Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَجَعَلۡنَا الَّيۡلَ وَالنَّهَارَ اٰيَتَيۡنِ‌ فَمَحَوۡنَاۤ اٰيَةَ الَّيۡلِ وَجَعَلۡنَاۤ اٰيَةَ النَّهَارِ مُبۡصِرَةً لِّتَبۡتَغُوۡا فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِيۡنَ وَالۡحِسَابَ‌ؕ وَكُلَّ شَىۡءٍ فَصَّلۡنٰهُ تَفۡصِيۡلًا‏ ﴿12﴾
ہم نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی نشانیاں بنائی ہیں ، رات کی نشانی کو تو ہم نے بے نور کر دیا ہےاور دن کی نشانی کو روشن بنایا ہے تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کر سکو اور اس لئے بھی کہ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو اور ہرچیز کو ہم نے خوب تفصیل سے بیان فرما دیا ہے ۔
و جعلنا اليل و النهار ايتين فمحونا اية اليل و جعلنا اية النهار مبصرة لتبتغوا فضلا من ربكم و لتعلموا عدد السنين و الحساب و كل شيء فصلنه تفصيلا
And We have made the night and day two signs, and We erased the sign of the night and made the sign of the day visible that you may seek bounty from your Lord and may know the number of years and the account [of time]. And everything We have set out in detail.
Hum ney raat aur din ko apni qudrat ki nishaniyan banaee hain raat ki nishani ko to hum ney bey noor ker diya hai aur din ki nishani ko roshan banaya hai takay tum apney rab ka fazal talash ker sako aur iss liye bhi kay barson ka shumar aur hisab maloom ker sako aur her her cheez ko hum ney boht tafseel say biyan farma diya hai.
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیوں کے طور پر پیدا کیا ہے ۔ پھر رات کی نشانی کو تو اندھیری بنا دیا ، اور دن کی نشانی کو روشن کردیا ، تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کروسکو ۔ ( ٧ ) اور تاکہ تمہیں سالوں کی گنتی اور ( مہینوں کا ) حساب معلوم ہوسکے ۔ اور ہم نے ہر چیز کو الگ الگ واضح کردیا ہے ۔
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ( ف۳۲ ) تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی ( ف۳۳ ) اور دن کی نشانیاں دکھانے والی ( ف۳٤ ) کہ اپنے کا فضل تلاش کرو ( ف۳۵ ) اور ( ف۳٦ ) برسوں کی گنتی اور حساب جانو ( ف۳۷ ) اور ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرمادی ( ف۳۸ )
دیکھو ، ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے ۔ رات کی نشانی کو ہم نے بے نور بنایا ، اور دن کی نشانی کو روشن کر دیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کر سکو اور ماہ و سال کا حساب معلوم کر سکو ۔ اسی طرح ہم نے ہر چیز کو الگ الگ ممیز کر کے رکھا ہے ۔ 13
اور ہم نے رات اور دن کو ( اپنی قدرت کی ) دو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو تاریک بنایا اور ہم نے دن کی نشانی کو روشن بنایا تاکہ تم اپنے رب کا فضل ( رزق ) تلاش کر سکو اور تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو ، اور ہم نے ہر چیز کو پوری تفصیل سے واضح کر دیا ہے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :13 مطلب یہ ہے کہ اختلافات سے گھبرا کر یکسانی ویک رنگی کے لیے بے چین نہ ہو ۔ اس دنیا کا تو سارا کارخانہ ہی اختلاف اور امتیاز اور تنوع کی بدولت چل رہا ہے ۔ مثال کے طور پر تمہارے سامنے نمایاں ترین نشانیاں یہ رات اور دن ہیں جو روز تم پر طاری ہوتے رہتے ہیں ۔ دیکھوں کہ ان کے اختلافات میں کتنی عظیم الشان مصلحتیں موجود ہیں ۔ اگر تم پر دائما ایک ہی حالت طاری رہتی تو کیا یہ ہنگامہ وجود چل سکتا تھا ؟ پس جس طرح تم دیکھ رہے ہو کہ عالم طبیعیات میں فرق و اختلاف اور امتیاز کے ساتھ بے شمار مصلحتیں وابستہ ہیں ، اسی طرح انسانی مزاجوں اور خیالات اور رحجانات میں بھی جو فرق و امتیاز پایا جاتا ہے وہ بڑی مصلحتوں کا حامل ہے ۔ خیر اس میں نہیں ہے کہ اللہ تعالی اپنی فوق الفطری مداخلت سے اس کو مٹا کر سب انسانوں کو جبرا نیک اور مومن بنا دے ، یا کافروں اور فاسقوں کو ہلاک کر کے دنیا میں صرف اہل ایمان و طاعت ہی کو باقی رکھا کرے ۔ اس کی خواہش کرنا تو اتنا ہی غلط ہے جتنا یہ خواہش کرنا کہ صرف دن ہی دن میں رہا کرے ، رات کی تاریکی سرے سے کبھی طاری ہی نہ ہو ۔ البتہ خیر جس چیز میں ہے ۔ وہ یہ ہے کہ ہدایت کی روشنی جن لوگوں کے پاس ہے وہ اسے لے کر ضلالت کی تاریکی دور کرنے کے لیے مسلسل سعی کرتے رہیں ، اور جب رات کی طرح کوئی تاریکی کا دور آئے تو وہ سورج کی طرح اس کا پیچھا کریں ، یہاں تک کہ روز روشن نمودار ہو جائے ۔
دن اور رات کے فوائد اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے دو کا یہاں بیان فرماتا ہے کہ دن رات اس نے الگ الگ طرح کے بنائے ۔ رات آرام کے لئے دن تلاش معاش کیلئے ۔ کہ اس میں کام کاج کرو صنعت و حرفت کرو سیر و سفر کرو ۔ رات دن کے اختلاف سے دنوں کی ، جمعوں کی ، مہینوں کی ، برسوں کی گنتی معلوم کر سکو تاکہ لین دین میں ، معاملات میں ، قرض میں ، مدت میں ، عبادت کے کاموں میں سہولت اور پہچان ہو جائے ۔ اگر ایک وقت رہتا تو بڑی مشکل ہو جاتی سچ ہے اگر اللہ چاہتا تو ہمیشہ رات ہی رات رکھتا کوئی اتنی قدرت نہیں رکھتا کہ دن کر دے اور اگر وہ ہمیشہ رات ہی رات رکھتا کوئی اتنی قدرت نہیں رکھتا کہ دن کر دے اور اگر وہ ہمیشہ دن ہی دن رکھتا تو کس کی مجال تھی کہ رات لا دے ؟ یہ نشانات قدرت سننے دیکھنے کے قابل ہیں ۔ یہ اسی کی رحمت ہے کہ رات سکون کے لئے بنائی اور دن تلاش معاش کے لئے ۔ ان دونوں کو ایک دوسرے کے پیچھے لگا تار آنے والے بنایا تاکہ شکر و نصیحت کا ارادہ رکھنے والے کامیاب ہو سکیں ۔ اسی کے ہاتھ رات دن کا اختلاف ہے وہ رات کا پردہ دن پر اور دن کا نقاب رات پر چڑھا دیتا ہے ۔ سورج چاند اسی کی ماتحتی میں ہے ہر ایک اپنے مقررہ وقت پر چل پھر رہا ہے وہ اللہ غالب اور غفار ہے ۔ صبح کا چاک کرنے والا ہے اسی نے رات کو سکون والی بنایا ہے اور سورج چاند کو مقرر کیا ہے یہ اللہ عزیز و حلیم کا مقرر کیا ہوا انداہ ہے ۔ رات اپنے اندھیرے سے چاند کے ظاہر ہونے سے پہچانی جاتی ہے اور دن روشنی سے اور سورج کے چڑھنے سے معلوم ہو جاتا ہے ۔ سورج چاند دونوں ہی روشن اور منور ہیں لیکن ان میں بھی پورا تفاوت رکھا کہ ہر ایک پہچان لیا جا سکے ۔ سورج کو بہت روشن اور چاند کو نورانی اسی نے بنایا ہے منزلیں اسی نے مقرر کی ہیں تاکہ حساب اور سال معلوم رہیں اللہ کی یہ پیدائش حق ہے ۔ الخ قرآن میں ہے لوگ تجھ سے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں کہہ دے کہ وہ لوگوں کے لئے اوقات ہیں اور حج کے لئے بھی الخ رات کا اندھیرا ہٹ جاتا ہے دن کا اجالا آ جاتا ہے ۔ سورج دن کی علامت ہے چاند رات کا نشان ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے چاند کو کچھ سیاہی والا پیدا کیا ہے پس رات کی نشانی چاند کو بہ نسبت سورج کے اندر کر دیا ہے اس میں ایک طرح کا دہبہ رکھ دیا ہے ۔ این الکواء نے امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ چاند یہ جھائیں کیسی ہے ؟ آپ نے فرمایا اسی کا بیان اس آیت میں ہے کہ ہم نے رات کے نشان یعنی چاند میں سیاہ دھندلکا ڈال دیا اور دن کا نشان خوب روشن ہے یہ چاند سے زیادہ منور اور چاند سے بہت بڑا ہے دن رات کو دو نشانیاں مقرر کر دی ہیں پیدائش ہی ان کی اسی طرح کی ہے ۔