Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاَنۡفِقُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَلَا تُلۡقُوۡا بِاَيۡدِيۡكُمۡ اِلَى التَّهۡلُكَةِ ۖ  ۛۚ وَاَحۡسِنُوۡا  ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ﴿195﴾
اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور سلوک و احسان کرو اللہ تعالٰی احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔
و انفقوا في سبيل الله و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة و احسنوا ان الله يحب المحسنين
And spend in the way of Allah and do not throw [yourselves] with your [own] hands into destruction [by refraining]. And do good; indeed, Allah loves the doers of good.
Allah Taalaa ki raah mein kharach kero aur apney haathon halakat mein na paro aur sulook-o-ehsan kero Allah Taalaa ehsan kerney walon ko dost rakhta hai.
اور اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو ، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو ( ١٢٥ ) اور نیکی اختیار کرو ، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔
اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو ( ف۳٦۰ ) اور اپنے ہاتھوں ، ہلاکت میں نہ پڑو ( ف۳٦۱ ) اور بھلائی والے ہو جاؤ بیشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں ،
اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔ 207 احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنوں کو پسند کرتا ہے ۔ 208
اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو ، اور نیکی اختیار کرو ، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :207 اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مراد اللہ کے دین کو قائم کرنے کی سعی و جہد میں مالی قربانیاں کرنا ہے ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم خدا کے دین کو سربلند کرنے کے لیے اپنا مال خرچ نہ کرو گے اور اس کے مقابلے میں اپنے ذاتی مفاد کو عزیز رکھو گے ، تو یہ تمہارے لیے دنیا میں بھی موجب ہلاکت ہو گا اور آخرت میں بھی ۔ دنیا میں تم کفار سے مغلوب اور ذلیل ہو کر رہو گے اور آخرت میں تم سے سخت باز پرس ہو گی ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :208 احسان کا لفظ حسن سے نکلا ہے ، جس کے معنی کسی کام کو خوبی کے ساتھ کرنے کے ہیں ۔ عمل کا ایک درجہ یہ ہے کہ آدمی کے سپرد جو خدمت ہو ، اسے بس کردے ۔ اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ اسے خوبی کے ساتھ کرے ، اپنی پوری قابلیت اور اپنے تمام وسائل اس میں صرف کر دے اور دل و جان سے اس کی تکمیل کی کوشش کرے ۔ پہلا درجہ محض طاعت کا درجہ ہے ، جس کے لیے صرف تقویٰ اور خوف کافی ہو جاتا ہے ۔ اور دوسرا درجہ احسان کا درجہ ہے ، جس کے لیے محبت اور گہرا قلبی لگاؤ درکار ہوتا ہے ۔
حق جہاد کیا ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے ( بخاری ) اور بزرگوں نے بھی اس آیت کی تفسیر میں یہی بیان فرمایا ہے ، حضرت ابو عمران فرماتے ہیں کہ مہاجرین میں سے ایک نے قسطنطنیہ کی جنگ میں کفار کے لشکر پر دلیرانہ حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتا ہوا ان میں گھس گیا تو بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ دیکھو یہ اپنے ہاتھوں اپنی جان کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا اس آیت کا صحیح مطلب ہم جانتے ہیں سنو! یہ آیت ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی ہے ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اٹھائی آپ کے ساتھ جنگ وجہاد میں شریک رہے آپ کی مدد پر تلے رہے یہاں تک کہ اسلام غالب ہوا اور مسلمان غالب آگئے تو ہم انصاریوں نے ایک مرتبہ جمع ہو کر آپس میں مشورہ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کے ساتھ ہمیں مشرف فرمایا ہم آپ کی خدمت میں لگے رہے آپ کی ہمرکابی میں جہاد کرتے رہے اب بحمد اللہ اسلام پھیل گیا مسلمانوں کا غلبہ ہو گیا لڑائی ختم ہو گئی ان دنوں میں نہ ہم نے اپنی اولاد کی خبر گیری کی نہ مال کی دیکھ بھال کی نہ کھیتیوں اور باغوں کا کچھ خیال کیا اب ہمیں چاہئے کہ اپنے خانگی معاملات کی طرف توجہ کریں اس پر یہ آیت نازل ہوئی ، پس جہاد کو چھوڑ کر بال بچوں اور بیوپار تجارت میں مشغول ہو جانا یہ اپنے ہاتھوں اپنے تئیں ہلاک کرنا ہے ( ابوداود ، ترمذی ، نسائی وغیرہ ) ایک اور روایت میں ہے کہ قسطنطنیہ کی لڑائی کے وقت مصریوں کے سردار حضرت عقبہ بن عامر تھے اور شامیوں کے سردار یزید بن فضالہ بن عبید تھے ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ اگر میں اکیلا تنہا دشمن کی صف میں گھس جاؤں اور وہاں گھر جاؤں اور قتل کر دیا جاؤں تو کیا اس آیت کے مطابق میں اپنی جان کو آپ ہی ہلاک کرنے والا بنوں گا ؟ آپ نے جواب دیا نہیں نہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے آیت ( فَقَاتِلْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ لَا تُكَلَّفُ اِلَّا نَفْسَكَ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 4 ۔ النسآء:84 ) اے نبی اللہ کی راہ میں لڑتا رہ تو اپنی جان کا ہی مالک ہے اسی کو تکلیف دے یہ آیت تو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے رک جانے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے ( ابن مردویہ وغیرہ ) ترمذی کی ایک اور روایت میں اتنی زیادتی ہے کہ آدمی کا گناہوں پر گناہ کئے چلے جانا اور توبہ نہ کرنا یہ اپنے ہاتھوں اپنے تئیں ہلاک کرنا ہے ۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ مسلمانوں نے دمشق کا محاصرہ کیا اور ازدشنوہ کے قبیلہ کا ایک آدمی جرات کر کے دشمنوں میں گھس گیا ان کی صفیں چیرتا پھاڑتا اندر چلا گیا لوگوں نے اسے برا جانا اور حضرت عمرو بن عاص کے پاس یہ شکایت کی چنانچہ حضرت عمرو نے انہیں بلا لیا اور فرمایا قرآن میں ہے اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں لڑائی میں اس طرح کی بہادری کرنا اپنی جان کو بربادی میں ڈالنا نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنا ہلاکت میں پڑنا ہے ، حضرت ضحاک بن ابو جبیرہ فرماتے ہیں کہ انصار اپنے مال اللہ کی راہ میں کھلے دل سے خرچ کرتے رہتے تھے لیکن ایک سال قحط سالی کے موقع پر انہوں نے وہ خرچ روک لیا جس پر یہ آیت نازل ہوئی ، حضرت امام حسن بصری فرماتے ہیں اس سے مراد بخل کرنا ہے ، حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ گنہگار کا رحمت باری سے ناامید ہو جانا یہ ہلاک ہونا ہے اور حضرات مفسرین بھی فرماتے ہیں کہ گناہ ہو جائیں پھر بخشش سے ناامید ہو کر گناہوں میں مشغول ہو جانا اپنے ہاتھوں پر آپ ہلاک ہونا ہے ، تہلکۃ سے مراد اللہ کا عذاب بھی بیان کیا گیا ہے ، قرطبی وغیرہ سے روایت ہے کہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جاتے تھے اور اپنے ساتھ کچھ خرچ نہیں لے جاتے تھے اب یا تو وہ بھوکوں مریں یا ان کا بوجھ دوسروں پر پڑے تو ان سے اس آیت میں فرمایا جاتا ہے کہ اللہ نے جو تمہیں دیا ہے اسے اس کی راہ کے کاموں میں لگاؤ اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو کہ بھوک پیاس سے یا پیدل چل چل کر مر جاؤ ۔ اس کے ساتھ ہی ان لوگوں کو جن کے پاس کچھ ہے حکم ہو رہا ہے کہ تم احسان کرو تاکہ اللہ تمہیں دوست رکھے نیکی کے ہر کام میں خرچ کیا کرو بالخصوص جہاد کے موقعہ پر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے نہ رکو یہ دراصل خود تمہاری ہلاکت ہے ، پس احسان اعلیٰ درجہ کی اطاعت ہے جس کا یہاں حکم ہو رہا ہے اور ساتھ ہی یہ بیان ہو رہا ہے کہ احسان کرنے والے اللہ کے دوست ہیں ۔