِمَّا ذَکِرَ الْمُ اللہِ عَلَیْہ وَقَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّ مَ عَلَیْکُمْ ( آیت نمبر ۱۱۹ ) ۔ اس میں سورہ نحل کی طرف اشارہ ہے ، کیونکہ مکی سورتوں میں سورہ انعام کے سوا بس یہی ایک سورۃ ہے جس میں حرام چیزوں کی تفصیل بیان ہوئی ہے ۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان میں سے کون سی سورۃ پہلے نازل ہوئی تھی اور کون سی بعد میں؟ ہمارے نزدیک اس کا صحیح جواب یہ ہے کہ پہلے سورہ نحل نازل ہوئی تھی جس کا حوالہ سورہ انعام کی مذکورہ بالا آیت میں دیا گیا ہے ۔ بعد میں کسی موقع پر کفار مکہ نے سورہ نحل کی ان آیتوں پر وہ اعتراضات وارد کیے جو ابھی ہم بیان کر چکے ہیں ۔ اس وقت سورہ انعام نازل ہو چکی تھی ۔ اس لیے ان کو جواب دیا گیا کہ ہم پہلے ، یعنی سورہ انعام میں بتا چکے ہیں کہ یہودیوں پر چند چیزیں خاص طور پر حرام کی گئی تھیں ۔ اور چونکہ یہ اعتراض سورہ نحل پر کیا گیا تھا اس لیے اس کا جواب بھی سورہ نحل ہی میں جملہ معترضہ کے طور پر درج کیا گیا ۔
دوسروں سے منسوب ہر چیز حرام ہے اوپر بیان گزرا کہ اس امت پر مردار ، خون ، لحم ، خنزیر اور اللہ کے سوا دوسروں کے نام سے منسوب کردہ چیزیں حرام ہیں ۔ پھر جو رخصت اس بارے میں تھی اسے ظاہر فرما کر جو آسانی اس امت پر کی گئی ہے اسے بیان فرمایا ۔ یہودیوں پر ان کی شریعت میں جو حرام تھا اور جو تنگ اور حرج ان پر تھا اسے بیان فرما رہا ہے کہ ہم نے ان کی حرمت کی چیزوں کو پہلے ہی سے تجھے بتا دیا ہے ۔ سورہ انعام کی آیت ( وَعَلَي الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ ۚ وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ ١١٨؁ ) 16- النحل:118 ) میں ان حرام چیزوں کا ذکر ہو چکا ہے ۔ یعنی یہودیوں پر ہم نے تمام ناخن والے جانوروں کو حرام کر دیا تھا اور گائے اور بکری کی چربی کو سوائے اس چربی کے جو ان کی پیٹھ پر لگی ہو یا انتڑیوں پر یا ہڈیوں سے ملی ہوئی ہو ، یہ بدلہ تھا ان کی سرکشی کا ہم اپنے فرمان میں بالکل سچے ہیں ۔ ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا ہاں وہ خود ناانصاف تھے ۔ ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے وہ پاکیزہ چیزیں جو ان پر حلال تھیں ، حرام کر دیں دوسری وجہ ان کا راہ حق سے اوروں کو روکنا بھی تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے اس رحم و کرم کی خبر دیتا ہے جو وہ گنہگار مومنوں کے ساتھ کرتا ہے کہ ادھر اس نے توبہ کی ، ادھر رحمت کی گود اس کے لئے پھیل گئی ۔ بعض سلف کا قول ہے کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے وہ جاہل ہی ہوتا ہے ۔ توبہ کہتے ہیں گناہ سے ہٹ جانے کو اور اصلاح کہتے ہیں اطاعت پر کمر کس لینے کو پس جو ایسا کرے اس کے گناہ اور اس کی لغزش کے بعد بھی اللہ اسے بخش دیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے ۔